ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
پاکستان بھر میں 11 اضلاع سمیت بلوچستان، خیبر پی کے ‘پنجاب اور سندھ کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی ایک بار پھر تصدیق ہوئی ہے۔ وزارت قومی صحت کے حکام کے مطابق بلوچستان میں چمن، پیشین اور کوئٹہ کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ خیبر پی کے میں بنوں کے ایک اور پشاور کے چار مختلف علاقوں کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا۔سندھ میں کراچی کے علاقے کیماڑی اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ماحولیاتی پولیو وائرس پایا گیا۔پنجاب میں لاہور کے علاقے گلشن راوی کے ماحولیاتی نمونے میں بھی پولیو وائرس پایا گیا۔پاکستان میں اب تک 54 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔وزیرصحت نے کہا ہے کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور حکومت پاکستان اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی کہ معذوری کا باعث بننے والا پولیو وائرس کسی بھی طرح ان کی صحت کیلئے خطرہ نہ بنے۔
بے شک وزیر صحت کے بقول حکومت پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے پرعزم ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ پولیو وائرس جس تیزی سے سر اٹھا رہا ہے‘ وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ ماضی میں پاکستان کا شمار پولیو فری ممالک میں ہوتا تھا‘ مگر ایک سازش کے تحت پولیو کے قطروں سے متعلق منفی پراپیگنڈہ کرکے اور پولیو مہم کے دوران پولیو ٹیموں پر دہشت گردانہ حملے کرکے پاکستان کو پولیو زدہ ملک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس وقت صرف ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہورہی‘ اس سے متاثرہ کئی کیسز بھی سامنے آچکے ہیں جو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ پولیو کیسز بڑھنے کی وجہ گاﺅں دیہات حتیٰ کہ کئی شہروں میں بھی والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے گریز کرتے ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ کو پولیو قطروں کے حوالے سے عوام الناس میں پائے جانیوالے خدشات اور پھیلائے گئے پراپیگنڈے سے متعلق آگاہی پروگرام کا اہتمام کرنا چاہیے۔ یہ پروگرام مختلف فورمز اور ٹی وی چیلنجز پر بھی منعقد کئے جا سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ پولیو مہم کے دوران پولیو ٹیموں کو بھی مکمل تحفظ دینے کی ضرورت ہے ‘ تب ہی پاکستان کو پولیو فری ممالک کی صف میں شامل کیا جا سکتا ہے۔