• news

وزیراعظم سے امریکی سفیر کی ملاقات، افغان شہریوں کے محفوظ انخلا پر گفتگو

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے نگران وزیراعظم انوارا لحق کاکڑ سے ملاقات کی۔ ترجمان امریکی سفارتخانہ کے مطابق ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی ری سیٹلمنٹ کے نتیجے میں امریکا میں محفوظ منتقلی کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ ڈونلڈ بلوم اور انوارالحق کاکڑ کے درمیان ملاقات میں پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد پر بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں علاقائی اور اہم دو طرفہ ایشوز زیر بحث آئے۔ ترجمان امریکی سفارتخانہ جوناتھن لالی نے بیان میں کہا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے ملاقات کی جس میں دو طرفہ اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئندہ قومی انتخابات اور علاقائی مسائل پر بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں امریکہ میں آباد ہونے کے اہل افغان شہریوں کی محفوظ اور م¶ثر انخلا پر بھی گفتگو کی گئی۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے ملاقات کی۔ دریں اثناء نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ چین میں چوتھے پیرا ایشین گیمز میں پاکستانی پیرا اولمپئن حیدر علی کے ڈسکس تھرو میں گولڈ میڈل حاصل کرنے پر پوری قوم کو فخر ہے۔ آپ کی لگن، عزم اور یہ شاندار کامیابی ہم سب کے لیے متاثر کن ہے۔ حیدر علی آپ کو یہ کامیابی مبارک ہو۔ علاوہ ازیں انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بھارت 27اکتوبر 1947 سے بھارتی غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپناغاصبانہ قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ کشمیریوں کی تین نسلیں دنیا خصوصاً اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا انتظار کر رہی ہیں۔ عالمی برادری اب اپنی ذمہ داری سے آنکھیں نہیں چرا سکتی۔ بھارتی حکومت کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 27 اکتوبر 2023 کے دن کی مناسبت سے ”یوم سیاہ“ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال بیت گئے۔ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے پہلی بار اپنی فوجوں کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتارا۔ تب سے آج تک بھارت نے اس علاقے پر زبردستی قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 76 برسوں میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنی غیر قانونی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزمائے ہیں تاہم، بھارت نے5 اگست 2019 سے ایک مذموم مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔ کشمیریوں کی یکے بعد دیگرے تین نسلیں دنیا خصوصاً اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا انتظار کر رہی ہیں، عالمی برادری اب اپنی ذمہ داری سے نہیں آنکھیں نہیں چرا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ہندوستان کو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نگران وزیراعظم انوارا لحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کسی ادارے کے الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوئی شہادت نہیں۔ پی ٹی آئی کے جلسوں پر پابندی کی کوئی پالیسی نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے مستقبل کا فیصلہ عدالتی کیسز کی روشنی میں ہوگا۔ پی ٹی آئی کو 9 مئی کا چیلنج درپیش ہے۔ فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلے پر اپیل دائر کریں گے۔ بلوچستان میں ن لیگ سے علیحدگی کی وجہ اقلیتی رکنی کو وزیراعلیٰ بنانا تھا۔ ہماری ایسی کوئی پالیسی نہیں کہ کسی ایک پارٹی کو فیور کریں۔ طورخم ، چمن بارڈر سے ہزاروں غیر قانونی مقیم افغانی واپس جا چکے ہیں۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیر ملکیوں کو پکڑ کر ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ افغانستان سے پاکستان پر حملے ہوتے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے حملوں میں ہمارے لوگ مارے جا رہے ہیں۔ افغانستان کی جانب سے مزید قتل و غارت قابل قبول نہیں ہے۔ ٹی ٹی پی والوں کی کیا قانونی حیثیت ہے جو افغانستان میں رہ رہے ہیں۔ بدقسمتی سے افغان سائیڈ سے پاکستان کیلئے کبھی اچھے جذبات نہیں دیکھے۔ ہم نے شفاف الیکشن کو یقینی بنانا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہئے۔ کسی بھی جماعت کی حوصلہ شکنی ہماری پالیسی نہیں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن