پاکستان، ترکیہ مضبوط اقتصادی شراکت داری سے تعلقات مزید مستحکم ہونگے: وزیراعظم
اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے پاکستان کے ترکیہ کے ساتھ کثیر جہتی اسٹریٹجک بالخصوص معاشی میدان میں تعلقات کی مضبوطی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مضبوط اقتصادی شراکت داری اور مستحکم روابط آنے والے وقت میں ہمارے باہمی تعلقات کو مزید تقویت دینے کے لئے اہم ثابت ہونگے، ترکیہ کے صد سالہ یومِ جمہوریہ کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے برادر ملک ترکیہ کے عوام کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 29 اکتوبر 1923 کو ترک قوم کی عظیم راہنما غازی مصطفی کمال اتاترک کی قیادت میں آزادی کی جدوجہد جمہوریہ ترکیہ کے قیام کی صورت میں کامیاب ہوئی۔ ترک قوم کا اپنی آزادی کیلئے غیر متزلزل عزم اور حوصلہ دنیا بھر میں آزادی پسند لوگوں کیلئے آج بھی قابلِ تقلید اور متاثر کن مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک صدی میں ترکیہ نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں ترقی کے سنگ میل عبور کئے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کی بے مثال قیادت میں ترکیہ کی معاشی ترقی اور باہمی امن و خوشحالی کے اہداف کے حصول میں کردار کی عالمی سطح پر پزیرائی ہوئی ہے۔پاکستانی بھائی اور بہنیں گزشتہ ایک صدی میں ترکوں کی ان گنت کامیابیوں کے جشن میں انکے شانہ بشانہ ہیں۔ پاک ترک برادرانہ تعلقات مشترکہ عقیدے، تقافت اور تاریخ کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ انتہائی اطمینان کا باعث ہے کہ ہمارے باہمی تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔ ادارہ جاتی تعاون بشمول ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل اور اسٹریٹجک اکنامک فریم ورک نے دفاع، معیشت، صحت، تعلیم، زراعت، سیاحت اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کیلئے مستقبل کے تقاضوں کےمطابق، عوامی اور قائدانہ طرز کے تعاون کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ پاکستان ترکیہ کے تعلقات کی سب سے منفرد خاصیت یہ ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ فروری 2023 کا ترکیہ کا زلزلہ ہو، پاکستان میں 2010 اور 2022 کے سیلاب ہو ں یا 2005 کا زلزلہ، دونوں ممالک ایک دوسرے کے برے وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں،مصیبت میں گھرے اپنے بہن بھائیوں کیلئے ہمدردی، محبت اور یکجہتی کے جذبات دونوں ممالک کے آپس کے تعلقات کی ایک لازوال داستان کی عکاسی کرتے ہیں۔مضبوط اقتصادی شراکت داری اور مستحکم روابط آنے والے وقت میں ہمارے باہمی تعلقات کی مزید مضبوطی کیلئے اہم ثابت ہونگے، پاکستانی عوام جمہوریہ ترکیہ کی دوسری صدی کے آغاز پر ترکیہ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعا گو ہیں۔ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ خدا کرے کہ دونوں اقوام کے مابین یہ محبت و احترام کا منفرد رشتہ ہمیشہ ایسے ہی قائم رہے۔پاکستان-ترکیہ دوستی زندہ باد۔ دوسری طرف اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں صدر رجب طیب اردوان کو جمہوریہ ترکیہ کی 100 ویں سالگرہ کے پرمسرت موقع پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پاکستان اور ترکیہ کے قیام سے قبل بھی اس خطے کے لوگوں اور ترک عوام کی عظیم دوستی تھی۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے زبردست پیشرفت کی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ موجودہ ترک قیادت نے مسلم دنیا کے مسائل کے خاتمہ میں بھی شاندار قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان شاندار دوستی عالمی مسائل پر باہمی افہام وتفہیم پر مبنی ہے اور ترکیہ کشمیر کے معاملے پر ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر نے غزہ میں رونما ہونے والے حالیہ وحشیانہ واقعات پر جرات مندانہ موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسلم دنیا غزہ کے اس دردناک مسئلہ اور مسئلہ کشمیر پر بھی جرات مندانہ موقف اختیار کرے گی۔ صدر ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ دنیا یہ بھول گئی ہے کہ مسلمانوں نے تاریخ میں اناطولیہ اور اندلس میں ہمیشہ تمام مذاہب کے لوگوں کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ترکیہ میں میرے بھائی ترک صدر کی جانب سے زبردست پیشرفت ہوئی ہے ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس موقع پر دونوں ممالک کی عوام کے درمیان برادرانہ بندھن کا اظہار کرنا چاہئے جو لازوال ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا۔