ذکا اشرف اور بابر اعظم کو عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ
پاکستان کی ٹیم ایک مرتبہ پھر بھارت میں جاری عالمی کپ میں پچاس اوورز پورے نہ کھیل سکی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف بھی پاکستان کے بیٹرز کی ہمت چھیالیس اعشاریہ چار اوورز میں ہی جواب دے گئی۔ عالمی کپ میں یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کے بلے باز پورے پچاس اوور نہیں کھیل پائے۔ ہماری ٹیم کو ہالینڈ کے خلاف بھی آل آوٹ ہوئی، پاکستان بھارت کے خلاف بھی آل آوٹ ہوا اور آسٹریلیا کے خلاف بھی ہم پورے پچاس اوورز نہیں کھیل پائے اور جنوبی افریقہ کے خلاف بھی ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک ایسا ورلڈکپ جہاں ٹیمیں چار چار سو سے زائد رنز سکور کر رہی ہوں وہاں ہماری بیٹنگ پچاس اوورز بھی پورے نہ کھیل پائے وہاں رنز کیا ہوں گے۔ پاکستانی بیٹنگ صرف سری لنکا کے خلاف ہی کامیاب رہی باقی تو ہر جگہ مشکلات کا ہی سامنا رہا ہے۔ ہمارے باو¿لرز کی پٹائی ہوتی رہی، فیلڈنگ کو دیکھیں تو وہاں بھی نہایت غیر معیاری کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ کیچ بھی ڈراپ ہوتے رہے تو گراو¿نڈ فیلڈنگ بھی بہت خراب رہی۔ پاکستانی کرکٹرز کہ فزیکل فٹنس پر ہر جگہ بات ہو رہی ہے۔ سابق کپتان وسیم اکرم کہتے ہیں کہ دو سال ہو چکے کھلاڑیوں کا فزیکل فٹنس کا ٹیسٹ ہی نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ سابق کپتان راشد لطیف نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ بابر اعظم دو دن سے چیئرمین پی سی بی زکا اشرف کو میسج کررہے ہیں مگر وہ جواب نہیں دے رہے۔ کپتان بابر اعظم پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر اور دیگر اعلٰی عہدیداروں کو بھی میسج کر رہے ہیں مگر کوئی بھی بابر اعظم کو جواب نہیں دے رہا۔ ایک طرف پاکستان ٹیم کی خراب کارکردگی زیر بحث ہے تو دوسری طرف چیئرمین کرکٹ بورڈ ذکا اشرف کے غلط فیصلوں پر بھی بات ہو رہی ہے۔ کرکٹ کے حلقوں میں ذکا اشرف کو عہدے اور بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ پاکستان ٹیم نے جنوبی افریقہ کے میچ تک جب پاکستان بیٹنگ کر رہا تھا غیر معیاری کرکٹ کھیلی ہے۔ نہ باولنگ کام آ رہی ہے نہ ہی بلے باز رنز کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ نہ وکٹ پر زیادہ تک رکتے ہیں نہ بڑے شاٹس لگتے ہیں نہ ہی ہمارے بلے باز ایک یا دو رن لے کر سکور بورڈ کو متحرک رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ حکمت عملی میں ہر وقت خامیاں نظر آتی ہیں۔ غیر ملکی کوچنگ سٹاف بھی بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پاکستان ٹیم بھارت کے خلاف شکستوں کے دباو¿ سے ابھی تک نہیں نکل سکی۔ پہلے ایشیا کپ کے دو میچوں میں پالے کیلے پھر کولمبو اور عالمی کپ میں احمد آباد سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں یکطرفہ شکست سے بھی کھلاڑیوں کا اعتماد خراب ہوا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ٹیم باقی میچز میں کیسی کرکٹ کھیلتی ہے اگر ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہا تو کسی کے لیے بھی اپنا عہدہ بچانا آسان نہیں ہو گا۔ وہ بابر اعظم ہوں یا ذکا اشرف یا ٹیم کے وہ کرکٹرز جو عالمی کپ میں اچھا کھیل پیش نہیں کر سکے۔ تبدیلیاں کارکردگی کی بنیاد پر ہی ہوں گی۔ فخر زمان خراب کارکردگی کی بنیاد پر ڈراپ ہوئے ہیں تو اب تک امام الحق بھی اچھا کھیل پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ شاداب خان کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان یے۔ گوکہ گذشتہ روز انہوں نے بیٹنگ میں اچھے رنز جوڑے لیکن ان کی خراب باو¿لنگ سے ٹیم کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ محمد نواز بھی آدھا تیتر آدھا بٹیر ہی معلوم ہوتے ہیں جب کہ فاسٹ باو¿لر حارث روف کے لیے بھی ڈراو¿نا خواب ہی ثابت ہوا ہے۔