ریلیوں کی اجازت، کسی جماعت پر پابندی لگائی نہ غیرقانونی قراردیا: وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان اتفاق رائے سے ہوا ہے۔ میری معلومات کے مطابق الیکشن کی حتمی تاریخ الیکشن کمشن نے ہی دی ہے۔ آپس میں تعاون کرکے حتمی فیصلے پر آئے ہیں۔ الیکشن کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمشن نے ہی کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں الیکشن کرانے کا اختیار الیکشن کمشن کا ہے۔ الیکشن کمشن کو اپنا اختیار استعمال کرنا چاہئے۔ الیکشن کمشن سربراہ مملکت یا سربراہ حکومت سے مشاورت کرنا چاہے تو ضرور کرے۔ یہی الیکشن کمشن نے کیا بھی ہے۔ سیاسی ریلیوں کی تمام سیاسی جماعتوں کو اجازت ہے۔ جلسوں، ریلیوں کیلئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ سے اجازت لی جاتی ہے۔ جماعتیں بعض اوقات ووٹر کی ہمدردی کھینچنا چاہتی ہیں۔ کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں۔ کسی جماعت کو غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا اور کونسی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے جو نگران حکومت کو یقینی بنانا ہے۔ دنگا فساد یا کسی اور الزام پر پابندی کا سامنا ہے تو اسے دور کرنے کا طریقہ بھی نظام میں موجود ہے۔ وہ پابندی میرے نوٹیفکیشن سے ختم نہیں ہو گی۔ اگر کوئی الزام یا قدغن ہو تو اس کیلئے متعلقہ اداروں سے رابطہ کرنا ہوتا ہے۔ متعلقہ ادارے اگر قدغن کو قائم رکھتے ہیں تو اس کی پابندی کرنا ہوگی۔ عدالتی نظام کے معاملے پر ہم سے سوال پوچھا جاتا ہے۔ حیران ہوتا ہوں جب ایسے قیاس آرائیوں پر مبنی سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ عدالتی نظام کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹو کا اتنا کردار ہوتا نہیں جتنا لوگ سمجھتے ہیں۔ ملکی معیشت بہتر ہوئی۔ سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی۔ روپے کی قدر میں بہتری آئی۔ اس سے گردشی قرضے اور معیشت پر مثبت اثرات پڑے۔ بیرونی قرضوں میں چار ہزار ارب روپے کا فرق آیا۔ اس سے افراط زر، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی آئی۔ ہماری مارکیٹیں سمگل کی گئی اشیاءسے بھری ہوئی تھیں۔ سمگلنگ کے خلاف کارروائی سے مقامی کمپنیوں نے آرڈر لینا شروع کیا۔ ایک سوال پر کہا کہ چیئرمین پی سی بی کے مستقبل کا فیصلہ ورلڈ کپ کے بعد کریں گے۔ ان کی مدت بطور چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی آج پوری ہو رہی ہے۔ پاکستان کا آئین و قانون اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کو مساوی حقوق و ترقی کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سول افسران کی تعیناتیوں اور خصوصی کوٹے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سرکاری بھرتیوں کیلئے مقابلے کے امتحانات میں اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کیلئے ایسے امتحانات باقاعدگی سے منعقد کئے جائیں، اقلیتوں کی مقابلے کے امتحانات میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ آگاہی مہم بھی چلائی جائے ۔ بلوچستان سمیت ملک کے دور دراز علاقوں میں قابل افسران کی تعیناتی کیلئے واضح پالیسی تشکیل دی جائے اور سول افسران کی روٹیشن پالیسی کو اس کی حقیقی روح کے مطابق بحال کیا جائے اور اس پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا آئین و قانون اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کو مساوی حقوق و ترقی کے مواقع تفویض کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے ہر شہری کو یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔