شیخ الچلّہ
دم توڑتے غزہ سے آنے والی ہر تصویر اور ہر وڈیو خون جما دینے کیلئے کافی ہے اور ہر روز آنے والی ایسی وڈیوز کی تعداد دو سو سے زیادہ ہے۔ ایک وڈیو خود اسرائیلی بمبار پائلٹ نے اپنے ، زوم کیمرے سے بنائی اور فخر سے اپ لوڈ کی۔ غزہ کے ایک ویران علاقے میں پانی کے ایک پمپ پر 25,20 بچے جمع ہیں۔ دس سے بارہ چودہ سال کی عمر کے۔ غزہ میں پانی نہیں ملتا، وہ پانی کی تلاش میں یہاں آئے تھے۔ اس اسرائیلی بمبار پائلٹ نے نشانہ باندھ کر ان پر بم پھینکا۔ بم میں بارود نہیں تھا، آگ لگانے والا سفید فاسفورس تھا۔ پھر اس نے زوم کر کے فلم بنائی۔ بم پھٹتے ہی تمام بچوں کو آگ لگ گئی۔ آتشیں رقص کرتے بچے اِدھر ا±دھر بھاگے اور پھر گر کر پہلے کوئلہ بنے پھر راکھ۔ ایسی وڈیوز آ رہی ہیں کہ بچ جانے والے ماں باپ، بچ جانے والے بچوں کے پاﺅں اور کلائیوں پر ان کے نام لکھ رہے ہیں، پکّی سیاہی سے تاکہ کل کو وہ بمباری کے بعد ٹکڑوں میں بٹ جائیں تو شناخت ہو سکے کہ کون سا ٹکرا کس کا ہے۔ شمالی غزہ کے گھر کھنڈر بن گئے اور یہ کھنڈر خالی ہیں، اردگرد اقوام متحدہ کے اداروں، سکولوں، ہسپتالوں میں پناہ لینے والے بھی اب جنوب کو جا رہے ہیں اور اسرائیلی جہاز ان پر بمباری کر رہے ہیں۔
عالمی رہنماﺅں کے ”تاریخ ساز“ بیانات آ رہے ہیں۔ صدر بائیڈن نے کہا، ہم جارحیت کا شکار، مظلوم اسرائیل کی ہر ضرورت پوری کریں گے۔ امریکہ کینیڈا برطانیہ اور فرانس کے سربراہوں نے مشترکہ بیان دیا کہ ہم پوری طرح اسرائیل کا ساتھ نبھائیں گے۔ ایرا ن نے کہا ، اسرائیل ہم سے نہ ا±لجھے ، ہمارا اس قضیہ سے کوئی لینا ہے نہ دینا۔ حزب اللہ نے کہا، امریکہ نے فلسطینیوں کو ہاتھ بھی لگایا تو بدلہ لیں گے۔ چین نے کہا، وہ چھ جہاز بحیرہ روم میں بھیج رہا ہے (تاکہ پانی کی روانی کا جائزہ لیا جا سکے)۔
بوسنیا کی نسل کشی پر کچھ یورپی ممالک حرکت میں آئے تھے، علامتی ہی سہی، غزہ کی نسل کشی پر یہ ”علامتی حرکت“ ہی نظر نہیں آئی۔ اسرائیل نے اپنے ”دوست“ مصر کی فوج پر گولہ باری کر دی۔ مصر نے بنا بولے کہا، کوئی بات نہیں، دوست کا پھینکا ہوا کانٹا بھی ہمارے لئے پھول ہی تو ہے۔
_____
عالمی میڈیا کیلئے فلسطین کا تنازعہ اعداد و شمار کا کھیل ہے۔ مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار، زخمیوں کی 20 ہزار ہو گئی۔بمباری سے مرنے والے بچوں کی تعداد بڑھ کر دو ہزار ہو گئی۔ 50 ہزار گھر تباہ، ڈیڑھ سو مساجد مسمار، 5 ہسپتال کھنڈر، اقوام متحدہ کے عملے کے 25 ارکان، 12 صحافی بھی مارے گئے۔
بارہ ہزار، چار ہزار، 50 ہزار، 50,5,12,25 کے اعداد اہم ہیں۔ ٹی وی سکرینوں پر ٹکر چلتے ہیں تو اعداد کو الگ رنگ سے نمایاں کرنا چاہیے۔ یہی گنتی تو خبر ہے ورنہ اس تنازعے میں رکھا کیا ہے۔
_____
مینار پاکستان پر جلسے میں نواز شریف نے فلسطینی پرچم لہرا دیا۔ امریکہ کو ناراض کرنے والی کھلی حرکت۔ شاید وہ چوتھی بار وزیراعظم بننے کے اپنے ارادے کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟۔
نہیں۔ معاملہ بدل رہا ہے۔ کچھ ہی دن پہلے آرمی چیف حافظ عاصم منیر نے ایک بیان میں فلسطینیوں پر مظالم کی مذمت کی اور پھر کور کمانڈرز کانفرنس نے بھی فلسطینیوں کی پرزور حمایت کی۔ یادداشت اگر غلطی نہیں کرتی تو پاکستان کی تاریخ میں پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔
پہلے کیا ہوتا تھا؟۔ شاید بہت سے لوگوں کو وہ منظر یاد ہو گا جب وزیر اعظم عمران خان کو ان کی کارکن اور وزیر فردوس عاشق اعوان نے آزاد کشمیر کا پرچم تھمانے کی کوشش کی تھی۔ ایک تقریب ہو رہی تھی، اس میں عمران خان نے بڑے سخت غصے کے عالم میں، بڑی حقارت کے ساتھ اس پرچم کو جھٹک دیا تھا۔ فردوس عاشق کے اپنی پارٹی میں زوال کا یہ نکتہ آغاز تھا۔
_____
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ 24 اکتوبر (یعنی آج) عدلیہ کا امتحان ہو گا، دیکھئے عدلیہ اس امتحان میں پاس ہوتی ہے یا نہیں۔
مطلب صاف ہے، آج عدلیہ نے نواز شریف کو تاحیات گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تو سراج الحق صاحب نمبر سو میں سے سو کے سو ہی دے ڈالیں گے، بصورت دیگر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔
ماضی میں، سراج الحق صاحب کے پرچہ امتحان کے مطابق ، عدلیہ تین امتحانات میں سو بٹہ سو نمبر لے کر پاس ہو چکی ہے۔ پہلی بار 2017ءمیں جب سراج الحق صاحب ”پرچہ امتحان لے کر عدالت میں گئے تھے کہ پانامہ کیس میں نو سو سے زیادہ ملزموں کے نام ہیں، ان سب کو دفعہ کیجئے، بس اسے تاحیات سزا دے دیجئے جس کا نام اس فہرست میں نہیں ہے۔ عدلیہ نے ایسا ہی کیا اور نمبر سو میں سے سو لے لئے۔ دوسرا امتحان سال گزشتہ اور پھر اس سے اگلے پیوستہ کے اوائل کا تھا جب عمران خان دس مہینے تک گھر بیٹھے ضمانتوں پر ضمانت لیتے رہے۔ سراج الحق صاحب نے امتحان پاس کرنے کی سند جاری کر دی۔ تیسرا امتحان تب تھا جب ایک گھنٹے میں خان صاحب کو 47 ضمانتیں ملیں۔ اس امتحان کے پارٹ ٹو میں بندیال صاحب نے مرسیڈیز بھیج کر خان کو قید خانے سے چھڑایا، عدالت آنے کی دعوت دی اور شرف دیدار سے مشرف ہوئے۔ ممتحن سراج الحق نے پھر سو بٹہ سو نمبر دئیے۔
چوتھا امتحان پاس کرنا ہے تو نواز شریف کو دی گئی ضمانت واپس لینا ہو گی اور انہیں تاحیات اندر رہنے کا آرڈر جاری کرنا ہو گا ورنہ سراج الحق صاحب ایک نمبر بھی نہیں دیں گے۔
محترم نے مزید فرمایا، ایک بڑی جماعت کے سربراہ کو اندر رکھ کر الیکشن کرانا ھیک نہیں، مساوی مواقع نہ ملے تو الیکشن متنازعہ ہو جائیں گے یعنی عمران خان کو لیول پلے انگ فیلڈ ملنا چاہیے۔
کیسا لیول پلے انگ فیلڈ؟۔ ویسا ہی جیسا نواز شریف کو 2018ءکے الیکشن میں ملا تھا_ ؟
_____
شیخ رشید 40 دن کی چلہ کشی ختم کر کے منصہ شہود پر آ گئے۔ فرمایا، میں چلّے پر گیا ہوا تھا۔
گویا اب وہ شیخ الچلّہ ہو گئے۔ چلّہ کس جگہ کاٹا، یہ شیخ جی نے نہیں بتایا، چلّہ کس نے کٹوایا، شیخ جی نے یہ بھی نہیں بتایا، بتایا تو محض یہ کہ چلّہ کٹوانے والوں نے انہیں کوئی تکلیف نہیں دی۔ شاید شیخ جی ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔ چلّے کے دوران انہیں کچھ نہیں کہا گیا ہو گا لیکن جب چلّہ کٹوانے والے انہیں پراپرٹی ٹائیکون کے گھر سے لے جا رہے تھے، تب کی ”عینی شاہد“ کی رپورٹ کچھ یوں بتاتی تھی کہ
چلّہ چڑھدیاں ماریاں شیخ چیکاں
مینوں لے چلّے ”بابلا“ لے چلّے وے۔