عمران اسلام آباد چڑھائی کی دھمکی نہ دیتے تو اسمبلی تحلیل کر دیتے: اسحاق ڈار
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ماضی کے اقدامات کو کسی کارروائی کے بغیر یونہی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ سینیٹر اسحاق ڈار سے سوال کیا گیا کہ کیا (ن) لیگ اقتدار میں آکر جنرل پاشا، جنرل ظہیر، جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے خلاف کارروائی کرے گی؟۔ اس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو اقدامات ہوئے ہیں انہیں کسی کارروائی کے بغیر یونہی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیئیشن کمیشن میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ یہ کمیشن رپورٹ بنائے کہ ماضی میں کس کا کیا کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد پر چڑھائی کی دھمکی نہ دیتے تو (ن) لیگ مئی دو ہزار بائیس میں اسمبلی تحلیل کر دیتی۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی دھمکی کے بعد نواز شریف نے اسمبلی توڑنے کا فیصلہ تبدیل کیا۔ حلقہ بندیوں کے کام میں الیکشن کمشن نے وقت کی بچت کی ہے۔ حلقہ بندیوںکی وجہ سے خدشہ تھا کہ الیکشن فروری کے آخر میں ہوں گے۔ صدر کی آئینی مدت پوری ہو چکی ہے۔ بہتر ہو گا صدر خود ہی استعفی دیدیں۔ سپریم کورٹ کے ریمارکس کی وجہ سے بہتر ہے صدر خود استعفی دیدیں۔ سولہ مہینے معیشت کی بہتری کیلئے نہیں تھے۔ نواز شریف کیلئے مشکل فیصلہ تھا کہ 16مہینے کی حکومت لیں یانہ لیں۔ اگر سولہ مہینے کی حکومت نہ لیتے تو پاکستان ڈیفالٹ ہو جاتا۔ پاکستان کو سری لنکا بننے اور ڈیفالٹ سے بچانے کا معاملہ تھا۔ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے پی ٹی آئی کی سہولت کاری کی، اس معاملے کیلئے ٹرتھ اینڈ ری کنسلی ایشن کمیشن بننا چاہئے۔ ن لیگ کی حکومت آئی تو ٹرتھ اینڈ ری کنسلی ایشن کمیشن بنانے کا کہوں گا۔ کسی نے اتنا ترقیاتی کام نہیں کیا جتنا مسلم لیگ ن نے کیا۔ کچھ بین الاقوامی قوتیں بھی چاہتی تھیںکہ پاکستان ڈیفالٹ کرے۔