ڈی آئی خان میں دہشت گردی کی نئی واردات
ملک میں ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت جاری دہشت گردی کا تسلسل ختم نہیں ہو پایا اور اتوار کے روز بھی سفاک دہشت گردوں کی جانب سے لکی مروت ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے اوڑاگئی میں ایک پولیس چوکی پر بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں دو بھائی شہید اور انکے والد اور بھائی کے علاوہ ایک پولیس کانسٹیبل بھی زخمی ہوا۔ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد اس دھماکے کی زد میں آئے جن میں سے دو شہید اور تین زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں نے کلاچی تھانہ کی حدود میں چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
اس میں تو کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کو انکے ملک واپس بھجوانے سے متعلق قومی ایپکس کمیٹی کے اٹل فیصلہ کے بعد شروع ہوئی ہے۔ اس فیصلے کے تحت افغان باشندوں سمیت غیرقانونی مقیم تمام باشندوں کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ ہوا ہے تاہم اس پر ردعمل صرف افغانستان کی طالبان حکومت اور غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی جانب سے ہی سامنے آیا۔ بے شک افغان مہاجرین تو اقوام متحدہ کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت گزشتہ 45 سال سے پاکستان میں پناہ حاصل کئے ہوئے ہیں مگر انکی آڑ میں طالبان انتہاءپسندوں نے بھی غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرکے پاکستان میں اپنے محفوظ ٹھکانے بنالئے جو یہاں ناجائز کاروبار کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی وارداتوں میں بھی ملوث ہیں اور یہ امر واقع ہے کہ ہمارا دشمن بھارت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈہ کے تحت انکی سرپرستی کرتا ہے اور انہیں دہشت گردی کی تربیت دیکر اور فنڈنگ کرکے پاکستان میں داخل کرتا ہے جس کے ٹھوس ثبوت بھی پاکستان کی ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں۔ اسی بنیاد پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادتوں نے یکسو ہو کر ملک میں غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو پاکستان سے نکالنے کا فیصلہ کیا اور جیسے ہی انخلاءکے مقرر کی گئی ڈیڈ لائن ختم ہوئی اور حکومتی ایجنسیوں نے انکے انخلاءکی کارروائی کا آغاز کیا تو بلوچستان‘ کے پی کے اور پنجاب میں یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی وارداتوں کا آغاز ہو گیا۔ میانوالی میں تو پاک فضائیہ کی ایئربیس تک پر دہشت گردی کی ناکام کوشش کی گئی۔ لکی مروت ڈی آئی خان کی چیک پوسٹ پر بم حملہ بھی یقیناً اسی سلسلہ کی کڑی ہے اس لئے ایک نئے عزم اور ٹھوس حکمت عملی کے تحت دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے کی ضرورت ہے جس کیلئے ہمارے سکیورٹی ادارے پرعزم بھی ہیں اور اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہے ہیں۔ اس خطہ کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنا بہرصورت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔