پیپلز پارٹی خیبرپی کے ‘ بلوچستان ‘سندھ میںسر گرمیوں کو بڑھا رہی ہے
اسلام آباد (عترت جعفری ) پیپلز پارٹی جو 30 نومبر کو بلوچستان میں اپنا یوم تاسیس کا جلسہ منعقد کرنے جا رہی ہے کے پی کے بلوچستان اور سندھ میںسر گرمیوں کو بڑھا رہی ہے، جلسے اور رابطے بھی ہو رہے ہیں تا ہم انتخابات کے حقیقی میدان پنجاب کے بارے میں اس کی کوئی حکمت عملی سامنے نہیں آ سکی، اب یہ واضح ہو چکا ہے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان آئندہ الیکشن میں کسی انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان باقی نہیں رہا ہے ، سندھ کی حد تک مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کےخلاف اتحاد میں جا چکی ہے، جبکہ پیپلز پارٹی پنجاب میں اس کا جواب دینے کی تیاری کر رہی ہے، پیپلز پارٹی کی کوششوں کو اس وقت سخت دھچکا لگا جب استحکام پاکستان پارٹی تشکیل دےدی گئی، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے اندر جنوبی پنجاب سے ون ایبلز کی شمولیت کی رفتارسست ہو گئی، پیپلز پارٹی نے اس نئی پارٹی کی تشکیل کو اپنے خلاف اقدام کے طور پر لیا ، پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے انتخابات میں ان کا فوکس ان تمام حلقوں پر زیادہ رہے گا جہاں گزشتہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار معمولی اکثریت سے ہارے تھے، جبکہ سب سے اہم سوال ان کے سامنے یہ ہے پی ٹی آئی کی مشکلات کی وجہ سے پنجاب کے وہ حلقے جو اب کسی حد تک اوپن ہو گئے ہیں اس میں زیادہ سے زیادہ شیئر کیسے لیا جائے، ان کا ہدف ہے پنجاب سے اس وقت چھ سیٹوں کو 30 سے 40 سیٹوں تک بڑھانے کی کوشش کی جائے، پارٹی کے اندرونی ذرائع کا دعوی ہے ائندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی سنگل لارجسٹ پارٹی ہوگی، سندھ سے وہ اپنی نمائندگی کو بہتر بنائیں گے، سندھ سے ان کی قومی اسمبلی میں مجموعی نمائندگی 45 سے 50 نشستوں کے درمیان ہوگی، بلوچستان اور کے پی کے دونوں میں بھی اس پارٹی کو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشستیں ملیں گی، ان کا اعتراف تھا پنجاب میں انہیں محنت کی ضرورت ہے، ان کا لیول پلینگ فیلڈ فراہم کرنے کے مطالبے کا براہ راست تعلق پنجاب کے میدان سے ہے، پنجاب میں ایک بھرپور انتخابی مہم چلائی جائے گی اور بلاول بھٹو زرداری اس کی قیادت کریں گے، جس میں مسلم لیگ ن کے ' مخصوص جھکاو¿ 'کو شدید نقطہ چینی کا ہدف بنایا جائے گا۔