پنجاب میں سرکاری ملازمین، اساتذہ کا احتجاج جاری، تعلیمی ادارے 12 روز سے بند
گوجرانوالہ چنیوٹ اوکاڑہ فیروز والہ (نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوئے وقت+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب کے کئی شہروں میں اساتذہ کا حکومت کی طرف سے گورنمنٹ سکولوں کی مجوزہ نجکاری کے خلاف تعلیمی بائیکاٹ جاری ہے۔ اساتذہ کی ہڑتال اور احتجاج کے باعث متعدد شہروں کے سرکاری سکولوں میں تعلیم کا سلسلہ 12 روز سے بند ہے جس کی وجہ سے والدین پریشان ہیں۔ پنجاب بھر میں لیو انکیشمنٹ اور سرکاری سکولوں کی نجکاری کے خلاف اساتذہ کا احتجاج جاری ہے۔ گوجرانوالہ، فیصل آباد، سرگودھا، مظفر گڑھ، بہاولنگر، لودھراں، راجن پور، حافظ آباد سمیت شہری اور دیہی علاقوں میں موجود تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ نے تعلیمی بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ دریں اثناء واضح رہے کہ گوجرانوالہ میں گزشتہ روز احتجاج کے دوران جی ٹی روڈ بند کرنے والے ساڑھے چار سو سے زائد اساتذہ کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اورگھروں پر چھاپے مار کر 15 اساتذہ کو گرفتار بھی کیا گیا۔ تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اساتذہ کی نظر بندی کے احکامات کالعدم قرار دے دیے اور پنجاب میں نظر بند 114 اساتذہ کو رہا کرنے کا حکم بھی دیا۔دریں اثناءچنیوٹ میں سرکاری تعلیمی اداروں میں طالبعلم 20 روز سے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ اساتذہ کا کلاسوں کا بائیکاٹ جاری ہے۔ والدین اور بچے پریشان ہیں۔ حکومت کی طرف سے سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری کے فیصلہ پر ضلع چنیوٹ کے سرکاری تعلیمی اداروں میں میل اور فی میل ٹیچرز نے ابھی تک احتجاج کے طورپر کلاسوں کو پڑھانے کا بائیکاٹ جاری رکھا ہوا ہے۔ علاوہ ازیں تحصیل فیروز والا اور ضلع بھر میں سکولوں کی ممکنہ نجکاری کے خلاف جاری تحریک میں طلباءو طالبات اور خواتین ٹیچرز بھی شامل ہو گئی ہیں۔ لاہور روڈ کے قصبہ کوٹ عبدالمالک میں خواتین ٹیچرز اور طلباءو طالبات نے احتجاجی جلوس نکالا اور سڑک پر دھرنا دیکر شیخوپورہ لاہور روڈ کی ٹریفک بلاک کردی اور اس دوران بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔ ضلع شیخوپورہ کے 800 کے لگ بھگ سرکاری ہائی ایلیمنٹری اور پرائمری سکولوں میں مکمل تالہ بندی رہی اور ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ طلباءو طالبات کا حصول علم کا سلسلہ بھی بند رہا۔ دریں اثناءاوکاڑہ پوسٹ گریجوایٹ کالج اور سکولوں کے سینکڑوں اساتذہ نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید احتجاج کیا۔ تعلیمی اداروںمیں تدریسی نظام معطل ہوکر رہ گیا۔ سرکاری ملازمین نے گزشتہ کئی روز سے اپنے مطالبات کے حق میں ایجیٹیشن شروع کر رکھی ہے جس کی وجہ سے نہ تو سرکاری دفاتر میں کام ہورہے ہیں اور نہ ہی سرکاری سکولوں، کالجوں میں تدریس عمل جاری ہے۔ سرکاری ملازمین کا کہناہے کہ حکومت مہنگائی کے تناسب سے ریلیف دینے کی بجائے پہلے سے بھی دی جانے والی مراعات میں کٹوتی کرنا چاہتی ہے۔پولیس کا رات بھر اساتذہ کے گھروں پر کریک ڈا¶ن، رات کی تاریکی میں 20 سے زائد معماران قوم کو دہشت گردوں کی طرع گرفتار کر لیا گیا‘21 نامزد اور 400 نامعلوم اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی‘18 گھنٹوں بعد عدالت نے اساتذہ کو رہا کردیا‘چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنے پر اساتذہ رہنما¶ں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ سکولوں کی نجکاری اور پنشن رولز کے خلاف احتجاج کرنے پر 21 نامزد اور 300/400 نامعلوم اساتذہ کے خلاف پولیس سے دست درازی، وردی پھاڑنے اور دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔جس کے بعد گزشتہ رات 12 بجے کے بعد اساتذہ کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں 20سے زائد اساتذہ کو ان کے گھروں سے گرفتار کرلیا۔ گرفتار ہونے والوں میں 10سے زائد کمپری ہینسو سکول کے اساتذہ شامل تھے۔گرفتار ہونے والے اساتذہ کی گرفتاری پر ان کے اہلخانہ میڈیا پر چیخ و پکار کرتے رہے۔بعد ازاں کمپری ہینسو سکول سے فارغ التحصیل طالبعلم ایڈووکیٹ فراز ارشد رندھاوا نے فوری طور پر عدالت سے رجوع کیا۔ جس پر عدالت نے ایف آئی آر خارج کرنے اور اساتذہ کی فوری رہائی کا حکم دیاتھا۔