سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے3 ارب ڈالر کے منصوبوں پر عملدرآمد جاری
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے شروع کیے جانے والے لچکدار، بحالی اور تعمیر نو (4RF) فریم ورک کے آغاز کے بعد سے اب تک سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بحالی کے لئے تین بلین ڈالر کی لاگت کے 21 ترقیاتی منصوبوں کی کامیابی سے منظوری دی ہے جن پر عملدرآمد تیزی سے جاری ہے۔ گزشتہ سال 2022 میں پاکستان کو بالخصوص بلوچستان اور سندھ میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بدترین تباہی کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں 33 ملین افراد متاثر ہوئے جس کے نتیجے میں 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان بھی ہوا۔ اس کے جواب میں حکومت نے ایک جامع 4RF فریم ورک وضع کیا تھا، جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں، عطیہ دہندگان، بین الاقوامی اور قومی این جی اوز اور تعلیمی اور نجی شعبوں کے درمیان موثر رابطہ کاری اور شرکت کے انتظامات تجویز کیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ اس سال جنوری میں پاکستان نے جنیوا میں پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ میزبانی میں "ماحولیاتی لچکدار پاکستان" کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے دوران عالمی برادری کے جانب سے 10 بلین ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے۔ پاکستان نے اس 4RF فریم ورک پر عملدرآمد کے لئے بھرپور ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے سی ڈی ڈبلیو پی نے اب تک 21 ترقیاتی منصوبوں کو منظور کر لیا ہے جو پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ ان منصوبوں میں $475.00 ملین ڈالر کے فارم واٹر مینجمنٹ کے جزو پر ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پروجیکٹ (EFAP)، $47.00m ڈالر کا کلین انرجی تک رسائی، بحالی کے لیے DRR پروجیکٹ $32/18. ڈالر ؛ ہنگامی سیلاب امدادی پروجیکٹ جس کی مالیت $8.00m؛ ڈالر ہے سیلاب کے بعد 2022 کی تعمیر نو کا پروگرام: 400.00 ملین ڈالر مالیت کی لچک میں اضافہ کا منصوبہ؛ سندھ آبپاشی زرعی پیداواری صلاحیت بڑھانے کا منصوبہ جس کی مالیت 8.30 ملین ڈالر ہے۔ 27.00 ملین ڈالر کی مالیت کا مسابقتی اور قابل رہائش شہر کراچی؛ سندھ فلڈ ہاو¿سنگ ری کنسٹرکشن جس کی مالیت 500.00 ملین ڈالر ہے شاید دیگر منصوبے شامل ہیں۔ سی ڈی ڈبلیو پی اور قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری کے بعد ان منصوبوں پر متعلقہ صوبوں اور وفاقی کی جانب سے عملدرآمد تیزی سے جاری ہے جن کو ورلڈ بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک اے ڈی بی اور اسلامی ترقیاتی بنک کی مالی معاونت حاصل ہے۔یاد رہے کہ 2022 کے سیلاب سے سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔