• news

وحدت نسل انسانی

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے سے پہلے پوری دنیا میں وحدت نسل انسانی کا شعور بالکل ختم ہو چکا تھا۔ اور دنیا میں ذات پات کی تقسیم نے انسانیت کو کئی گروہوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ جس کی وجہ سے انسانیت کے ایک بہت بڑے طبقے کو حقارت کی نظر سے دیکھا جا تا تھا۔ عرب میں آقا اور غلام کی تفر یق تھی۔غلام انسان ہونے کے باعث عزت و تکریم سے محروم تھے۔ 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو انہوں نے لوگوں میں وحدت نسل انسانی کا شعور اجاگر کیا اور فرمایا کہ اسلام میں آقا اور غلام ، امیر اور غریب ، بادشاہ اور فقیر کی کوئی تقسیم نہیں تما م انسان برا بر ہیں۔
 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اللہ تعالی کا پیغام سنایا : ”اے لوگو! بے شک ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا پھر ہم نے تمہاری برادریاں اور قبیلے بنا دیے تا کہ تمہاری آپس میں پہچان رہے۔ بے شک اللہ تعالی کے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پر ہیز گار ہے۔ بے شک اللہ تعالی سب کچھ جاننے والا اور با خبر ہے۔ (سورة الحجرات )۔
جب پوری دنیا رنگ و نسل اورذات پات کی بنیاد پر بٹی ہوئی تھی تب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو پیغام دیا کہ کسی عربی کو عجمی پر ، کسی عجمی کو عربی پر ، کسی کالے کو گورے پر اور کسی گورے کو کالے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔فضیلت صرف اسی کو حاصل ہے جو اللہ تعالی سے ڈرنے والا ہو اور پرہیز گاری اور تقوی کا راستہ اختیار کرے۔
 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : لوگوں کے صرف دو گروہ ہیں ایک گروہ نیک اور متقی لوگوں کا ہے۔ یہ گروہ اللہ تعالی کے نزدیک بڑا معزز ہے اور ایک گروہ فاجر اور بد بختوں کا ہے۔ یہ اللہ کے نزدیک بے وقعت ہے۔ ( کنزالعمال ) 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذات پات کی تقسیم مٹانے کے لیے فتح مکہ کے موقع پر کسی قریش کو نہیں کسی ایک معززسمجھے جانے والے خاندان کے فرد کو نہیں بلکہ حبشہ کے ایک غلام حضرت سیدنا بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ کو خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دینے کا حکم فرمایا۔ اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پوپھی زاد بہن حضرت زینب کا نکاح آزاد کردہ غلام حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ کیا۔ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وحدت نسل انسانی کی تعلیمات ہی ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی جب بیت المقدس کو فتح کے سلسلہ میں یروشلم جاتے ہیں تو خود حضرت عمر نے اونٹ کی مہار پکڑی ہوئی ہے اور غلام اونٹ پر سوار ہے۔

ای پیپر-دی نیشن