جنرل اسمبلی: پاکستانی مندوب کی متاثر کن تقریر، اسرائیل کے حق میں قرارداد پاس کرنے کی کوشش ناکام
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)اقوام متحدہ میں اسرائیل فلسطین تنازعہ میں "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی" کا مطالبہ کی متوازن مسودہ قرارداد کو اسرائیل کے حق میں جھکانے کی مغربی کو ششیں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم کی متاثرکن تقرر کے باعث آخری لمحات میں ناکامی سے دوچار ہو گئیں ۔ کینیڈا نے، جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ سے پہلے ایک ترمیم پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل میں 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے "حماس کے حملوں" اور شہریوں کو یرغمال بنانے کی مذمت کی جائے گی۔ جواب میں کینیڈا کے ترمیم کے سپانسرز کی جانب سے کہا کہ اگر اس زبان کو اردنی متن میں استعمال کیا گیا تو وہ سب اس کے حق میں ووٹ دیں گے۔ قرارداد کی حمایت کی پیشکش کا مقصد حماس کی بین الاقوامی مذمت کے لیے اسرائیلی دباو¿ کی حمایت حاصل کرنا تھا۔ بھارت، جو اب اسرائیل کا ایک سٹریٹجک اتحادی ہے، نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا قرارداد مطلوبہ دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ، ترمیم کے حق میں 55 کے مقابلے میں 88 ووٹ ملے، 23 ارکان غیر حاضر رہے۔ دوپہر کے کھانے کے وقفے کے دوران قرارداد کے سپانسرز نے مندوبین کے ساتھ لابنگ کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ 193 رکنی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے لیے کافی تعداد میں حمایت حاصل کی جا سکے۔ مستقل نمائندے منیر اکرم نے اپنی ایک معقول تقریر میں تمام رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ کینیڈین ترمیم کی حمایت نہ کریں، جسے انہوں نے یک طرفہ، غیر مساوی اور غیر منصفانہ قرار دیا۔پاکستانی کے مستقل نمائندے نے جنرل اسمبلی ہال میں مندوبین کو بتایا کہ اگرچہ کینیڈین سفیر صرف حماس کا نام لینے پر اصرار کرتے ہیں، لیکن وہ 7000 فلسطینیوں کے قتل اور 17000 کو زخمی کرنے کے لیے اسرائیل کا نام لینے کی ضرورت کیوں محسوس نہیں کرتے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ توازن ہے؟" سفیر منیر اکرم نے کہا کہ اگر آپ انصاف پسند ہیں، اگر آپ منصف ہیں، تو آپ کسی ایک فریق کو مورد الزام نہیں ٹھہرائیں گے۔ اسرائیل کے قبضے کو 50 سال ہو گئے ہیں جس نے فلسطینیوں کے قتل و غارت گری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ سفیر اکرم نے مزید کہا کہ جب آپ لوگوں کو کونے میں دھکیلیں گے، تو وہ جواب بھی دیں گے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسرائیلی نمائندے کی طرف سے کیا ردعمل آیا؟، جس میں سیکرٹری جنرل کی توہین کی گئی اور ان کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل سچائی اور انصاف کا سامنا نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس حقیقت کا سامنا کر سکتا ہے کہ جرم کی ابتداءاسرائیلیوں سے ہی ہوئی ہے۔ اس معاملے میں اصل گناہ اسرائیل کا ناجائز قبضہ ہے۔ انہوں نے کینیڈین ترمیم کے حامیوں پر زور دیا کہ یہ ظاہر نہ کریں کہ آپ فلسطینی عوام کے خلاف متعصب ہیں۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہمارا مقصد لڑائی کو روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ صرف اسرائیل میں اپنے رشتہ داروں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور فلسطینیوں کو نظرانداز کرتے ہیں کیونکہ وہ مختلف لوگ ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ کیا فلسطینی کسی ادنیٰ خدا کی مخلوق ہیں؟۔ نہ صرف اسرائیلی یرغمال ہیں بلکہ فلسطینیوں کے افراد بھی یرغمال بنائے گئے ہیں اور انسان ہونے کے ناطے ان کے بھی یکساں حقوق ہیں۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم کے خطاب کے اختتام پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ہال میں زوردار اور مستقل تالیاں بجائی گئیں ۔ ترمیم کی شکست کے بعد جنرل اسمبلی نے 45 ترامیم کے ساتھ، 14 کے مقابلے میں 120 ووٹوں کے واضح فرق سے قرارداد منظور کرلی۔ بھارت غیر حاضر رہا۔ فرانس نے قرارداد کے حق میں ووٹ دے کر اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ صف بندی کر لی۔