• news

ملٹری کورٹس قرارداد سے متعلق بات کی اجازت نہ ملنے پر سینٹ میں ہنگامہ، شدید احتجاج

اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ اجلاس میں ملٹری کورٹس کے متعلق منظور قرارداد پر بات اجازت نہ ملنے پر ہنگامہ ہو گیا۔ مسلم لیگ (ن)کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے گزشتہ روز ملٹری کورٹس کے حق میں منظور ہونے والی قرارداد کو جمہوریت پر شب خون مارنا قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ ایوان میں موجود دیگر ارکان کا شدید احتجاج، شور شرابہ، کورم کی نشاندہی پر اجلاس کی کارروائی ملتوی کرنا پڑی۔گزشتہ روز سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ گزشتہ روز اس ایوان میں ایک قرارداد پاس کی گئی ہے۔ 92 اراکین ایوان میں موجود ہی نہیں تھے، کل ایوان میں 12ممبران کی موجودگی میں قرارداد منظور کی گئی یہ جمہوریت کی نفی ہے اور جمہوریت پر شب خون مارا گیا ہے۔ اس ایوان نے قواعد و ضوبط سے ہٹ کر جو کام کیا ہے اس کو قبول نہیں کریں گے، ہم اس کے خلاف ہیں اور ہم کسی صورت بھی ملٹری کورٹس کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی اس کو قبول کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے جو کچھ کیا ہے وہ پاکستان کے عوام کے مفادات کیلئے کیا ہے۔ اپنی ذات کیلئے نہیں کیا ہے اگر کل اس ایوان میں قرارداد آ جائے کہ ملک میں مارشل لاءلگا دیا جائے اور ملک میں مارشل لاءلگ جائے، انہوں نے کہاکہ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت انتخابات کی جانب جا رہا ہے جبکہ بلوچستان خانہ جنگی کی جانب جا رہا ہے پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کریں۔ ان حالات میں اس طرح کی قراردادیں منظور کرنے سے کیا ملک میں جمہوریت مضبوط ہو گی۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے ارکان سے کہاکہ اس قرارداد کی مذمت کریں اور اس کو واپس لیا جائے، یہ قرارداد ایوان کے خواہشات کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد (ن) لیگ، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، پی ٹی آئی اراکین بھی گزشتہ روز منظور ہونے والی قرارداد پر بات کرنے کے لیے وقت دینے کا مطالبہ کرتے رہے تاہم ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہتے رہے کہ پہلے ایجنڈا مکمل کر لینے دیں پھر سب کو بولنے کا موقع ملے گا، پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے بھی قرارداد پر بات کرنے کی اجازت مانگی جس پر ڈپٹی چیئرمین نے کہاکہ پہلے ایجنڈا مکمل ہو جائے پھر وقت دونگا، ارکان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شور شرابہ شروع کر دیا۔ سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ چیئرمین نے ایوان کو تباہ کردیا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے چیئرمین ڈائس کے سامنے آکر احتجاج شروع کردیا ، اسی دوران سیف اللہ ابڑو نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر ڈپٹی چیئرمین نے پانچ منٹ تک گھنٹی بجانے کی کی ہدایت کر دی، گنتی کروانے کے بعد کورم پورا نہ نکلا جس پر ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس کی کارروائی جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دی۔سینٹ کو آگاہ کیاگیا مالی سال2022/23 ئ میں ایوان صدر عوامی کے اخراجات43 کروڑ17 لاکھ روپے تھے۔ گزشتہ روز سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران تحریری طور پر بتایا گیاکہ مالی سال 2018/19 ءمیں ایوان صدر عوامی کے اخراجات36 کروڑ تھے جبکہ مالی سال2019/20 ءمیں ایوان صدر عوامی کے اخراجات31 کروڑ 36 لاکھ تھے۔ دستاویزات کے مطابق مالی سال2020/21 ءمیں ایوان صدر عوامی کے اخراجات 33 کروڑ28 لاکھ تھے جبکہ مالی سال2021/22 ءمیں ایوان صدر عوامی کے اخراجات37 کروڑ اور مالی سال2022/23 ءمیں ایوان صدر عوامی کے اخراجات43 کروڑ 17 لاکھ روپے تھے۔ اسی طرح گزشتہ پانچ سالوں میں صدر سیکرٹریٹ پرسنل کا بجٹ اور اخراجات بھی سینٹ میں پیش کر دئیے گئے۔

ای پیپر-دی نیشن