• news

غزہ میں گھمسان کی جنگ، 5 صیہونی فوجی ہلاک، 100 فلسطینی شہید

غزہ‘ تل ابیب‘ نیویارک(این این آئی‘ آئی این پی) اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے، اسرائیل نے چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ میں چلڈرن ہسپتال، ایمبولینس اور سکولوں پر بمباری کی جس میں 100سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے۔ صیہونی جنگی جہازوں نے قبرستان بھی نہیں چھوڑے، ان پر بھی بم گرائے گئے، غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 29روز میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 9900 سے تجاوز کر گئی ہے، غزہ میں گزشتہ روز الشفا ہسپتال کے مرکزی دروازے پر بمباری سے درجنوں افراد شہید ہوئے جبکہ فلسطینی زخمیوں کو مصر لے جانے والی ایمبولینس پر بھی اسرائیلی فوج نے حملہ کیا۔ غزہ میںسکول پر اسرائیلی بمباری میں 20 شہید جبکہ گزشتہ روز 100 افراد شہید ہوئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ شمال سے جنوب نقل مکانی کرنے والوں پر بھی بمباری کی گئی جس کے باعث14 افراد شہید ہو گئے جبکہ خان یونس میں گھر پر حملے میں ایک خاندان کے 5افراد شہید ہوئے۔دوسری طرف حماس نے اسرائیلی فوج کے ساتھ بیت الحنون میں شدید مقابلے کی ویڈیو جاری کر دی جس نے اسرائیلی فوج کے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا، اسرائیلی فوج نے بیت الحنون پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اسرائیل نے غزہ کے الشفا ہسپتال کے باہر ایمبولینس کے ایک قافلے پر فضائی حملے کو جائز قرار دیا ہے جس میں بچوں، خواتین سمیت 70 سے زائد افراد شہید ہوگئے تھے۔دعوی کیا کہ یہ گاڑیاں حماس کے زیر استعمال تھی اور یہ ایک جائز ہدف تھا۔اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی انسانی، اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے قابض دشمن کے ذریعے کیے جانے والے جنگی جرائم کو ختم کرنے، اس پر سیاسی، قانونی اوراخلاقی کارروائی کرے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں الشفا اسپتال کے قریب سڑکوں پر لاشوں کی تصاویر ہولناک ہیں۔غیرملکی میڈیاکے مطابق انتونیو گوتریس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں الشفا اسپتال کے سامنے ایمبولینس پر حملے سے دہشت زدہ ہو گیا ہوں۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ رکنی چاہیے۔حماس نے دعوی کیا ہے کہ غزہ کے شمال مغرب میں 5 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ۔ اسرائیل کا غزہ میں فرنچ انسیٹیوٹ پر حملہ کیا، فرانس، برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق غزہ میں اسرائیل نے 900 کلو کے دو بم گرائے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری 29 روز بھی جاری ہے۔ صیہونی فوج غزہ میں بلاتفریق بمباری کر رہی ہے اور ہسپتال، سکول، مسجد، پناہ گزین کیمپ، ایمبولینس اور حتی کہ قبرستان بھی محفوظ نہیں۔ غزہ کے النصر چلڈرن ہسپتال پر بھی اسرائیل نے حملہ کیا ہے جس میں متعدد افراد کی اموات کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے بیان پر دھمکی دی ہے کہ حزب اللہ نے کوئی غلطی کی تو بڑی قیمت چکانا پڑے گی جس کا آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں جنگ بندی سے انکار کر دیا۔ نیتن یاہو نے حماس کی قید سے 241 شہریوں کی رہائی تک عارضی سیز فائر کا امکان مسترد کر دیا۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں غزہ جنگ کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہر وں کا سلسلہ جاری ہے۔ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سی¶ل میں مظاہرہ کیا گیا تہران میں اسرائیل کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بھی احتجاج کیا گیا اور غزہ میں قتل عام کی مذمت کی گئی۔ فلسطین نے ترکیہ کی طرف سے اسرائیل سے سفیر واپس بلانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن خطے میں جنگ بندی مشن کیلئے اردن پہنچ گئے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ ترکیہ کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات توڑنے کا ارادہ نہیں لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ناقابل بھروسہ ہیں ان سے کوئی بات نہیں ہو گی۔ اس جنگ میں سب سے زیادہ قصور وار شخص اسرائیلی وزیراعظم ہے۔ یورپی یونین غزہ معاملے پر منصفانہ انداز میں بات کرنے میں ناکام رہی۔ غزہ میں ہونے والے مظالم پر دنیا کی آنکھیں بند ہیں۔ اسرائیلی جنگی جرائم کو عالمی فوجداری عدالت میں لے جانے کی حمایت کریں گے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن مغدی نے انٹونی بلنکن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کو دفاع قرار نہیں دیا جا سکتا۔ روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے فلسطین میں جاری اسرائیلی سفاکیت پر ایک بار پھر آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ کہ صرف پتھر دل لوگ ہی غزہ کی تباہی پر خاموش رہ سکتے ہیں۔ ماسکو میں ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا اگر فلسطین میں جاری بمباری فوری طور پر نہ روکی گئی تو موجودہ صورت حال اشتعال انگیزی کو بڑھا سکتی ہے۔ ولادمیر پیوٹن کا کہنا تھا جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے اس پر چنگاری لگانا تو بہت آسان ہے لیکن جب آپ وہاں خون آلود بچوں کی تصاویر دیکھتے ہیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں، اگر کسی کو ان واقعات پر ایسا احساس نہیں ہوتا تو اس کے سینے میں دل نہیں پتھر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن