غیرقانونی مقیم تارکین کے خلاف کریک ڈاو¿ن
ملک بھر میں غیرقانونی مقیم تارکین کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع ہو گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سینکڑوں افراد کو افغان حکام کے حوالے کر دیا جبکہ درجنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اب تک اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، اٹک، حسن ابدال سمیت متعدد شہروں سے غیرقانونی تارکین کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچا دیا گیا ہے۔ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں غیرقانونی طورپر رہنے والے افغانوں کی بڑی تعداد واپس جانے کے لیے چمن پہنچ چکی ہے جہاں افغان مہاجر خاندانوں کا اندراج کرنے کے بعد انھیں کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ادھر، خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں اب تک 51 ہزار 44 غیرملکیوں کی شناخت کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق غیرقانونی طورپر مقیم غیرملکیوں میں 24 ہزار سے زائد مردوخواتین جبکہ 25 ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔ 31 اکتوبر تک ایک لاکھ 4 ہزار افراد پر مشتمل 5 ہزار 265 خاندان واپس جا چکے ہیں۔ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے لیے آگاہی پیغامات بھی نشر کیے جارہے ہیں اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو پناہ دینے، ملازمت دینے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے یہ اقدام کسی ملک سے تعلق رکھنے والے شہریوں سے نفرت یا دشمنی کی بنیاد پر نہیں کیا جارہا۔ افغان تو ویسے بھی چالیس سال سے زائد عرصے سے پاکستان میں مہاجرین کے طور پر مقیم ہیں اور خود اقوامِ متحدہ بھی اس بات کا اعتراف کرچکا ہے کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دینے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی جن وجوہ کی بنیاد پر کی جارہی ہے وہ بالکل جائز ہیں اور یہ بات بین الاقوامی برادری اور افغانستان میں قائم عبوری حکومت اچھی طرح جانتی ہیں۔