• news

بھارتی رویئے کے باعث سارک غیر فعال، آسیان کیساتھ مکمل پارٹنر شپ چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان اور آسیان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سمیت کئی مشترکہ مسائل کا سامنا ہے۔ آسیان کے ساتھ مکمل ڈائیلاگ پارٹنرشپ چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں آسیان کارنر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سابق سیکرٹری خارجہ آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود، ملائیشیا کے ہائی کمشنر محمد اظہر مزلان، انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ایم ٹوگیو، ویتنام کے سفیر نگوین ٹین پھونگ، تھائی لینڈ کے سفیر چکریڈ کراچائی وونگ کے علاوہ آسیان کے دیگر ملکوں کے سفارتکاروں، وزارت خارجہ کے خرم راٹھور، انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹیڈیز کے بی او ڈی کے چیئرمین سفیر خالد محمود، ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب نے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) علاقائی رابطے کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان آسیان کے تمام ملکوں کے ساتھ باہمی فائدہ پر مبنی تعلقات کا خواہشمند ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سارک تنظیم کو آسیان کی طرز پر بنایا گیا تھا تاہم بھارتی رویے نے سارک کو غیر فعال بنا دیا ہے۔ پاکستان آسیان کے اصولوں کی مرکزیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پاکستان بلاک پالیٹیکس سے دور رہنا چاہتا ہے اور وہ ملٹی لیٹلرازم پر یقین رکھتا ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پرامن ایشیا پیسیفک پاکستان کی ترجیح ہے اور وہ آسیان ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کر رہا ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے وزیر خارجہ اور دیگر شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آسیان کا عالمی امن و سلامتی میں اہم کردار ہے۔ پاکستان میں ملائشیا کے ہائی کمشنر اور چیئرمین آسیان کمیٹی اسلام آباد محمد اظہر نے آسیان کارنر کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان اور آسیان کے درمیان تعلقات کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسیان موسمیاتی تبدیلی اور دیگر چلینجز سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ تقریب سے انڈونیشیا کے سفیر ایڈم توگیو نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسیان کو آئی ٹی اور اقتصادی شعبہ میں بھی تعاون بڑھانا چاہیے۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ آسیان اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں جنہیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ افتتاحی تقریب کے بعد گول میز مباحثے میں آسیان ممالک کے سفارت کاروں، پاکستان کے سینئر حکام اور کاروباری نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ قبل ازیں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسلام آباد میں آسیان مشنز کے سربراہان کے ہمراہ آسیان کارنر کی تختی کی نقاب کشائی کی۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی سے امریکی سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی رشاد حسین نے پیر کو یہاں ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے امریکی سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی سے ملاقات میں اندرون اور بیرون ملک انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے اس موقع پر تمام شہریوں کے لیے انسانی حقوق اور آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے بنائی گئی پالیسی کا اشتراک کیا۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کرغزستان کی کابینہ کے چیئرمین عقیل بیک جاپا روف کی دعوت پر 26 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 22 ویں اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے پیر کو جاری بیان کے مطابق اجلاس میں چین، قزاقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہان حکومت، ایران کے نائب صدر اور پاکستان اور بھارت کے وزرا خارجہ شرکت کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن