موسمیاتی چیلنجز ، 340 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی ضرورت: کلائمٹ کانفرنس
کراچی (کامرس رپورٹر) موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے لیکن پاکستان کے معاملے میں یہ واضح ہے کہ جو موسمیاتی تبدیلی اس وقت ہورہی ہے اس کی وجہ سے ایسا نہیں ہے کہ اس کے اثرات کا سامنا ہماری آنے والی نسلوں کو کرنا ہوگابلکہ پاکستان کو اس وقت شدید موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار او آئی سی سی آئی کے صدر عامر پراچہ نے او آئی سی سی آئی کی پاکستان کلائمٹ کانفرنس 2023 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھانے والی گیسوں کے ایک فیصد سے بھی کم ذمہ دار ہونے کے باوجود پاکستان موسمیاتی بحران کا آٹھواں متاثرہ ترین ملک ہے۔ گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا تھا اور جس سے پاکستان کو نہ صرف جانی بلکہ انفراسٹرکچر کے تباہ ہونے کا بھاری نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے اقدامات اور تجاویز کیلئے پاکستان کلائمٹ کانفرنس 2023میں مقامی اور عالمی موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین، کاروباری لیڈرز، پالیسی سازوں اور سماجی تبدیلیوں کے رہنما¶ں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا گیا۔ کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں عامر پراچہ نے کہاکہ پاکستان میں 200سے زائد ملٹی نیشنل کارپوریشنز کی نمائندہ کے طورپر او آئی سی سی آئی نے ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ نگران وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو تقریباً 340ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جو کہ مجموعی جی ڈی پی کا 10فیصد ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی فنانس اور ترقیاتی فنانس کے درمیان ترجیحات کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے موسمیاتی بحران کیلئے رقم حاصل کرنا دیگر ترقیاتی مالیاتی فنڈ کو کم کرناہے۔ وفاقی وزیر برائے توانائی محمد علی نے اپنے خطاب میں کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کی لاگت بہت زیادہ ہے اور یہ مسلسل بڑھ رہی ہے کیونکہ ملک کو شدید اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو توانائی کی منتقلی کیلئے 2040تک توانائی کے اثاثوں کے انفراسٹرکچر میں کافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ او آئی سی سی آئی کے سیکرٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے کہاکہ کانفرنس میں اقدامات اور منصوبوں پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح مختلف پس منظر، شعبوں اور ممالک کے لوگ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے مل کرکام کرنے کیلئے یہاں موجود ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے نائب صدر ریحان شیخ نے پیرس معاہدے کے اہداف کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے بچنے کیلئے ہمارے پاس محدود راستے ہیں اور ہمیں اپنی پالیسیوں اور سرمایہ کاری کو نیٹ زیرو فیوچرکے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔