غزہ پر 100 طیاروں کیساتھ بڑا فضائی، زمینی حملہ، رابطے ختم: کیلی فورنیا کونسل میں فلسطین کے حق میں قرارداد
غزہ‘ جنین‘ تل ابیب،قاہرہ‘ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ+این این آئی) اسرائیل نے غزہ پر بیک وقت فضا اور زمین سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی شہادت کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے گزشتہ رات غزہ پر وحشیانہ بمباری کی ہے، غزہ میںکمیونیکیشن کا نظام مکمل تباہ ہوگیا۔فلسطینی ٹیلی کمیونیکشن کمپنی جوال کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں آخری انٹرنیشنل کیبل بھی تباہ ہوگئی ہے جس کے باعث مواصلات کا نظام مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔رپورٹس کے مطابق غزہ کا دنیا سے انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی رابطہ بھی ختم ہوگیا۔الجزیرہ کے بیورو چیف وائل الدحدوح کے مطابق تقریباً 100 اسرائیلی طیارے غزہ پر بمباری کررہے ہیں۔ اسرائیلی توپ خانے نے بھی غزہ پر گولہ باری کی ہے، اسرائیلی طیاروں نے الشفا اسپتال کے قریب بھی بمباری کی۔مواصلاتی رابطے منقطع ہونے کے باعث فوری طور پر بمباری میں ہونے والے جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی حملوں میں اب تک 7 ہزار 326 فلسطینی شہید ہوچکے جبکہ شہدا میں 3 ہزار 38 بچے، ایک ہزار 726 خواتین اور 414 بزرگ شامل ہیں۔ علاوہ ازیںحماس نے اپنی قید میں موجود اسرائیلی شہریوں کی رہائی کو غزہ میں جنگ بندی سے مشروط کر دیا۔روسی دارالحکومت ماسکو میں موجود حماس کے وفد میں شامل ابو حامد نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں غزہ میں ان قیدیوں کو تلاش اور پھر رہا کرنے کے لیے وقت درکار ہے، جس کے لیے پرامن ماحول کی ضرورت ہے۔ابو حامد نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 50 اسرائیلی قیدی ہلاک ہو چکے جبکہ 4 کو رہا کیا گیا ہے۔ جمعہ کی صبح کو اطلاع دی کہ فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں کے دوران کئی اسرائیلی فوجی گاڑیاں جنین شہر اور اس کے کیمپ میں داخل ہوئیں۔40 سے زائد گاڑیوں سے ساتھ دھاوا بول دیا۔ ابن سینا ہسپتال اور کیمپ کے آس پاس اسرائیلی فوجیں تعینات ہیں۔غزہ کی پٹی میں رات کو بھی اسرائیلی فوج نے بمباری کی اور 21 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیے نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل سمجھتا ہے کہ وہ مزاحمتی تحریک حماس ختم کر دے گا تو ایسا نہیں ہوگا۔عرب ٹی وی کو انٹرویو دہتے ہوئے فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیے نے کہا کہ حماس فلسطینی سیاست کا اہم حصہ ہے، اس کے حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ جاری ہیں۔فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ کوئی تنہا امن لاسکتا ہے نہ جنگ لڑسکتا ہے ،ہمیں متحدہ ہونا ہوگا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکمت عملی ہے کہ مغربی کنارے کے ٹکڑے کر دیے جائیں۔اس کے علاوہ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ فلسطین کے مکمل حل کا بھی مطالبہ کیا۔ ادھرامریکا نے حماس اور ایرانی پاسداران انقلاب گارڈز کے ارکان پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد پابندیوں کے دوسرے مرحلے کا نفاذ کیا گیا ہے۔پابندیوں کے نئے مرحلے میں حماس کے اثاثوں، اسے سہولت فراہم کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق نئی پابندیاں حماس کے فنڈنگ نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور حماس کی بین الاقوامی مالیاتی نظام سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت کو روکنے کے امریکا کے عزم کو واضح کرتی ہیں۔ دوسری طرف امریکہ نے مشرق وسطی میں مزید 900 امریکی فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہاکہ گزشتہ ہفتے عراق میں کم از کم 12 اور شام میں 4 حملے کئے گئے۔پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا کہ اتحادی افواج کے ٹھکانوں پر حملوں میں 20 سے زائد فوجی زخمی ہوئے ۔پینٹاگون کے مطابق نئی تعیناتی کا مقصد امریکی فورسز کی حفاظت اور فضائی دفاع کو تقویت دینا ہے۔ان کے فوجی اسرائیل نہیں جائیں گے، یہ تعیناتی خطے میں اسرائیل فلسطین جنگ مزید پھیلنے سے روکنے کا پیغام دینے کی کوشش ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی۔ عرب میڈیا کے مطابق یو این جنرل اسمبلی میں غزہ پٹی کے حوالے سے ووٹنگ ہوئی جس میں غزہ پٹی میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غذا، پانی اور ایندھن بند کرکے فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ غزہ میں لوگ بموں سے مر رہے ہیں۔ خدشہ ہے جلد ہی بھوک سے مرنا شروع ہو جائیں گے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے نمائندے نے مقبوضہ بیت المقدس میں میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ چند امدادی ٹرکوں سے کچھ تبدیل نہیں ہوگا۔ اقوام متحدہ کا امداد کا نظام ڈھے رہا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے اب تک اقوام متحدہ کے 57 ورکر ہلاک ہو چکے ہیں۔