دشمن پاکستان، ایران میں امن نہیں چاہتے، باہمی تجارت 10 گنا بڑھا سکتے ہیں: ایرانی سفیر
لاہور (خاور عباس سندھو، سپیشل کارسپانڈنٹ) اسلامی جمہوریہ ایران کے پاکستان میں سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات اس قدر شان شایان نہیں ہیں جس طرح دونوں ممالک کے درمیان 950 کلومیٹر طویل بارڈر اور تاریخی ، مذہبی و ثقافتی لحاظ سے وسیع مشترکات پائی جاتی ہیں۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کے مابین تجارت 2 ارب 40 کروڑ ڈالر رہی۔ یہ باتیں انہوں نے گزشتہ روز چیرمین انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ محمد مہدی کی دعوت پر لاہور کے دورہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو ترجیحی فہرست میں رکھتا ہے اور اس ترجیحی فہرست میں پاکستان سب سے اوپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت لگائے منصوبوں کو سستی انرجی کی ضروریات ایران پوری کر سکتا ہے۔ مشترکہ بارڈر کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن اخراجات بھی کم ہیں۔ دونوں ممالک کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ طویل بارڈر کو اقتصادی و تجارتی فائدے کے لئے استعمال کیا جائے۔ جب ہمسایہ ممالک کے بارڈر تجارتی سرحدوں میں تبدیل ہو جائیں تو یہ پائیدار امن لے کر آتے ہیں۔ پاکستان اور ایران تجارت کے فروغ کے لئے ایک نیشنل کرنسی ، بارٹر ٹریڈ اور ڈالر کے علاوہ دیگر ممالک کی کرنسی سمیت مختلف طریقوں پر کام کر سکتے ہیں۔ اس وقت پاکستان اور روس چینی کرنسی یوآن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہم تجارت کو 10 گنا بڑھا سکتے ہیں۔ پاکستان سے زندہ جانور، گوشت، دالیں اور چاول ایران بھجوائے جا سکتے ہیں جبکہ ایران سے فیول، بلڈنگ میٹریل، فوڈ پراڈکٹ اور نالج بیسڈ پراڈکٹس پاکستان کو بھجوائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے دشمن وہ ہیں جو دونوں ممالک میں امن نہیں چاہتے۔ ایرانی سفیر نے فلسطین اسرائیل جنگ کے تناظر میں کہا کہ ایران نے فلسطینوں کی کھل کر مدد کی ہے اور اس کی قیمت بھی چکائی ہے جس پر انہیں فخر ہے۔ عرب ممالک کے صیہونیوں کے ساتھ تعلقات غلطی ہیں۔ صیہونیوں نے صرف فلسطین پر قبضہ پر اکتفا نہیں کیا بلکہ وہ اپنے قبضہ کو مغربی کنارہ سے دریائے فرات تک بڑھانا چاہتے ہیں۔ ایران سعودی عرب تعلقات عالم اسلام اور خطے کے مفاد میں ہیں۔ امریکہ پہلے جیسا طاقتور نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا بوڑھا صدر اپنے ملک کی ریاستوں میں نہیں جاتا لیکن وہ اسرائیل فوری پہنچ جاتا ہے اور عالم اسلام خاموشی سے دیکھ رہا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک کسی اسلامی ریاست کے خلاف کوئی پلان کرے تو ہم تمام اسلامی ممالک کو متحد ہو جانا چاہیے۔