• news

سائفر کیس، ٹرائل کی عمارت ایسے کھڑی نہ کریں تاش کے پتوں کی طرح بکھر جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار + نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ میں زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج کی تعیناتی چیلنج کرنے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ آپ اپنے موکل سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کر دیں، اگر آپ کو اس عدالت پر اعتماد نہیں تو بھی ہمیں بتا دیں، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں اس عدالت پر مکمل اعتماد ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ وزارت قانون نے عدالت اٹک جیل منتقل کرنے کا این او سی جاری کیا، ہائیکورٹ نے جیل سماعت کے خلاف درخواست پر 12 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا، محفوظ فیصلہ 16 اکتوبر کو سنایا گیا۔ اس دوران وزارت قانون نے مزید دو نوٹیفکیشنز جاری کر دیے، ہم وہ دونوں نوٹیفکیشنز بھی عدالتی ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ کیا ڈویژن بنچ وزارت قانون کے بعد میں جاری ہونے والے نوٹیفکیشنز کو دیکھ سکتا ہے۔ کیا عدالت کو آپ کو بعد میں جاری ہونے والے نوٹیفکیشنز چیلنج کرنے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔ انٹراکورٹ اپیل تو سنگل بنچ کی سماعت کا ہی تسلسل ہوتا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ اس نکتے پر عدالت کی معاونت کریں، اس کیس میں کتنے گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ تین گواہ پیش کئے گئے لیکن ابھی تک بیان ریکارڈ نہیں ہو سکے، جیل میں ایک ہال ہے کرسیاں لگی ہوئی ہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ آپ کیلئے تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، اگر شہری جیل ٹرائل دیکھنا چاہتے ہیں تو ان پر پابندی کیوں ہے؟ اور اگر ملزم کی سکیورٹی کا مسئلہ ہے تو سکیورٹی تھریٹ کی جگہ کوئی بھی کیسے داخل ہو سکتا ہے؟، ہم نے جیل کے دورے کے دوران وہاں ایک بڑا ہال دیکھا تھا۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ سائفر جیل ٹرائل میڈیا، فیملی، جنرل پبلک اگر دیکھنا چاہے تو ان کو اجازت ہونی چاہیے، سب دیکھیں گے کہ اس کیس میں جرم موجود ہی نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی پر سائفر کا متن پبلک کرنے کا الزام ہے، سائفر کی کاپی کو چالان کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے سائفر کیس کے اوپن ٹرائل کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ستر سال پہلے جو ہوتا رہا وہی کچھ آج بھی ہو رہا ہے، ہمیں اب اس سب کو چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہئے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ اب ٹیکنالوجی کا دور ہے وقت بدل چکا ہے۔ وکیل نے کہا جیل ٹرائل کی محض ایک وجہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سکیورٹی کو قرار دیا گیا، محض سکیورٹی کو وجہ بنا کر جیل ٹرائل نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ آج ہی دلائل دینا چاہتے ہیں؟۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے کچھ وقت دیدیا جائے آئندہ سماعت پر دلائل دوں گا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ عدالت چاہتی ہے کہ اس کیس کا فیصلہ جلد کر دیا جائے۔ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عدالت جیل ٹرائل پر حکمِ امتناعی جاری کر دے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ اٹارنی جنرل کو سن لیں، ابھی حکم امتناعی جاری نہیں کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کی آبزرویشنز اور آپ کے تحفظات بھی سن لئے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل سے کہاکہ غیر مناسب انداز میں ٹرائل آگے نہ بڑھایا جائے ، جس پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ میں یقینی بنا¶ں گا کہ ملزم کے حقوق متاثر نہ ہوں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا دکھائی بھی دینا چاہیے۔ ادھر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کےخلاف سائفرکیس میں تین گواہوں کے بیانات قلمبندکرلیے گئے۔ وکلا صفائی نے ان پر جرح کی جن کے بعد عدالت نے مزید تین گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت10نومبر تک کیلئے ملتوی کر دی۔ بیانات قلمبند کرانے سے پہلے اور جرح سے قبل وکلا نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی سے ان کی اہلیہ بشری بی بی اور بہنوں علیمہ خان، نورین خانم، عظمی خان نے بھی اڈیالہ جیل میں ملاقات کی۔ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہر ہفتے یہاں آتے ہیں، میرا حق ہے ہمیں اندر جانے دیا جائے، انصاف اور فیئر ٹرائل کا تقاضا ہے فیملی کو اندر جانے دیا جائے، کسی کو اپنے خاندان سے سکیورٹی خدشات تو نہیں ہو سکتے، فیئر ٹرائل میرے والد کا حق ہے اور بطور بیٹی میرا حق ہے کہ میں اس ٹرائل کو دیکھوں۔

ای پیپر-دی نیشن