غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف آپریشن جاری، 552 گرفتار
اسلام آباد‘ کراچی‘ جہلم‘ ساہیوال‘ سرگودھا‘ قصور (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار+نمائندگان نوائے وقت+ نمائندگان خصوصی+ آئی این پی) حکومتی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف شہروں سے متعدد افراد کو زیر حراست لیا گیا ہے۔کراچی میں پولیس نے غیر قانونی مقیم افراد کیخلاف سائٹ سپر ہائی وے احسن آباد یثرب گوٹھ میں آپریشن کیا اور گھر گھر تلاشی کے دوران 50 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ عرفان نواز میمن نے کہا کہ بغیر دستاویز مزید 19 افراد ڈیپورٹ کر دیئے، اسلام آباد سے ڈیپورٹ ہونے والوں کی تعداد 83 ہوگئی، ملک بھر سے رضا کارانہ طور پر 1 لاکھ 40 ہزار 322 غیر ملکی واپس جا چکے ہیں۔ دوسری جانب جہلم میں بھی پولیس نے غیر قانونی مقیم افراد کیخلاف آپریشن کرتے ہوئے ضلع بھر سے 98 افراد کو پکڑ کر انخلاء کیمپ منتقل کر دیا ہے، پکڑے گئے افراد میں خواتین، بچے اور مرد شامل ہیں۔ کارروائیاں دینہ، سوہاوہ، جلال پور شریف اور جہلم شہر کے علاقوں میں کی گئی ہیں۔ ضروری کارروائی کے بعد تارکین وطن کو افغانستان کے لئے پشاور بھیجا جائے گا۔ علاوہ ازیں کوئٹہ میں پاک افغان سرحد سے غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی جاری ہے، دس ہزار سے زائد افراد رضاکارانہ طور پر سرحد پار کر گئے۔ کوئٹہ سے گرفتار کئے جانے والے 500 سے زائد افراد کو چمن پہنچا دیا گیا۔ کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس غیر قانونی طور مقیم افراد کی گرفتاری کے لئے کارروائی کر رہی ہے، گرفتار کئے جانے والوں کو ہولڈنگ سینٹر منتقل کیا جا رہا ہے۔ ادھر قصور اور پتوکی میں بھی پولیس نے مختلف علاقوں میں آپریشن کر کے 100 سے زائد غیرقانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا ہے۔ حراست میں لیے گئے تمام افراد کی بائیو میٹرک ویریفیکیشن کی جا رہی ہے، رجسٹرڈ نہ ہونے کی صورت میں غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دریں اثناءجہلم شہر سمیت ضلع بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانی افراد کو دی گئی مہلت ختم ہونے پر انخلاءکیمپ کے اندر اور باہر پولیس تعینات کر دی گئی، جس کے بعد انخلا کے لیے ضلع بھرمیں آپریشن شروع کیا گیا۔ غیر ملکی تارکین وطن کوجی ٹی روڈ کالج میں رکھا جارہا ہے۔ اس دوران واپسی کے لیے اندراج نہ کروانے والوں اور چھپ کر غیر قانونی طور پر رہنے والوں کے انخلا کے لیے بھر پور آپریشن کیا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق شہر سمیت ضلع بھر میں 404 خاندان ایسے ہیں جو غیر قانونی طور پر پچھلی کئی دہائیوں سے رہائش پذیر ہیں جبکہ 909 خاندان ایسے ہیں جو کہ نادرا میں رجسٹرڈ ہیں ، ان میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جن کا رواں سال جون میں رجسٹریشن کارڈ کی معیاد ختم ہو گئی تھی اور انہوں نے دوبارہ رجسٹریشن کے لئے نادرا سے رجوع نہیں کیا۔جس کیوجہ سے ایسے افراد بھی غیر قانونی تصور کئے جائیں گے ، اس طرح گزشتہ رات پولیس نے چھاپے مارکر 96 افراد کو حراست میں لئے گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں پولیس نے گزشتہ رات پنڈدادنخان، جلالپور شریف،لِلہ،دینہ اور جہلم شہر کے علاقوں میں آپریشن کیا تھا، انخلاءکیمپ میں 30 مرد ،18 عورتیں اور 30 بچے مقیم ہیں ۔گرفتار ہونے والے افغانیوں کو گزشتہ روز انخلاءکیمپ سے پشاور پہنچایا جائیگا جہاں سے تارکین وطن کو افغانستان کے لئے روانہ کر دیا جائیگا۔ علاوہ ازیںساہیوال ڈویژن میں بغیر دستاویزات مقیم تمام غیر ملکی ملک بدر کر دیئے گئے ہیں اور اب ضلع پاکپتن میں قانونی طور پر مقیم 13 افغانیوں کے علاوہ کوئی بھی غیر ملکی موجود نہیں۔ یہ بات کمشنر ساہیوال ڈویژن شعیب اقبال سید نے ڈویژن میں غیرقانونی مقیم افراد کی بےدخلی کی تفصیلات دیتے ہوئے بتائی۔
علاوہ ازیں سرگودھاڈویڑن کے چاروں اضلاع میں غیر قانونی مقیم افغانیوں کے انخلا کے لئے کوائف کے سروے کے دوارن 244 افغانیوں کو گرفتار کرکے چھان بین پر کوئی ریکارڈ نہ ہونے پر 74 افغان باشندوں کو متعلقہ سنٹرز پر پہنچا دیا گیا۔ کمشنر محمد اجمل بھٹی نے بتایا کہ افغان باشندوں کو متعلقہ سنٹرز پربطور مہمان سنٹرز پر تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور حکومتی احکامات ملنے پر گرفتار افغان باشندوں کو ان کے ملک واپسی کے لئے بین الاقوامی باڈر پر پہنچا دیا جائے گا۔ دریں اثناءملک کے دیگر شہروں کی طرح سرگودھا غیر قانونی مقیم افغانیوں کے انخلا کے لئے افغان سنٹر قائم کر کے ان کی واپسی کا کام شروع کر دیا گیا جہاں کمشنر نے ڈپٹی کمشنر کے ہمراہ زرعی کالج رسالہ 5 پر قائم افغان سنٹر کا دورہ کر کے فراہم سہولیات کا جائزہ لیا۔ دریں اثناءاقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان غیر قانونی تارکین کی بے دخلی کے بجائے ان کی رجسٹریشن کے لیے جامع میکانزم بنائے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ترجمان قیصر خان آفریدی کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی واپسی کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ افغانستان کی صورتحال پر 8 ممالک اور یورپی یونین کا بھی مشترکہ بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غیر دستاویزی غیر ملکیوں کے لیے رجسٹریشن کا نظام تیار کیا جائے۔ تحفظ کے طلبگار افراد کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک پناہ گزینوں کیلئے اپنی ذمہ داری پوری کریں، افغانستان کے پڑوسی ممالک تحفظ کے خواہاں باشندوں کو داخلے کی اجازت دیں۔