کشمیری عوام کو فلسطین کیساتھ یکجہتی سے روکنے کیلئے پابندیاں لگائی جا رہی ہیں: حریت کانفرنس
واشنگٹن‘ سرینگر (کے پی آئی ) مقبوضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے جامع مسجد سرینگر میں مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دینے اور میرواعظ عمر فاروق کو پھر سے گھر میں نظر بند کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو بار بار بند اور میر واعظ کو نظر بند کرنے کا اقدام انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہیں اور اگر ایسا ہے توپھر پابندیوں اور نظر بندیوں کا سلسلہ کیوں جاری ہے۔ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ جامع مسجد کی بندش اور میر واعظ کی دوبارہ نظر بندی کی کوئی معقول وجہ بتانے سے قاصر ہے تاہم اگر ایسایہ سب اس لیے کیا جارہا ہے کہ کشمیری کہیں نماز جمعہ کے بعد فلسطین کے مظلوم عوام کیساتھ اظہار یکجہتی نہ کریں جو اسرائیل کی تباہ کن بمباری سے روز شہید ہو رہے ہیں تو بطور مسلمان اور سب سے بڑھ ایک انسان کی حیثیت سے کشمیری عوام اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بہ شانہ ہمیشہ کھڑے ہیں۔
دوسری جانب امریکی دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی کے مرکزی مقامات میں ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے لوگوں کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف مبذول کرائی گئی۔ ڈیجیٹل ٹرکوں پر ”کشمیر سے فلسطین تک قبضہ جرم ہے، بھارت: کشمیر میں زمینوں پر قبضہ بند کرو، بھارت: کشمیر میں سیاسی قیدیوں کا قتل بند کرو، کشمیری بھارتی قبضہ مستردکرتے ہیں،اقوام متحدہ کی قرارداد واحد حل“ جیسے نعرے درج تھے۔ ڈیجیٹل ٹرک کیپیٹل ہل، وائٹ ہاو¿س، سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ، واشنگٹن مونومنٹ، بھارت اور دیگر ملکوں کے سفارت خانوں کے سامنے کھڑے کیے گئے۔