سینٹ: دنیا کو فلسطین اور کشمیر پر دوہرا معیار ختم کرنا ہوگا، ارکان
اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کے ارکان نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے 23 دنوں سے فلسطینی عوام کی نسل کشی کی جا رہی ہے، اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، مسلم امہ کے لئے یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے، دنیا کو مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر دوہرا معیار ختم کرنا ہو گا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں معصوم فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کے خلاف تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ اور فلسطین کی صورتحال پوری دنیا کے لئے لمحہ فکریہ ہے، اسرائیل شہری آبادیوں، ہسپتالوں، مساجد پر اندھا دھند بمباری کر رہا ہے، اسرائیلی بربریت کا خاتمہ ہونا چاہیے، غزہ میں اس وقت ادویات، پینے کے پانی، خوراک اور ایندھن کی کمی ہے، بچوں اور خواتین پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ہم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے فلسطینی شہریوں کی شہادت پر دل رنجیدہ ہے، مسلم امہ کے لئے یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے، پچھلے 23 دنوں سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان کو موثر آواز اٹھانی چاہیے، وزیر خارجہ حکومت کی پالیسی سے ایوان کو آگاہ کریں۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آج کا اجلاس فلسطین کے مسئلہ پر قوم کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے، اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، انسانی اقدار اور قوانین کو وہ پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں مفادات اور بڑی طاقتوں کی اجارہ داری ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بیانات تو سامنے آئے ہیں لیکن عملی طور پر فلسطینیوں کا قتل عام رکوانے کے لئے کچھ نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اپنا دوہرا معیار ختم کرنا چاہیے، فلسطین اور کشمیر پر بیانیہ کچھ اور یوکرائن کی جنگ پر کچھ اور کیوں ہوتا ہے، پاکستان کا سرزمین فلسطین کے ساتھ اٹوٹ رشتہ ہے، قائداعظم نے بھی فلسطینی سرزمین پر صہیونی ریاست کے قیام کی مخالفت کی، ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صاف شفاف انتخابات کی ضرورت ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو حصہ لینے کی آزادی ہونی چاہیے۔ سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ فلسطین کیلئے ہمیں ایک ہونا ہو گا۔ دنیا کو مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر دوہرا معیار ختم کرنا ہو گا۔ سینیٹر سید علی ظفر نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتا ہے، وہ اپنے غیر قانونی قبضے کو قانونی جواز نہیں بنا سکتا، اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 100 سے زائد قراردادیں منظور کر رکھی ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ فلسطین میں ظلم و بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ فلسطینیوں پر اسرائیل کی بربریت قابل مذمت ہے‘ فلسطینی آج بھی کسی محمد بن قاسم کے منتظر ہیں۔ سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے کہا کہ اگر اسرائیل کو فلسطین میں مظالم سے نہیں روکا گیا تو یہ آگ پوری دنیا بالخصوص مسلمان ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، حماس دہشت گرد نہیں اسرائیل دہشت گرد ہے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ اسلحہ اور جنگ سے مسائل حل نہیں ہوں گے، دو ریاستی فارمولا مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل ہے۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ایوان میں وزیر خارجہ کو مسئلہ فلسطین پر حکومت کا پالیسی بیان پیش کرنا چاہیے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے سینٹ کے ایوان میں فلسطین کا جھنڈا لہرا دیا۔ سینیٹر مشتاق نے کہا ہے کہ سینیٹرز کا جلوس فلسطین کے سفارتخانے جائے اور اظہار یکجہتی کرے۔ سینیٹرز امریکی سفارتخانے پر مذمتی احتجاج کریں۔ اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت میں مقدمہ کرنا چاہئے۔ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بی ایل اے، بی ایل ایف، یو بی اے، بی آر اے اور لشکر بلوچستان جیسی کالعدم دہشت گرد تنظیمیں ڈیتھ سکواڈز چلا رہی ہیں۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ قومی مسئلہ ہے۔ سینٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دہشت گرد تنظمیوں نے 5 ہزار سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج کرنا، دھرنا دینا سب کا آئینی حق ہے، ہم ان کے حق کو چلینج نہیں کریں گے لیکن احتجاج سے قبل اجازت لینی چاہیے، ریڈ زون میں اراکین اسمبلی سمیت احتجاج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا سردار اختر مینگل نے ہمیں پریس کلب پر لاپتا افراد کے معاملے پر علامتی دھرنا دینے کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی، ان کو اس کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن انہوں نے وہ اس جگہ نہیں کیا، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے، اس پر تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے۔