• news

نگران وزیراعظم کی فلسطینی صدر کو یقین دہانی اور عالمی اداروں کی ذمہ داری

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران انہیں یقین دلایا ہے کہ پاکستان فلسطین کی سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے قابض صہیونی فوجوں کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے قتل عام پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ پاکستان عالمی سطح پر فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بربریت پر عالمی خاموشی شرمناک ہے‘ عالمی طاقتیں غزہ میں جنگ بندی اور نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل غزہ میں امن کیلئے فوری اقدامات کرے اور بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت کا احترام کرے۔ 
پاکستان اسرائیلی جارحیت کی ہر سطح پر کھل کر مذمت کررہا ہے اور فلسطینی و کشمیری عوام کے حق میں ہر عالمی فورم پر آواز بلند کررہا ہے۔ اسکے علاوہ سفارتی سطح پر بھی کوشاں ہے تاکہ فلسطین میں اسرائیلی اور مقبوضہ وادی میں بھارتی جارحیت کو روکا جا سکے۔ اب یہ عالمی اداروں اور طاقتوں بالخصوص اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین اور کشمیر میں جنم لینے والے انسانی المیے کو روکے۔ درحقیقت اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد ہی دو ملکوں کے مابین تنازعہ کو اپنے چارٹر کے تحت حل کرانا اور امن و امان کو خراب ہونے سے روکنا ہے۔ مگر بدقسمتی سے اقوام متحدہ اور اسکی سلامتی کونسل دونوں ہی اپنی اس ذمہ داری سے مسلسل انحراف کررہے ہیں جس سے اسرائیل اور بھارت کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں اور دونوں کرہ ¿ارض پر بربادی پھیلانے کا اہتمام کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ نے اسرائیلی بربریت کے باعث شمالی غزہ کو زمین پر جہنم سے تشبیہ دی ہے جس سے اس عالمی ادارے کی بے بسی کا ہی عندیہ ملتا ہے۔ اگر اقوام متحدہ کی بے بسی اور بے حسی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور یہ ادارہ اپنے قیام کا اصل مقصد بھلا کر عالمی سطح کے تنازعات حل کرنے میں جانب داری یا کسی طاقت کے مخصوص ایجنڈے پر کاربند رہتے ہوئے اسکی لونڈی کا کردار ادا کرتا رہا تو اسے لیگ آف دی نیشنز کے انجام کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔ اس وقت اسرائیل اور بھارت کے ہاتھوں عالمی اور علاقائی امن تیزی سے تہس نہس ہو رہا ہے اگر ذمہ دار عالمی اداروں اور طاقتوں نے ان دونوں جارح ممالک کے جنونی ہاتھوں کو نہیں روکا تو کرہ¿ ارض پر تباہی کا منظر زیادہ دور کی بات نہیں کیونکہ اسرائیلی وزیر فلسطین پر ایٹم بم استعمال کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں جبکہ ادھر پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایٹمی قوت ہیں۔ بھارت کی آئے روز کی شرانگیزیاں کسی وقت بھی دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ کی نوبت لا سکتی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن