معاشرتی برائیاں
حضور نبی کریم ﷺ نے معاشرے کی اصلاح کرتے ہوئے معاشرتی برائیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی خرابیوں کو بڑی تفصیل سے بیان فرمایا۔ اور جو چیزیں معاشرے کی اصلاح کا سبب بنتی ہیں اللہ تعالی کے نزدیک ان کے مقام و مرتبہ کو بھی واضح فرمایا۔ تمام برائیوں کی جڑ غصہ ہے۔ غصہ کی شدت کی وجہ سے لڑائی جھگڑے شروع ہوتے ہیں اور بعض اوقات یہ لڑئی جھگڑے قتل و غارت کا بھی سبب بن جاتے ہیں۔ حضور نبی کریمﷺ نے غصہ کو پی جانے کا حکم دیا اور انسان کو صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا۔ حضرت ابو داﺅد فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی ”کہ مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے تو حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو تجھے جنت ملے گی “۔ ( المعجم الاوسط )
معاشرتی اصلاح کو تباہ و برباد کرنے والی چیزوں میں ایک یہ ہے کہ کسی کو برا بھلا کہنا اور گالی دینا۔ حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفرا ہے۔ ( ابن ماجہ )۔
معاشرتی برائیوں کا سبب بننے والی چیزوں میں ایک لوگوں کے درمیان باہمی نفرت پیدا کرنا ہے۔ یعنی کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس جا کر اسکے جاننے والے کے بارے میں ایسی گفتگو کرے جس سے ان کے درمیان نفرتیں پیدا ہوں۔ اسکے بر عکس ہمیں ایسا کام کرنا چاہیے کہ دو لڑے ہوئے لوگوں کے درمیان صلح کروادیں تا کہ دوریاں ختم ہوں اور وہ قریب آ جائیں اس سے ہمارا معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے گا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں ایسے عمل کے بارے میں نہ بتاﺅں جو روزہ ، نماز اور صدقہ سے افضل ہو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ بتائیں ! آپ نے فرمایا : دو لڑے ہوئے کے درمیان صلح کروا دینا (نماز ، روزہ اور صدقہ ) سے افضل ہے اور لوگوں کے درمیان فساد ڈال دینا یہ تو ایمان کو جڑ سے اکھیڑ دیتاہے۔ (ابی داﺅد)
حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت ایوب انصار ی رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا : کیا میں تمہیں ایک تجارت کے متعلق نہ بتاﺅں ؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب لوگوں کے درمیان فساد پیدا ہو جائے تو انہیں جوڑ دے اور جب دور ہو جائیں تو انہیں قریب کر۔(المعجم الکبیر للطبرانی)
جس معاشرے میں شر م و حیا ختم ہو جائے وہاں فحاشی و عریانی عام ہو جاتی ہے۔ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : حیا ایمان کا ایک بہت بڑا حصہ ہے۔ ایک روایت میں ہے جو حیا سے تہی دامن ہو گیا وہ ایمان سے محروم ہو گیا۔ حضور نبی کریم ﷺنے غیبت اور چغلی سے بڑی سختی سے منع فرمایا ایک موقع پر حضور ﷺنے ارشاد فرمایا ”لا ید خل الجنة تمام۔“( مسند امام احمد بن حنبل)۔