آئی ایم ایف نے اورنج لائن پلان، اداروں کو نقصانات پر مکمل رپورٹ مانگ لی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی اےم اےف کی ٹےم نے حکومت کی ملکےت مےں کاروباری اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے برےفنگ لےنا شروع کر دی ہے اور ان کی نج کاری کا پلان مانگ لےا ہے۔ پاکستان اور آئی اےم اےف کے درمےان بات چےت کا سلسلہ جاری رہا ہے، جس مےں ان ادارون کے نقصانات کے حوالے سے اب تک کی مکمل رپورٹ بھی مانگ لی۔ ذرائع نے بتاےا ہے کہ صوبائی حکومتوں کے بجٹ اور اخراجات کی تفصےل بھی زےر غور لائی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی تک کی تازہ رپورٹ مانگی ہے۔ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے دسمبر 2023ءتک رپورٹ دینے کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اداروں کے نقصانات سے متعلق قائم سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع نے بتاےا ہے گذشتہ روز آئی اےم اےف اور اےف بی آر کے درمےان بھی ٹےکس کی مختلف مدات مےں رےونےو کی کارکردگی، استثنےات اور نےٹ کو بڑھانے کے امور پر بات چےت ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدات مےں وہ گروتھ موجود نہےں ہے جو ڈےوٹی کے ہدف کو پورا کرنے کے ہونا چاہئے، آئی اےم اےف درآمدات مےں رکاوٹ کو بھی دور کرنے کے لئے کہہ رہا ہے۔ درےں اثنا نگران وزےر خزانہ نے اپنی غےر رسمی بات چےت مےں کہا ہے کہ آئی اےم اےف مشن سے مذاکرات کامیاب ہونے کی قوی امید ہے۔ تمام اداروں نے اہداف پر عمل درآمد کیا اور کارکردگی اطمینان بخش ہے۔ وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاشی ٹیم مذاکرات میں مصروف عمل ہے، دعا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اچھے انداز سے کامیاب ہو جائیں۔ شمشاد اختر کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ میری اور معاشی ٹیم کی میٹنگز بہتر ہوئی ہیں۔ پالیسی سطح کے مذاکرات میں خود شرکت کروں گی۔