فلسطین لہو لہو
فلسطین پر اسرائیلی بربریت اور جارحیت کے کئی دن گزرنے کے باوجود اسلامی ممالک کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی بڑی طاقتیں علی الاعلان اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں اور مسلم امہ محض زبانی کلامی مذمت اور خاموش تماشائی بنی نظر آ رہی ہیں اب تک کی اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں جار ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں تیرہ ہزار سے زائد زخمی اور ہزاروں بے گھر ہیں ادارہ صحت کے مطابق ستر فی صد سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں 130 سے زائد نومولود بچے بھی پوری دنیا سے اسرائیلی جارحیت کا جواز مانگ رہے ہیں اقوام متحدہ اپنی قانونی اور اخلاقی حیثیت کھو چکی ہے اس کی قراردادوں کی کوئی اہمیت نہیں رہی اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے ان قراردادوں کو ویٹو کرتے ہیں اسرائیل نے جینوا کے اصولوں کو ہس پشت ڈال کر معصوم بچوں پر کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے شہری آ بادیوں اور ہسپتال پر حملہ کیا ہے اسرائیل ایک دہشت گرد ناجائز ریاست ہے لیکن بڑی طاقتیں اسے تسلیم کرانے کے لئے مسلم امہ پر دباو¿ ڈال رہی ہیں ان سے سفارتی تعلقات استوار کرانے کی راہیں ہموار کر رہی ہیں اسرائیل پناہ گزین نہتے فلسطینیوں پر حملے کر رہا ہے غزہ کو خالی کرانے کا الٹی میٹم دے رہا ہے ہسپتال خالی کرنے کے احکامات جاری کر رہا ہے مگر دنیا میں کوئی اس ظالم کا ہاتھ روکنے والا نہیں ہے اسلامی ممالک تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود مصلحت کا شکار ہیں اگر تمام مسمان ممالک سخت رویہ اپنائیں تو اسرائیل کی مجال نہیں کہ وہ فلسطین کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے تمام اسلامی ممالک کو امن وامان کی بحالی کے لئے اپنی افواج فلسطین بجھوانا چائیے ابھی بہت سے افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ملبے کے نیچے دبے آ ہ و بکا کر رہے ہیں اقوام متحدہ کو بھی اپنی فوج اور امدادی ٹیموں کو فوری طور بجھوانا چاہیے ہسپتالوں میں ایندھن کی فراہمی ضروری ہے ادوایات اور خوراک ضروری ہے اسرائیل امداد کی فلسطین تک رسائی کی اجازت نہیں دے رہا اس پر اخلاقی دبا و¿ ڈال کر اس امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے پاکستان نے ابھی تک فلسطین کے لئے ادویات بھجوانے کا اعلان کیا ہے پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اسے اپنے شان شایان اقدامات کرتے ہوئے اپنے فلسطینی مسلمانوں کی بھرپور مدد کرنا ہوگی اور حکومت کو کھل کر فلسطین کی حمایت کرنا ہوگی لندن میں لاکھوں افراد نے فلسطین کے حق اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلی نکالی ہے پاکستان ایران لبنان اسپین اور دیگر ممالک میں بھی احتجاج کیا جارہا ہے لیکن یہ اسرائیلی بربریت اور جارحیت کے آ گے بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔
مسلم امہ کو اس حوالے سے دو ٹوک موقف اپنانا ہوگا سر دست تمام مسلم ممالک اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے اسے معاشی طور پر نقصان پہنچا کر اسرائیل کی کمر توڑ سکتے ہیں سعودی عرب ترکی پاکستان متحدہ عرب امارات امریکی مفادات سے بالاتر ہوکر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوں پناہ گزین کیمپوں پر حملے بے بند کروائیں ابابیلوں کے لشکر کا انتظار کرنے کی بجائے اپنے اسلامی لشکر پر بھروسہ کریں اقوام متحدہ بھی اپنا فعال کردار ادا کرے آ ج تک کشمیر بوسنیا چیچنیا اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم روکنے میں بھی اقوام متحدہ بے بسی کی عملی تصویر بنی نظر آ تی ہے اب کم از کم اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے عملی اقدامات کرے اور اپنی موجودگی کا اخلاقی اور قانونی جواز اور ثبوت دے اسرائیل اور اس کے حواری ممالک کو اس دیرینہ مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چائیے کہ بندوق کے زور پر یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا باہمی افہام و تفہیم اور مشاورت سے ہی یہ اہم مسئلہ حل ہو پائے گا۔ دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے۔
٭....٭....٭