دنیا کی آبادی 8 ارب سے تجاوز کرگئی ہے، امریکی مردم شماری بیورو
واشنگٹن (آئی این پی ) امریکا کے ادارہ برائے مردم شماری نے کہا ہے کہ دنیا کی آبادی8ارب سے تجاوز کر چکی ہے، لوگوں کی عمر میں اضافہ ہوا اور بچوں کی پیدائش میں کمی آئی ہے، دنیا میں آبادی میں اضافے کے رجحان کی رفتار طویل عرصے سے مسلسل کم ہے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی مردم شماری بیورو کا اندازہ ہے کہ عالمی آبادی ستمبر 2023 کو مخصوص حد سے تجاوز کر چکی تھی۔ادارے نے بیان میں نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ آبادی کی تعداد 10 ماہ قبل ہی مخصوص حد سے آگے نکل چکی تھی، 22 نومبر 2022 کو 8ارب کا دن قرار دیا گیا تھا۔اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ مختلف ممالک لوگوں کو مختلف طریقے سے گنتے ہیں یا بالکل نہیں گنتے۔ بہت سے لوگوں کے پاس پیدائش اور اموات کو ریکارڈ کرنے کا نظام نہیں ہے۔ مردم شماری بیورو کے مطابق سب سے زیادہ آبادی والے چند ممالک جیسے کہ بھارت اور نائیجیریا میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے مردم شماری نہیں ہوئی۔اگرچہ دنیا کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور رواں صدی کے آغاز کے بعد سے آبادی کی تعداد 6 ارب سے بڑھ کر 8 ارب ہو چکی ہے لیکن 1960 اور 2000 کے درمیان دگنی ہونے کے بعد اب یہ شرح سست پڑ گئی ہے۔ طویل عمر والے افراد کی تعداد بڑھ گئی ہے اور یہ آبادی میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔ اس وقت دنیا میں اوسط عمر 32 سال ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ توقع ہے کہ 2060 تک اوسط عمر 39 سال تک پہنچ جائے گی۔کینیڈا جیسے ممالک میں بڑھاپے تک پہنچنے والے افراد کی تعداد زیادہ اور ان میں اموات کی شرح کم ہے جبکہ نائیجیریا جیسے ممالک میں5سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں کمی دیکھی گئی ہے۔ دریں اثنا شرح پیدائش یا بچے پیدا کرنے کی عمر کی خواتین کے ہاں کم بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ یہ شرح پیدائش اس سطح سے کم ہے جو موجودہ آبادی کی جگہ لینے کے لیے ضروری ہے۔ ایسا دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 50 سال سے زیادہ عرصے سے مجموعی آبادی میں اتنا اضافہ نہیں ہو رہا جتنا ہو رہا تھا۔ماہرین آبادی کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی میں استحکام کے لیے باپ اور ماں دونوں کی جگہ لینے کے لیے ایک جوڑے کے ہاں2.1بچے پیدا ہونا ضروری ہے لیکن تقریبا تین چوتھائی لوگ اس وقت ان ممالک میں رہ رہے ہیں جہاں شرح پیدائش اس سطح کے قریب یا اس سے کم ہے۔ وہ ملک جہاں شرح پیدائش موجودہ آبادی کی جگہ لینے کے لیے ضروری سطح کے قریب ہے ان میں تیونس اور ارجنٹائن شامل ہیں۔تقریبا 15 فیصد لوگ ایسے مقامات پر رہتے ہیں جہاں شرح پیدائش دنیا کی موجودہ آبادی کی جگہ لینے کے لیے درکار سطح سے نیچے ہے۔