مزید 306 فلسطینی شہید: ترک پارلیمنٹ نے صیہونی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
غزہ‘ نیویارک‘ تل ابیب (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی+ آئی این پی) اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10ہزار 328 ہو گئی ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 78 خواتین اور 139 بچوں سمیت مزید 306 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 25ہزار 965 سے زائد ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے مندوب ریاض منصور نے امریکا اور اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کو روکنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے جرائم پر احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب غزہ میں زخمیوں کی غیر معمولی تعداد کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کے چیلنج کا سامنا کرتے ہسپتالوں کے پاس صرف 48گھنٹے کا ایندھن رہ گیا ہے۔ سفاکیت میں اسرائیل کا کوئی ثانی نہ بچا۔ صہیونی فورسز نے بمباری کر کے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال کے سولر سسٹم کو تباہ کر دیا۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے سب سے بڑے طبی مرکز الشفا ہسپتال کے سولر پینل سسٹم کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو فراہم کیا گیا دفاعی نظام بری طرح ناکام ہوگیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے دفاعی نظام نے جو آئرن ڈوم کے نام سے مشہور ہے تل ابیب پر ہی میزائل داغ دیا۔ اسرائیلی دفاعی نظام حماس کے موثر ترین میزائل حملے روکنے میں بھی بری طرح ناکام رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسرائیلی دفاعی نظام سے فائر ہونے والے میزائل کو یو ٹرن لے کر تل ابیب پر گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی پر قبضے کے ارادے ظاہر کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی کا امکان مسترد کردیا۔ غیر ملکی ٹی وی اے بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ کے بعد اسرائیل غزہ پٹی کی غیر معینہ مدت کے لیے سلامتی کی مجموعی ذمہ داری سنبھالے گا۔ غزہ کے جنوبی اور شمالی علاقوں کو درمیان سے تقسیم کرنے کے بعد اسرائیلی فوج مزید علاقوں پر قبضہ کر چکی ہے۔ نیویارک میں سیاہ لباس پہن کر سینکڑوں یہودیوں نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ لبرٹی کا مجسمہ بھی اٹھا رکھا تھا۔ دوسری جانب فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما اسامہ بن حمد نے کہاکہ غزہ کی پٹی پر کوئی کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں کریں گے۔ حماس کے بغیر غزہ اور غزہ کے مستقبل کا تعین کرنے کی امریکی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو یہ سوچ رہے ہیں کہ حماس ختم یا غائب ہو جائے گی انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ کوئی زمینی طاقت حماس کو ختم کر سکتی ہے نہ اس کے اثرات کو کم کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حماس غزہ کی پٹی پر کوئی کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں کرے گی۔ فلسطین نے اسرائیلی وزیر ثقافت کی غزہ پر ایٹمی بم گرانے کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر ثقافت غزہ کو نیا ہیروشیما دیکھنا چاہتے ہیں۔ سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے گزشتہ روز ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیلی وزیر غزہ میں ہیروشیما دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ایمبولینسز کو دنیا کی نظروں کے سامنے بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے غزہ کی پٹی میں جنگ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ اوسطاً ہر غزہ کے گھر میں 5 خواتین اور 6 بچے شہید ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی امور ایجنسی نے غزہ کی صورتحال پر مطالبہ کیا ہے کہ ایندھن فراہم کیا جائے کیونکہ ایندھن فراہمی کے بغیر غزہ میں ہماری خدمات رکنے کو ہیں۔ ہمارے سہولیاتی مراکز بند اور جان بچانے کے ذرائع ختم ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف رفح کراسنگ سے 93 امدادی ٹرک آئے۔ فلسطینی ہلال احمر کے مطابق امدادی ٹرکوں میں خوراک‘ پانی‘ طبی آلات اور ادویات ہیں۔ 21 اکتوبر سے اب تک غزہ میں امداد کے صرف 569 ٹرک آئے جبکہ سات اکتوبر سے پہلے غزہ میں روزانہ 750 سے 850 تک امدادی ٹرک آتے تھے۔ امداد میں ایندھن شامل نہیں ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے لوگوں کو ایک بار پھر جنوب کی طرف ہجرت کرنے کی دھمکی دیدی۔ ترجمان اسرائیلی فوج کے مطابق فضائی حملوں کے ساتھ زمینی کارروائیاں تیز کر رہے ہیں۔ غزہ شہر کا مکمل طور پر محاصرہ کر لیا ہے۔ حماس کے ٹھکانوں‘ ہیڈ کوارٹرز اور دیگر تنصیبات پر حملے جاری رہیں گے۔ فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں بچوں کے الرتنیسی ہسپتال کو خالی کرنے کی وارننگ دی ہے۔ ہسپتال میں 70 بچے زیرعلاج ہیں اور 1000 بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی ہے۔ ہسپتال کو اسرائیلی بمباری سے بچانے کیلئے بین الاقوامی برادری مداخلت کرے۔ حماس کی القسام بریگیڈز کے ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے دوارن یرغمالیوں کو رہا کر کے ان کی جانیںخطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔ اسرائیل حملے روکے تو حماس غیر ملکی یرغمالی رہا کرنے کو تیار ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری مسلسل جاری ہے اور غزہ کے ہسپتالوں میں ہر گھنٹے میں تقریباً 15 شہیدوں کو لایا جا رہا ہے۔ غزہ دفترِ اطلاعات کے مطابق ہسپتالوں میں ہر منٹ میں تقریباً 1 زخمی لایا جا رہا ہے، جبکہ اوسطاً ہر گھنٹے میں 6 بچے اور 5 خواتین شہید ہو رہی ہیں۔ غزہ دفترِ اطلاعات کے مطابق غزہ کی تقریباً 70 فیصد آبادی مسلسل بم باری سے بے گھر ہونے پر مجبور ہوئی اور غزہ پر بمباری میں اسرائیل نے تقریباً 30 ہزار ٹن بارودی مواد استعمال کیا۔ غزہ میں فی کلومیٹر سکوائر پر اسرائیل نے اوسطً 82 ٹن بارود استعمال کیا اور غزہ کے آدھے ہسپتال اور 62 فیصد بنیادی ہیلتھ کیئر سینٹرز غیر فعال ہو چکے ہیں۔ غزہ دفترِ اطلاعات کے مطابق غزہ کی 50 فیصد عمارتیں اسرائیلی بمباری اور چھاپوں سے تباہ ہوچکی ہیں، جبکہ 10 فیصد مکانات ناقابل رہائش ہو چکے ہیں۔ 56 مساجد شہید‘ 222 سکول تباہ‘ 88 حکومتی عمارات اور 3 چرچ تباہ ہو چکے ہیں۔ ترک پارلیمنٹ نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے خلاف اقدام اٹھایا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ترکیہ کی پارلیمنٹ نے اپنے مینیو سے مغربی کمپنیز کی اشیاءنکال دیں۔ ترک پارلیمنٹ کے ریسٹورنٹس سے اسرائیلی کمپنیز کی کولڈ ڈرنک اور پانی کی بوتلیں ہٹا دی گئیں۔ اسرائیل مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جس میں غزہ پر جنگ بندی سے متعلق قرارداد منظور نہ ہو سکی۔ 2گھنٹے بند کمرہ اجلاس میں بھی اختلافات ختم نہ ہو سکے اور اجلاس ایک بار پھر ناکام ہوگیا۔ اجلاس میں ایک طرف امریکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے کا مطالبہ کر رہا ہے جب کہ کونسل کے دیگر ارکان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں ضروری امداد کی فراہمی اور مزید ہلاکتوں کو روکا جا سکے۔ ادھر اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے نے امریکہ کو سیزفائر معاہدے میں رکاوٹ قرار دے دیا۔ اسرائیلی فوج کے ٹینک غزہ پٹی کے شمالی ساحلی علاقے فحیم الشاطی میں داخل ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کو فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس نے مصر کا دورہ کیا۔ عرب میڈیا کے مطابق ولیم برنس نے مصری صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقات کی۔ مصری صدارتی دفتر کے مطابق صدر السیسی نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور امداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ کینیڈین شہریوں کا پہلا گروپ غزہ سے مصر منتقل ہو گیا۔ کینیڈین حکام کے مطابق کینیڈین گروپ رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ سے مصر پہنچا ہے۔ دریں اثناءامریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ سے چار سو سے زائد امریکی شہری‘ رہائشی نکل چکے ہیں۔ مصری ذرائع کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ سے 320 غیر ملکی مصر آئے ہیں۔ صرف چار زخمیوں کو علاج کیلئے مصر لایا گیا۔