پی ٹی آئی پر پابندی لگائی نہ اختیار، عمران کے وفادار الیکشن میں حصہ لیں گے، وزیراعظم
لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عمران کے وفادار امیدوار اس الیکشن میں حصہ لیں گے۔ انوارالحق کاکڑ نے میو ہسپتال لاہور کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ووٹ ڈالنے کیلئے جتنے آپ بے چین ہیں اتنا ہی میں بھی بے چین ہوں، انتخابات کی تاریخ الیکشن کمشن دے گا، ہم بھی چاہتے ہیں ملک میں ایک مستقل حکومت آئے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک بغیر دستاویز کسی کو رہنے کی اجازت نہیں دیتا، کسی بھی دوسرے ملک کا شہری ویزا حاصل کر کے پاکستان آسکتا ہے، کسی کی املاک اور کاروباروں پر قبضہ کرنا یا ہتھیانہ ہمارا مقصد نہیں، یہ سول کلیمز ہیں جن کےلئے ہمارے پاس سول ادارے اور عدالتیں ہیں، کسی کا کلیم ہے تو قانون کے تحت اس کا تحفظ اور واپس کریں گے، غاصب ریاست کی طرح کسی کی املاک یا قیمتی چیزوں کو ہتھیانا ہماری پالیسی اور مقصد نہیں۔ الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں لگائی، تو نگران حکومت اس پر پابندی لگانے کا کیسے غیرقانونی و غیر آئینی اقدام کرسکتی ہے، نہ یہ ہمارا اختیار ہے نہ قانون اس کی اجازت دیتا ہے، ان کے خلاف کارروائی کا تاحال کوئی معاملہ نہیں، ان کے امیدوار الیکشن مہم میں حصہ لیں گے، عمران خان کے وفادار اس الیکشن میں حصہ لیں گے، اس سے زیادہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی کیا یقین دہانی کراو¿ں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی صورت حال قابل مذمت ہے، غزہ میں موجودہ بحران میں فوری جنگ بندی ہونی چاہئے، جو کچھ اسرائیل نے غزہ میں کیا کسی بھی قسم کا جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیج رہے تاہم غیر قانونی طور پر رہنے والے اپنے ملک جائیں، ویزا لیں پھر پاکستان آ سکتے ہیں۔ ہم نے غیرقانونی طور پر مقیم لوگوں کو پہلے وقت دیا، ان کے کاروبار یا دیگر طریقوں سے ان کو پریشان نہیں کیا، ہم نے ان پر مکمل طور پر پابندی نہیں لگائی، دنیا کا کوئی ملک غیر قانونی افرادکو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا، کسی بھی ملک کا شہری ویزا لےکر پاکستان آسکتا ہے۔ حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمشن کا ایک طریقہ کار ہے، الیکشن کمشن کو اختیارات پارلیمان نے دیے ہیں اور ہم الیکشن کمشن کو کہہ رہے جو کام آپ نے کرنا ہے کریں جہاں ہماری معاونت درکار ہے کریں گے، پیٹرول کی قیمت میں کمی اور سمگلنگ پر جیسے ہی ہاتھ ڈالا روپیہ مستحکم ہوا ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سمگلنگ کے خلاف سختی کی ہے، سمگلنگ پر سختی ہوئی ہے تو ملیں چلنا شروع ہوگئی ہیں۔ چین کے حالیہ دورے میں عالمی رہنماو¿ں سے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کی، ہم سمجھتے ہیں موجودہ کرائسس میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔ وفاقی حکومت ملٹری کورٹ کے معاملے پر اپیل دائر کررہی ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد 2 تاریخ کو آرہا ہے اور ہم نے اپنے ٹارگٹ سیٹ کیے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ فار آرٹ اینڈ کلچر کے کانووکیشن سے خطاب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگران حکومت ملک کے معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، کوئی بھی قوم تعلیم کے زیور سے بہرہ مند ہوئے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتی، تعلیم کے شعبہ کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، نوجوان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، حکومت ملکی ترقی کے لیے دن رات کوشاں ہے، آئی ٹی کے شعبہ کو فروغ دے کر کثیر زر مبادلہ کمایا جا سکتاہے، سی پیک منصوبے سے پاکستان نے ترقی کی منازل طے کی ہیں، تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو استعمال میں لا کر ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ پاکستانی طلبہ نے دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمشن کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرتے رہیں گے، الیکشن کی تاریخ کا اعلان پورا آئین نہیں ہے، آئین کے کئی اور پہلو ہیں، کیا ان تمام پہلووﺅں کو نظر انداز کرکے صرف اس ایک پہلو پر زور دینا چاہیے؟۔ پنجاب کا دورہ کرکے بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں، بہت سے منصوبوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوئی، امید کرتا ہوں کہ دیگر صوبے بھی پنجاب کے تجربے سے سبق حاصل کریں کہ کس طرح موثر گورننس سے چیزیں ٹھیک کی جاسکتی ہیں۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو ہر طرح کی معاونت کی یقین دہانی کروادی ہے، اس سے آگے بڑھ کر ہمارا الیکشن کمیشن سے تاریخ پوچھنا مناسب نہیں ہوگا، جہاں جہاں ہمارا کردار ہے وہ ہم پوری طرح ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ لمز یونیورسٹی میں طلبہ کے سوالات سے متعلق بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لمز کے بچے ہمارے بچے ہیں، شرارتیں کرتے رہتے ہیں، کوئی بات نہیں، ہم بھی یہی کرتے رہے ہیں، جو میرے جوابات تھے وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ مجھے لگتا ہے آپ مجھے وزیراعظم نہیں چیف الیکشن کمشنر کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، میں کون ہوتا ہوں انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے حوالے سے یقین دہانی کروا¶ں؟ یہ الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے۔ نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ اور وزیراعلیٰ محسن نقوی نے میو ہسپتال کا دورہ کیا اور ایمرجنسی بلاک کی اپ گریڈیشن کے کام کا جائزہ لیا۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا اور ایمرجنسی بلاک میں بنائے گئے نرسنگ کاو¿نٹر، ماڈل روم، کنسلٹنٹ روم اور واش روم کا معائنہ کیا۔ وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی قیادت میں ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے پروگرام کو سراہا۔ وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ماڈل روم اور آئی سی یو کے لئے جدید بیڈ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ ہسپتالوں میں نئے جدید بیڈز کے حوالے سے مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے سرجیکل ٹاور میں سنٹرل جیل کوٹ لکھپت سے علاج کے لئے لائے گئے قیدیوں کی عیادت کی۔ انوارالحق کاکڑ اور محسن نقوی نے امامیہ کالونی اوور ہیڈ برج کا دورہ کیا۔ نیشنل لاجسٹک سیل کے حکام نے امامیہ کالونی اوور ہیڈ برج پراجیکٹ کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے پراجیکٹ پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 15 دسمبر کو منصوبے کا افتتاح کرنے دوبارہ لاہور آو¿ں گا۔ انوارالحق کاکڑ اور محسن نقوی نے مزار اقبال پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اس موقع پر ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے خصوصی دعا کی۔ اسلام آباد سے خبرنگار خصوصی کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو ”صدی میں ایک بار آنے والا موقع“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تیز رفتار اقتصادی اور صنعتی ترقی کے حصول کے لئے سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے پر توجہ دے رہا ہے، سی پیک منصوبوں سے منفرد مواقع اور تبدیلی صرف پاکستان تک محدود نہیں رہے گی بلکہ شمال جنوب سڑکوں اور ریل اور روڈ نیٹ ورکس کی ترقی کے ساتھ خطے تک توسیع ملے گی۔ چین کے فینکس ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت شروع ہونے والے سی پیک نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی میں مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ارومچی اور پاکستان کے شمالی گلگت بلتستان میں خاص طور پر تجارت اور سیاحت میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان بڑی اقتصادی سرگرمیوں اور سیاحوں کی آمد کی توقع کر رہا ہے جس سے لوگوں کی سماجی اور اقتصادی زندگی میں بہتری آئے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے ملاقات کی۔