• news

مینار پاکستان جلسہ گاہ میں 40 ہزار کرسیاں، 16 بڑی سکرینیں 

اوکاڑہ (حافظ حسنین رضا) مینار پاکستان پر مسلم لیگ (ن) کا بڑا پاور شو نواز شریف کی آمد سے قبل ڈی جے کی طرف سے مینار پاکستان جلسہ گاہ میں انتظامات مکمل، مرکزی سٹیج کی لمبائی 120 فٹ اور چوڑائی 40 فٹ ہے جبکہ سٹیج کی اونچائی تیس فٹ رکھی گئی ہے۔ سٹیج کے ساتھ نصب سکرین جس پر میاں نواز شریف کا خطاب پورے پنڈال میں دیکھا جا سکے گا اس کی لمبائی 20 فٹ اور چوڑائی 80 فٹ ہے۔ اس کے ساتھ پنڈال کے اندر اور باہر جلسہ گاہ کی جانب 16 بڑی سکرینیں نصب کی گئی ہیں۔ چالیس ہزار کے قریب کرسیاں لگائی گئی ہیں جہاں مرد اور خواتین کے الگ بیٹھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ میاں نواز شریف کے خطاب کے دوران وائس کلیئر دینے کے لیے 25پیئر لائنر ساﺅنڈ سسٹم تنصیب کیا گیا ہے۔ جلسہ گاہ کو روشن رکھنے کے لیے 2100 پول ایل ڈی لائٹس نصب کر دی گئی ہیں جن کو چالو رکھنے کے لیے درجنوں ہیوی جنریٹرز لگائے گئے ہیں۔ مرکزی سٹیج کے اوپر پچاس کرسیاں لگائی گئی ہیں جہاں میاں نواز شریف کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت ہو گی۔ خواتین کے الگ پنڈال میں عارضی واش رومز بھی بنا دئیے گئے ہیں۔ مرد حضرات کی جلسہ گاہ آمد کے لیے چار سے پانچ مختلف مقامات سے الگ راستے بنائے گئے ہیں۔ خواتین کے پنڈال میں داخلہ کے لیے الگ راستہ بنایا گیا ہے جہاں لیڈیز پولیس اہلکار سیکورٹی کے فرائض سر انجام دیں گی۔ نواز شریف اور ان کے ہمراہ آنے والے مہمانوں کے لیے سٹیج کی بیک سائیڈ سے الگ راستہ بنایا گیا ہے۔ مرکزی سٹیج پر رکھا جانے والا ڈائس بھی مکمل فول پروف رکھا گیا ہے۔ جس پر کسی قسم کی گولی یا بارود اثر نہیں کرتا۔ میاں نواز شریف کے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ کا ہیلی پیڈ شاہی قلعہ میں بنایا گیا ہے۔ میڈیا کوریج کے لیے 24x40 سائز کا کنٹینر رکھ دیا گیا ہے جہاں میڈیا کے نمائندگان خطاب اور جلسہ کی کوریج براہ راست دکھا سکیں گے۔ مینار پاکستان کے اندر اور اطراف میں پاکستانی پرچم، کشمیر ی پرچم اور مسلم لیگی پرچم لگا کر سجا دیا گیا ہے۔ تمام کاموں کو مریم نواز خود مانیٹر بھی کر رہی ہیں۔ لاہور انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی فول پروف بنانے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے لاہور انتظامیہ کی ٹیمیں متحرک ہیں۔ ڈیوٹیاں سر انجام دینے والے افسران، ملازمین کو خصوصی پاسز کارڈز جاری کئے گئے ہیں۔ لاہور کے علاوہ دیگر اضلاع سے بھی پولیس سکیورٹی کے لیے اضافی نفری طلب کی گئی ہیں۔ افسران اپنے ڈیوٹی پوائنٹس پر موجود ہوں گے۔

ای پیپر-دی نیشن