• news

مصر نے غزہ کی سکیورٹی سنبھالنے کا امریکی پلان مسترد کردیا، روزانہ 4گھنٹے جنگ بندی پر اتفاق

غزہ + واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) غزہ پرگزشتہ ایک ماہ سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں تیزی آگئی ، ظالم فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سکولوں ، ہسپتالوں کے اطراف بمباری کی جبکہ جبالیا، نصیرات اور شاطئی کیمپوں میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا۔اسرائیلی افواج کے حملوں سے عبادت گاہیں اور مساجد بھی محفوظ نہ رہ سکیں، اسرائیلی طیاروں نے طبی سامان کے قافلے پر بھی حملہ کیا ، خان یونس میں اسرائیلی بمباری سے 2 مساجد شہید کردی گئیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حملوں میں مزید 306 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جن میں 78خواتین اور 139 بچے شامل ہیں۔ مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعدا د 11ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ شہدا میں 4 ہزار 880 بچے اور 28 سو سے زائد خواتین شامل ہیں۔اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والوں میں 32 ہزار سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 لاکھ شہری بے گھر ہیں۔بمباری سے غزہ کے ہسپتال اور معالج سینٹرز تقریباً غیر فعال اور منہدم ہو چکے ہیں، جس کے باعث غزہ کے سنگین بیماریوں میں مبتلا ساڑھے 3 لاکھ مریض علاج کے بغیر تڑپنے پر مجبور ہیں۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ (یو این) کے مطابق غزہ میں صحت کا نظام تباہ ہو گیا، کوئی چھت ہے نہ پینے کیلئے صاف پانی، انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہے۔ ڈائیریا کے 33 ہزار 555 مریض رپورٹ ہوئے ہیں، صحت، نکاسی آب، صاف پانی اور خوراک جیسی بنیادی اشیاءدستیاب نہیں ہیں، مکمل نظام منہدم ہونے کے قریب ہے۔ کینسر، امراض قلب، شوگر اور دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا ساڑھے 3 لاکھ مریض موجود ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد حاملہ خواتین بھی علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔غزہ کا واحد کینسر ہسپتال بھی بند ہوچکا ہے جبکہ دیگر متعدد بڑے ہسپتال بھی توانائی اور سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث تقریباً غیر فعال ہو چکے ہیں۔غزہ میں سنگین بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں تین چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، جن میں سے اب کچھ بچوں کو مصر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے علاج کے لیے اپنے اپنے ممالک منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے مریضوں کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں اموات کی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں کہیں واضح غلطی ہے۔ادھر غزہ شہر میں سڑکوں پر جھڑپیں جاری ہیں، غزہ میں داخل ہونے والی صیہونی فوج کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے ، اسرائیلی فوج کے خلاف حماس کے جنگجو گھات لگا کر حملے کر رہے ہیں۔امریکا نے کہا ہے کہ اس ’جنگ‘ کے خاتمے کے بعد غزہ پر فلسطینیوں کو حکومت کرنی چاہیے، قبل ازیں اسرائیل کی جانب سے یہ موقف سامنے آیا تھا کہ وہ غزہ کی سیکیورٹی کو غیر معینہ مدت تک سنبھال لے گا۔ جبکہ اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ حماس نے شمالی غزہ کا کنٹرول کھو دیا ہے، ہزاروں شہری وہاں سے جنوب کی جانب منتقل ہو چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی نہیں ہوگی لیکن اسرائیل مخصوص اوقات میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حملوں میں توقف کی اجازت دیتا رہا ہے تاکہ لوگ جنوب کی جانب نقل مکانی کر سکیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق 12 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 3 دن سیز فائر کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں، ان یرغمالیوں میں 6 امریکی شہری بھی شامل ہیں ، اس3 روزہ جنگ بندی کا مقصد غزہ میں امداد پہنچانا ہے۔دوسری طرف جنین میں اسرائیلی فوج نے چھاپہ مار کارروائی کی جس میں 8 فلسطینی شہید ہو گئے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے ازبکستان میں ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔ طیب اردگان نے کہا اسرائیل فلسطین تنازعہ میں ترکیہ کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ غزہ میں بچوں سمیت گیارہ ہزار فلسطینی شہید ہوئے۔ غزہ میں اسرائیلی بربریت پر عالمی برادری خاموش ہے۔ اسرائیل کے حملوں پر ہم کب بولیں گے۔ ترکیہ جنگ بندی کیلئے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔ دوسری طرف مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ امریکا نے حماس کی شکست کے بعد ہمیں غزہ میں سکیورٹی سنبھالنے کی تجویز دی ہے لیکن ہم نے معذرت کر لی ہے۔ امریکا نے تجویز دی کہ مصر حماس کی اسرائیل کے ہاتھوں شکست کے بعد سے فلسطینی اتھارٹی کے غزہ میں حکومت کے قیام تک غزہ کی سکیورٹی کا انتظام سنبھالے۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیراعظم کی اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ قبضے کے حق میں نہیں۔ بعد ازاں امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل حماس جنگ ختم ہونے کے بعد بھی اسرائیلی فوجیں غزہ میں ہی رہیں گی اور سکیورٹی معاملات کی نگرانی کریں گی۔ تاہم یہ چند دنوں کیلئے ہوگا۔ فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرے۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے۔ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ میں وقفہ ہونا چاہئے۔ میکرون نے کہا کہ فرانس فلسطینیوں کیلئے امداد 20 ملین یورو سے بڑھا کر 100 ملین یورو کر دے گا۔امریکا اور اسرائیل نے شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ وائٹ ہا¶س کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی۔ اسرائیل نے کہا ہے وقفوں کے دوران وہ کوئی فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔ غزہ میں پہلے وقفے کا اعلان آج کیا جائے گا۔ اسرائیل کم از کم تین گھنٹے پہلے وقفے کا اعلان کرے گا۔ ترجمان وائٹ ہا¶س کا کہنا ہے کہ امریکا ابھی غزہ میں جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتا۔ وقفے درست سمت میں اقدامات ہیں۔ وائٹ ہا¶س کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں روزانہ 150 امدادی ٹرک بھیجنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے غزہ جنگ میں وقفے کی حمایت کی ہے۔ مجموعی طورپر غزہ میں اب تک 2198 خواتین اور 4412 بچے شہید ہو چکے ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ مزید 2 ہسپتال بند ہو چکے ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 18 ہو گئی ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے بچوں کے النصر ہسپتال پر بمباری کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر دوبارہ حملہ کیا۔ عمارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ہسپتال سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج ہسپتال کی طرف آنے والی ایمبولینسز کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ریڈ کراس، ہیڈ کریسنٹ اور تمام بین الاقوامی تنظیموں سے مدد کی اپیل ہے۔ حماس اور اسرائیلی وزیراعظم آفس نے غزہ میں وقفوں کے معاہدے کی تصدیق نہیں کی۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں وقفہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہم شمالی غزہ پٹی پر شروع ہونے والی طویل جنگ کیلئے تیار ہیں۔ عمیرہ احمد کے علاقے میں میزائل مار گرایا۔ ابھی نہیں بتا سکتے کہ میزائل کس نے فائر کیا۔ ترجمان نے القدس بریگیڈ ملٹری نے کہا ہے کہ انسانی اور طبی بنیادوں پر دو یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار ہیں۔ اسرائیلی اور امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہوں نے غزہ میں یرغمالیوں کے بدلے حملے روکنے کے معاہدے پر غور کیلئے قطر کے وزیراعظم سے ملاقات کی۔ بیلجیئم فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ بیلجیئن وزیر برائے ترقیاتی تعاون کیرولین نے عرب ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ہماری حکومت فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن