رئیل اسٹیٹ، زرعی شعبہ، ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی سخت بنائیں: آئی ایم ایف مطالبات
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے جاری مذاکرات کے دوران عالمی مالیاتی ادارے کے مزید مطالبات سامنے آگئے۔سرکاری چھٹی کے باوجود جائزہ مذاکرات جاری رہے ، مذکرات مےںوزارت خزانہ ، ایف بی آر ، اسٹیٹ بینک سمیت دیگر وزارتوں کے حکام شریک ہیں ،گذشتہ روز کے مذاکرات مےں بجلی کی تقسےم کار کمپنےوں کی کارکردگی ، ٹےکس کی بنےاد کو وسےع کرنے اور دوسرے امور پر ڈےٹا کی بنےاد پر بات چےت کی گئی اور مشن کے استفسارات کا جواب دےا گےا ، ذرائع نے بتاےا ہے کہ اکنامک پالےسےوں کے فرےم ورک کے ابتدائی خدوخال پر بھی بات چےت کی گئی، واضح رہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران پالےسی بات چےت ہونا ہے اور اس مےں فرےم ورک کو حتمی شکل دی جائے گی،ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران حکومت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے مستقبل کے فریم ورک کا مسودہ تیار کر لیا، نئے پلان کے تحت پروفیشنل مینجمنٹ ان کمپنیوں کو عالمی معیار کے مطابق چلائے گی ،بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی منیجمنٹ کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا، بتاےا گےا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ملکیت حکومت کے پاس رہے گی ،ڈسکوز کی مینجمنٹ نجی شعبے کو 20 سے 25 سال تک حوالے کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ریٹیل، ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکس کےلئے انفورسمنٹ سخت کرنے کا مطالبہ کردیا۔ جن سیکٹرز سے وصولی کم ہے وہاں ٹیکس پالیسی مو¿ثر بناکر انفورسمنٹ کی تجویز دی گئی ہے۔ایف بی آر نے رواں سال کے اختتام کی ممکنہ ریونیو رپورٹ آئی ایم ایف کو دے دی، آئی ایم ایف مشن 2 روز تک ریونیو رپورٹ پر جواب دے گا، آئی ایم ایف کوٹیکس پالیسی،انتظامی امورکیلئے قائم ٹاسک فورس پربھی بریفنگ دی گئی۔ اےف بی آر کے مطابق شارٹ فال ر ہاتوریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے، ایف بی آر دسمبر کے بعد ریٹیلز پر ٹیکس عائد کرنے کے اختیارات استعمال کرسکتاہے تاہم عی شعبے پرٹیکس کیلئے صوبوں سے مشاورت کرنا لازمی ہے۔