رائیونڈ ،اجتماع رقت آمیز دعا کیساتھ ختم: یااللہ گناہ معاف فرما، دین کی ہوائیں چلادے، علمائ
سندر (نامہ نگار) رائیونڈ سالانہ عالمی تبلیغی اجتماع کا دوسرا مرحلہ آہوں، سسکیوں اور رقت آمیز دعا کے ساتھ ختم ہو گیا۔ اختتامی دعا مولانا محمد ابراہیم دیولہ آف انڈیا نے کروائی۔ دعا صبح 9بجکر 25منٹ پر شروع ہو کر 9بجکر 45منٹ پر ختم ہوئی۔ دعا میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے مظلوم، محسور مسلمانوں کیلئے اللہ کے حضور خصوصی التجائیں، بعد نماز فجر حضرت مولانہ عبیداللہ خورشید نے رشد و ہدایت میں کہا کہ ملک کو نفرتوں کی تیز آندھیوں سے بچا نے کے لئے سب سے بڑا میزائل دعا اور اللہ سے قربت ہے۔ اسلام تلوار سے نہیں اخلاق سے پھیلا ہے، میرے بھائیوں دعا اللہ کے ساتھ تعلق کی وضاحت کرتی ہے۔ دعا کو مت چھوڑیں، اللہ سے کبھی نا امید نہ ہوں، مسلمانوں حضور اقدس نے فرمایا کہ تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو، دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو جا¶ گے، اللہ سے مدد طلب کرتے رہو دنیا اور آخرت میں سر خرو ہو جاو¿ گے۔ حضرت مولانا ابراہیم دیولہ نے رقت آ میز دعا کا آغاز 9بجکر 25منٹ پر کیا۔ لاکھوں مسلمانوں کا ایک ساتھ ہاتھ اٹھانے کا روح پر منظر قسمت والوں کو دیکھنا نصیب ہوتا ہے۔ دعا کے اہم نکات درج ذیل تھے، اے اللہ مسلمان ملکوں میں اتحاد اور امن کی فضا پیدا کر دے، اے اللہ فلسطین کے مسلمانوں کو فتح اور مسجد اقصٰی کو یہود و ہنوز سے پاک کر دے۔ اے اللہ امت کو پریشانیوں سے نکال دے، یااللہ مقروضین کے قرضوں کی ادائیگی کے لئے غائب سے اسباب پیدا فرما، بے اولادوں کو نرینہ اولاد نصیب فرما، پوری دنیا میں دینی مدارس کی حفاظت فرما، یاللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما، دعوت و تبلیغ کے کام کو پوری دنیا میں پھیلا دے۔ امت کو مشکلات اور پریشانیوں سے نجات دے، مساجد کی حفاظت فرما، یاللہ دین کی ہوائیں چلا دے، دین کی فضائیں بنا دے، ہزاروں افراد نے سڑک پر بیٹھ کر اختتامی دعا مانگی۔ شرکاءاشکبار آنکھوں کے ساتھ اپنے گناہوں کی معافی اور بخشش مانگتے رہے۔ آخری روز شرکاءکی تعداد 6لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ اجتماع گاہ میں شریک غیر ملکی مہمان دوسرے مرحلے میں شرکت کے بعد اپنے وطن واپس لوٹ جائیں گے۔ دوسرے مرحلہ میں تبلیغی مرکز تعلیم سے فارغ ہونے والے 200 سے زائد طالب علموں کی دستار بندی اور ازدواجی بندھن، حسب روایت تعلیم سے فارغ ہونے والے طالب علموں اور طالبات کے امیر جماعت مولانا نذالرحمان اور حضرت مولانا ابراہیم دیولہ نے اجتماعی نکاح پڑھائے اور ان کو ضروریات اندگی کی ہر اشیاءجہیز سمیت دیکر اپنی نیک تمناو¿ں کے ساتھ رخصت کیا۔ پولیس اور کمانڈوز نے گھیرے میں لیے رکھا۔ پنڈال سے سٹیشن اور تبلیغی مرکز کا کرایہ بیس سے تیس روپے وصول کیا گیا۔ زائرین کی خدمت کے لئے لٹھ بردار سکیورٹی اہلکار نے دن رات ڈیوٹی سر انجام دی، حفاظ اکرام کی جماعتیں پنڈال کے اردگرد قرآن حکیم کی تلاوت پر مامور ہیں‘ دوسری جانب ٹریفک پولیس کی جانب سے سپیشل روٹ پلان دیا گیا جس کی وجہ سے شرکاءکا بروقت انخلاءممکن ہو سکا۔