سی پیک کا دوسرا مرحلہ روزگار، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر گہرا اثر ڈالے گا: وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + آئی این پی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کرکے فلسطین کے مسئلہ کے پائیدار حل پر عمل درآمد کرائے، انہوں نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے ساتھ اسرائیل کی جارحیت اور بربریت کو ختم کرنے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، تیز رفتار اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ضرورت پر زور دیا۔ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پانچ ہفتوں تک جاری رہنے والی اسرائیلی فوجی جارحیت نسل کشی کا باعث بنی اور خطے کو وسیع تر تنازعات کی لپیٹ میں لے جانے کے خدشات کو جنم دیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم مسلم دنیا کے ان سرکردہ رہنماﺅں میں شامل تھے جنہوں نے 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل کی اندھا دھند فضائی اور زمینی بمباری کی وجہ سے غزہ میں 11,000 سے زیادہ اموات کے ساتھ موجودہ انسانی بحران کی بنیادی وجوہات کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔ سعودی عرب نے مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کی میزبانی کی جس میں اسرائیل کے جارحانہ فوجی حملے سے فلسطینی علاقوں میں آنے والی انسانی تباہی پر غور کیا گیا۔ اس سربراہی اجلاس کی اہمیت اس لیے سامنے آئی جب اس نے دنیا بھر اور براعظموں کے مسلمانوں کے رہنماﺅں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ جنہوں نے متحدہ موقف کا اظہار کیا اور غزہ کے مظلوم شہریوں کے لیے بھائی چارے اور وابستگی کے جذبے کو فروغ دیا جو عالمی سطح پر اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے ممنوعہ اور دیگر ہتھیاروں کے استعمال کی ہولناکیوں سے گزر رہے ہیں۔ نگراں وزیر اعظم کاکڑ نے اپنے خطاب میں اس بات کا اعادہ کیا کہ تنازعہ کا مستقل حل القدس الشریف کے ساتھ جون 1967 ءسے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار ریاست کے قیام میں ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔ اپنے تین روزہ دورے کے دوران وزیراعظم نے سربراہی اجلاس کے موقع پر عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ وزیراعظم نے سربراہ اجلاس کے موقع پر سعودی ولی عہد اور سعودی عرب کے وزیراعظم محمد بن سلمان، کویتی ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم سے ملاقات کی۔ اپنی ملاقات کے دوران، وزیراعظم اور سعودی ولی عہد نے اسرائیل کو محصور اور معصوم فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ اور اندھا دھند جارحیت سے روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقبوضہ غزہ کی ناکہ بندی ہٹانے کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ متاثرہ آبادی کو اہم انسانی اور طبی امداد کی فراہمی میں آسانی ہو۔ کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سے ملاقات کے دوران انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے دوران شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کی ہولناک تباہی اور ہلاکتوں کی تعداد کے ساتھ تشویشناک صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کے موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم سے ملاقات میں وزیراعظم نے اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری وحشیانہ مہم کی پاکستان کی شدید مذمت کا اعادہ کیا۔ دریں اثناءنگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کی تعمیر کا دوسرا مر حلہ پاکستان کے لوگوں کے ذریعہ معاش، روزگار اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر زیادہ گہرا اثر ڈالے گا۔ چائنا میڈیا گروپ سے انٹرویو میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو کی مشترکہ تعمیر اور سابقہ کثیر جہتی میکانزمز کے درمیان سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر دنیا کو بدلنے کے لیے طاقت کے بجائے معاشی ذرائع پر انحصار کرتی ہے۔ چاہے عالمی سطح پر ہو یا علاقائی طور پر، چین "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کے ذریعے واحد ثقافتی شناخت نہیں بنانا چاہتا، بلکہ وہ تمام ممالک کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔"بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو کی مشترکہ تعمیر کی دسویں سالگرہ کے موقع پر صدر شی جن پھنگ نے اس فورم میں "بیلٹ اینڈ روڈ" کی اعلی معیار کی مشترکہ تعمیر کے لیے چین کے آٹھ اقدامات کا اعلان کیا۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ میں نے صدر شی کی تقریر میں اعتماد کا احساس دیکھا ہے۔ وہ دنیا کے سامنے ان اقدامات کی تجویز کے لیے کافی پر اعتماد ہیں اور وہ دنیا کے تمام ممالک سے چین کے ساتھ ہاتھ ملانے اور آگے بڑھنے کی اپیل کرتے ہیں۔ میں چین کی طرف سے تجویز کردہ "بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو کی مشترکہ تعمیر کے عمل میں پاکستان کی شراکت داری کا اعادہ کرتا ہوں۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جسٹس (ر)ارشد حسین کو بطور نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا حلف اٹھانے پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ نئے نگران وزیر اعلی صوبے کے انتظامی امور کی بہتری اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمشن آف پاکستان کی معاونت میں اپنا آئینی کردار بھرپور طریقے سے ادا کریں گے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیراعظم نے نگران وزیر اعلی جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین کے لیے نیک خواہشات کا اظہارکیا ہے۔