• news

تعلیم، صحت اور قیمتوں پر کنٹرول کر کے عوام کو مطمئن رکھا جا سکتا ہے: محسن نقوی

لاہور (نوائے وقت رپورٹ+کلچرل رپورٹر) وزیراعلیٰ محسن نقوی نے وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس ٹیم پنجاب کا اہم حصہ ہیں۔ پرائمری ہیلتھ کے ہسپتالوں کی حالت کافی بہتر ہے۔ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے ہسپتالوں کی بہتری کے لئے کافی کام کرنا ہو گا۔ کئی سالوں سے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ہسپتالوں کی بہتری پر کام نہیں کیا گیا۔ انسان اپنے گھر کی مرمت نہ کرے تو گھر کی حالت خستہ ہوجاتی ہے۔ ہسپتالوں کی مثال ایسے ہی ہے۔ 9 ماہ کے عرصے میں محسوس کیا ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے تو عوام مطمئن رہتے ہیں۔ تعلیم، صحت اور قیمتوں پر کنٹرول کر کے عوام کو مطمئن رکھا جا سکتا ہے۔ ہسپتالوں کے دورے کرنے پرمعلوم ہوا کہ ہسپتالوں کی زبوں حالی کے ذمہ دار ڈاکٹرز نہیں ہیں۔ حکومت اگر ہسپتال میں نئے بیڈ نہیں دے گی تو ڈاکٹرز کو ٹوٹے ہوئے بیڈز پر علاج کرنا پڑے گا۔ حکومت اگر مناسب تعداد میں وینٹی لیٹر اور مشینری فراہم نہیں کرے گی تو ڈاکٹرز علاج نہیں کر پائیں گے۔ اگر ہسپتال کی 20،20سال اپ گریڈیشن نہیں ہوگی تو یہی بری حالت ہوگی جو ابھی ہے۔ ہسپتالوں کے بہتر معیار کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے۔ کوشش ہے جیسا میو ہسپتال میں موک روم بنایا ہے ویسے پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں بنائے جائیں۔ 20ہزار نئے بیڈز لگائے جائیں گے اور ہسپتالوں کے بنیادی مسائل حل کریں گے۔ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی ڈیڈلائن 31جنوری ہے۔ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 26 ارب درکار ہیں، اگر 50 ارب بھی درکار ہوئے تو مہیا کریں گے۔ ہسپتالوں پر خرچ ہونے والی رقم ایمانداری اور اچھے انداز میں لگے گی تو ہی عوام کو فائدہ حاصل ہو گا۔ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کو ہسپتالوں کی اونر شپ لینی پڑے گی۔ پاک آرمی کے ایڈمنسٹریٹرز بہت اچھے ہیں۔ ہمارے پاس بہت بہترین پروفیسرز، ڈاکٹرز اور پرنسپلز ہیں، لیکن اچھے ایڈمنسٹریٹرز نہیں ہیں۔ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کا 50فیصد کام ڈاکٹرز کا ہے باقی 50 فیصد ایڈمنسٹریٹرز والا ہے۔ پروفیسرز اور ڈاکٹرز اور پرنسپلز کی ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے ٹریننگ کروانے کا پلان کر رہے ہیں۔ ہسپتالوں کے بارے میں ایک بیڈ پر پانچ مریضوں کے علاج کے حوالے سے میڈیا غلط تاثر دیتا ہے۔ بیڈ کم ہونے کی وجہ سے مریضوں کو واپس نہیں بھیج سکتے۔ ڈاکٹرز کو پانچ بچوں کا ایک بیڈ پر علاج کرنے کا کریڈیٹ دیتا ہوں کہ وہ کپیسٹی سے زیادہ بچوں کو کا علاج کر رہے ہیں۔ ڈاکٹرز کی مہربانی ہے کہ زیادہ مریض آنے پر مریضوں کو گھر نہیں بھیج رہے بلکہ محدود وسائل میں رہ کر علاج کر رہے ہیں۔ کوئی بھی قانون ڈاکٹرز کو پابند نہیں کرتا کہ وہ ایک بیڈ پر پانچ لوگوں کا علاج کریں۔ حکومت کا قصور ہے کہ بیڈزکی تعداد کیوں نہیں بڑھائی۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ڈاکٹر کی غفلت سے آدمی وفات پا گیا۔ ڈاکٹر ز زندگی بچانے کی کوشش کرتے ہیں ختم کرنے کی نہیں۔ 99 فیصد ڈاکٹرز کی کوشش ہوتی ہے کہ مریض کی جان بچ جائے۔ 6 انتہائی نگداشت مریضوں کا ایک ڈاکٹرعلاج کر رہا ہے تو قصور ڈاکٹر کا نہیں حکومت کا ہے۔ ہسپتالوں کو وسائل اور سہولیات فراہم کرنی پڑیں گی۔ جہاں تک ممکن ہوا ہسپتالوں میں وسائل اور سہولتیں دیں گے۔ ہسپتالوں میں پرائیویٹ رومز بننے چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہسپتالوں میں ملنے والی ادویات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ تخمینہ لگا کر ہسپتال میں ملنے والی ادویات کے لئے بجٹ بڑھائیں گے۔ دوسری جانب تاریخ میں پہلی مرتبہ محسن نقوی کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے اجلاس میں پنجاب کابینہ نے شرکت کی۔ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے جاری 43 ترجیحی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا اور ڈرون فوٹیج کے ذریعے 43 منصوبوں پر ڈویلپمنٹ پراگریس کا مشاہدہ کیا۔ ہر پراجیکٹ کے انتظامی و مالیاتی امور کا جائزہ لیا۔ محسن نقوی علی الصبح نواز شریف انٹرچینج بیدیاں روڈ انڈرپاس پہنچ گئے۔ وزیراعلی نے پراجیکٹ کے تعمیراتی کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا اورانڈرپاس کے بیڈ پر جاری کاموں کا معائنہ کیا۔ محسن نقوی نے غازی روڈ سٹاپ فیروز پور روڈ کا اچانک دورہ کیا۔ غازی روڈ سٹاپ پر کوڑا کرکٹ کے ڈھیر دیکھ کر گاڑی رکوائی اور نیچے اتر آئے اور بیچ چوک میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر دیکھ کر شدید برہمی کا اظہار کیا اور فوری طور پر لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے عملے کو طلب کیا۔محسن نقوی نے فیصل آباد رینج میں 121 ایف آئی اے اندراج میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی، اندراج میں تاخیر کی انکوائری اور غفلت کے ذمہ دار پولیس افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ محسن نقوی نے پنجاب کابینہ کے ساتھ الحمرا لاہور آرٹس کونسل میں 16 روزہ ”لہور لہور اے“ ثقافتی میلے کا افتتاح کر دیا، محسن نقوی نے ”لہور لہور اے“ کے عنوان سے پینٹنگز کی نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ 

ای پیپر-دی نیشن