• news

ہسپتال خالی کر دیں، اسرائیل: مذاکرات ختم، حماس کا اعلان

غزہ ‘ تل ابیب‘ نیویارک(نوائے وقت رپورٹ‘ این این آئی ) غزہ میں37 روز سے اسرائیل کی بربریت جاری ہے جس میں اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ 32 ہزارہو چکیءشہید ہونے والوں میں 8 ہزار سے زائد بچے ،اور خواتین بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کہنا ہے کہ غزہ میں اب تک طبی عملے کے 192 افراد، اقوام متحدہ امدادی ایجنسی کے 101 افراد جاں بحق جبکہ شہری دفاع کے 18 اہل کار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔اسرائیلی بمباری میں تاریخی اہمیت اور قومی ورثے کی حیثیت کی حامل 4 مساجد سمیت اب تک 70 مساجد شہید ہوچکی ہیں جب کہ سوا سو سے زائد مساجد کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ دو روز قبل اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے علاقے میں خالد بن ولید مسجد ، خان یونس کے ہی علاقے میں ایک اور مسجد الاخلاص کو بھی تباہ کردیا گیا۔ 136 مساجد اور 3 گرجا گھروں کو جزوی نقصان بھی پہنچا۔ اسرائیل نے تمام جنگی اصولوں کو قدموں تلے روند ڈالا ہے۔ ہلال احمر فلسطین کے مطابق الشفا کے بعد غزہ کا دوسرا بڑا اسپتال القدس ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہوگیا۔ دوا، پانی، کھانے سے محروم اسپتالوں میں صورتحال بھیانک ہوچکی ہے۔ خان یونس اسپتال پر اسرائیلی حملے میں 13 فلسطینی شہید ہوگئے ، مکانات بھی ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ الشفا اسپتال کے سرجن کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے کئی اسپتالوں کو اسرائیلی فوج نے گھیر لیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں بچوں کیلئے کوئی جگہ محفوظ نہیں ، اسپتالوں کے اندر کی صورتحال المیہ ہے۔ قبل ازوقت پیدائش والے بچے زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، 32 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ ہسپتال میں لاشوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ الشفا ہسپتال کے قرب و جوار میں جھڑپیں جاری ہیں، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے الشفا ہسپتال سے اس کا منقطع ہوگیا ہے، غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد ہسپتالوں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے "بڑی تباہی پھیلانے والے دھماکہ خیز ہتھیاروں" کے استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پر پوری طاقت کے ساتھ حملہ جاری رکھیں گے، انہوں نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے کسی دباو¿ کے سامنے نہ جھکے۔ امریکا میں کچھ آوازیں ایسی ہیں جو ہماری حمایت نہیں کرتیں اور ہم ان سے لڑ رہے ہیں۔غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کیخلاف دنیا بھر میں عوام سراپا احتجاج ہیں۔مظاہرین نے اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، برسلز اور برلن میں مظاہرےن کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیاگیا۔ عالمی ادارہ صحت کےڈائریکٹرٹیڈ روس اڈھانوم اور گیبرییسوس نے خبردار کیا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ ہسپتال سے نکلنے والوں کو گولیا ماری گئی ہیں اور انہیں قتل کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی ٹینک ہسپتال کو گھیرے میں لے رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں ہونے والی لڑائیوں میں اس کے مزید پانچ فوجی مارے گئے، جس سے پٹی پر زمینی حملے کے بعد سے اس کی ہلاکتوں کی کل تعداد 42 ہو گئی۔ شمالی غزہ کی پٹی میں لڑائیوں کے دوران کل ایک افسر اور چار فوجی بھی شدید زخمی ہوئے۔ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ان کے مسلح گروپ نے نئی اقسام کے ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ حسن نصر اللہ نے عہد کا اظہار کیا کہ جنوب میں اپنے دشمن کے خلاف ان کا محاذ فعال رہے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللہ نے برکان نامی میزائل کا استعمال کیا ہے، اسرائیل کے دارالحکومت میں ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور وزیراعظم نیتن یاہو کی خلاف احتجاج کرتے ہوئے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ غزہ پر مسلسل بمباری اور اپنے یرغمالیوں کو ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود تاحال رہا نہ کروا پانے پر اسرائیلی وزیراعظم کو اپنے ہی ملک میں شدید مخالفت اور کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ تل ابیب کی سڑکیں اور گلیاں مظاہرین سے بھر گئیں۔ ادھر برسلز کی سڑکوں پر بھی ہزاروں افراد نکل آئے، اور نیتن یاہو کی گرفتاری اور فلسطین کو آزادی دینے کا مطالبہ کیا، جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاون کے سڑکوں پر بڑا مظاہرہ کیا گیا، ۔ پیرس میں بھی ہزاروں شہری اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف سڑکوں پر نکلے، اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا، اور عالمی قوتوں سے فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں فلسطینیوں کی حمایت میں بڑے احتجاجی مظاہروں سے اسرائیلی لابی پریشان ہو گئی۔ امریکہ میں اسرائیل نواز ارب پتی حماس مخالف میڈیا مہم کیلئے سرگرم ہو گئے۔ اسرائیل نواز مہم میں میڈیا‘ فنانس اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے بڑے ناموں لاکھوں ڈالرز کے عطیات مانگنے شروع کر دیئے ہیں۔ جبکہ حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کی بات چیت معطل کر دی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ الشفاءہسپتال پر اسرائیلی حملے کی وجہ سے بات چیت معطل کر دی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے ایندھن فراہمی کی ہماری پیشکش ٹھکرا دی۔ غزہ کے الشفاءہسپتال کیلئے ایندھن دینے کی پیشکش کی تھی لیکن حماس نے ایندھن لینے سے انکار کر دیا۔ غزہ شہر کے جنوب میں محفوظ راستے فراہم کر دیئے ہیں۔ چاہتے ہیں تمام شہری غیر محفوظ راستوں سے دور ہو جائیں۔ حماس لوگوں کو خطرے میں رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ نیتن یاہو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ الشفاءہسپتال سے تمام مریضوں کو نکالنے کا کہہ دیا 100 سے زیادہ نکل چکے ہیں۔ بیروت میں حماس رہنما اور ترجمان اسامہ حمدان نے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا ناقابل تسخیر ہونے کا تصور سات اکتوبر کی کارروائی کے بعد تباہ ہو چکا۔ لاکھوں فلسطینی اب بھی غزہ شہر میں موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کو ایک ایک میٹر فاصلے کی بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے۔ ہسپتالوں کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کو القسام بریگیڈ کے ہاتھوں جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ جنگ جتنی لمبی ہوگی غزہ کی ریت میں قبضے کے پا¶ں اتنے ہی زیادہ دھنس جائیں گے۔ مصری سکیورٹی ذرائع کے مطابق غزہ اور مصر کے درمیان رفع کراسنگ آج دوبارہ کھولی گئی ہے۔ کراسنگ سے زخمی فلسطینیوں اور غیر ملکیوں کا پہلا گروپ مصر میں داخل ہوگیا۔ متعدد زخمی اور 80 غیر ملکی شہری مصر میں داخل ہوئے۔

ای پیپر-دی نیشن