• news

اسرائیلی جارحیت کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ منظور، اُمہ بربریت پر خاموش ہے: سینٹ میں تقاریر

اسلام آباد (خبرنگار+ خبر نگار خصوصی) ایوان بالا میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوگئی۔ گزشتہ روز اجلاس میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد کے مطابق سینٹ آف پاکستان غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کے معاملے پر اپنے ہنگامی اجلاس میں انسانیت کے خلاف اسرائیلی جرائم اور ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے، دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل غزہ کی مقبوضہ پٹی میں مقیم فلسطین کے معصوم بچوں، عورتوں اور مردوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ ایوان اعلان کرتا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے ہولوکاسٹ کے بعد کسی بھی ملک نے اس طرح کی بربریت اور ایسے بڑے پیمانے پر قتل عام اور جنگی جرائم کا ارتکاب نہیں کیا۔ یہ قرارداد پاکستانی عوام کے جذبات اور مسئلہ فلسطین پر فلسطینی عوام کی پاکستان کی طرف سے مسلسل حمایت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے، ایسی پالیسی جس کا اعلان بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کیا تھا جو فلسطین کے عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت پر مبنی ہے اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان غزہ میں فوری جنگ بندی، مقدس مقامات کی بیحرمتی بند، اسرائیلی ناکہ بندی کے خاتمے اور غزہ کے شہریوں کو ادویات، خوراک، پانی اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لئے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو غزہ تک مکمل رسائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ ایوان امت مسلمہ کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کے لئے کی جانے والی تمام اسرائیلی کارروائیاں بند کرنے اور اسرائیلی جارحیت اور قبضے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایوان میں جاری بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ہم اکٹھے ہوئے ہیں فلسطین کے مسئلے پر جن پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں، ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہمارا فرض بنتا ہے۔ فلسطینیوں کے لئے آواز اٹھانے پر ایوان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جس طرح مسئلہ کشمیر دیرینہ اور حل طلب تنازعہ ہے اسی طرح فلسطین بھی دیرینہ حل طلب تنازعہ ہے، اسرائیل نے ہسپتالوں پر 35 کے لگ بھگ حملے کئے ہیں، وہاں لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں، زخمیوں کی تیمارداری کرنے والا کوئی نہیں، علاج کی سہولیات دستیاب نہیں، نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لئے یہ صورتحال باعث تشویش ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کی، اسرائیل مقبوضہ علاقے خالی کرے، فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہمی یقینی بنائی جائے۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ سب سے افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ہماری تقریریں، طویل ہوں یا مختصر، لچھے دار لفظوں میں ہوں یا سادہ، کسی کام کی نہیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والانے کہاکہ کوئی مسلمان فلسطین کےلئے کچھ نہیں کرسکتا ایک پانی کی بوتل نہیں بھیج سکتا ، فلسطین کے لیے اسلامی ممالک کچھ نہیں کر پا رہے۔ پاکستان بھی سوائے باتوں کے کچھ نہیں کر سکتا۔ مجھے خود کو مسلمان کہتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے۔ سعدیہ عباسی نے کہا کہ اسرائیل کا اس سرزمین پر کوئی حق نہیں ، جو چیز جبر اور زور پر قائم ہے اس سے فلسطین کی جدوجہد میں کوئی کمی نہیں، ہر شہید کے خون سے ان کی جدوجہد میں اضافہ ہوتا گیا ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ ہم فلسطین کاز کو سپورٹ کرتے ہیں، ہم نے فلسطین کے مظلومین کے لئے آواز اٹھائی، صرف قراردادیں پاس کرنے سے کچھ نہیں ہو گا، ہمیں مظلوم فلسطینی عوام تک ادویات، خوراک، پانی سمیت بنیادی ضروریات کی اشیاءپہنچانے کی ضرورت ہے۔ بہرہ مند تنگی نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کو کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا۔ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت اور بربریت قابل مذمت ہے۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینیوں پر مظالم بند کرانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ فلسطین میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے مظلوم اور نہتے عوام پر بم برسائے جا رہے ہیں۔ سینیٹر خالدہ سکندر مہندرو نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال دل دہلا دینے والی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں کچھ عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے، صرف زبانی جمع خرچ سے فلسطینی عوام کی مدد نہیں ہو سکتی۔ مولانا عطاءالرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کو متفق ہو کر اس مسئلے پر لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری دنیا کے لئے لمحہ فکریہ ہے، او آئی سی کا کردار کہیں نظر نہیں آ رہا، امت مسلمہ آج مظلوم فلسطینیوں کے خلاف بربریت پر خاموش ہے، نگران حکومت امت مسلمہ کے لیڈروں کو پاکستان بلائے۔ سینیٹر عمر احمد نے کہاکہ جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس واقعہ سے ہم مسلمانوں کی کمزوریوں کا بھی پتہ چل گیا ہے۔ سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ مسلمانوں کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کا جواب دینا چاہیے۔ چیئرمین سینٹ نے قرارداد کی منظور شدہ کاپی دنیا بھر کے پارلیمنٹس سمیت اقوام متحدہ بھجوانے کی ہدایت کردی۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس کی کارروائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن