آئی ایم ایف سے مذاکرات، پاکستان نے مہنگائی کنٹرول کرنے، یو اے ای نے فنانسنگ کی یقین دہانی کرا دی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات گزشتہ روز بھی جاری رہے جس مےں مےمورنڈم کے نکات پر بات چےت کی گئی اور آج مذکرات کا حتمی دور ہو گا جس مےں مےمورنڈم آف پالےسےز پر اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کی بات چےت مےں کوئی بڑا اےشو سامنے نہےں آےا تاہم بےرونی فنانسنگ کے بارے مےں آئی اےم اےف کے کچھ تحفظات موجود ہےں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے آئی اےم اےف مشن کے سربراہ نے پاکستان مےں ےو اے ای کے سفےر کے ساتھ ملاقات بھی کی ہے جنہوں نے فنانسنگ کی یقین دہانی کرا دی۔ اےسے ممالک جو پاکستان کی فنانسنگ کی ضرورےات کو پورا کرتے ہےں وہ تحرےری ےقےن دہانی کراتے ہےں، اس بار بھی اےسا ہی کرنا ہو گا۔ رواں مالی سال تقریباً 6.5ارب ڈالرز بیرونی فنانسنگ کی ضروریات ہو گی۔ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے میں کمی سے تقریباً ڈھائی ارب ڈالرز بچت، کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ 6.5 ارب ہدف کے مقابلے میں تقریباً 4 ارب ڈالرز رہنے، رواں مالی سال درآمدات ہدف سے تقریباً 5 ارب ڈالرز کم رہنے اور ترسیلات زر 30 ارب ڈالرز سے زیادہ رہنے کا تخمینہ ہے۔ معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان شرح سود میں مزید اضافہ نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق غریب طبقات کیلئے سبسڈیز اور مہنگائی کنٹرول کرنے کے اقدامات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای کے سفیر نے آئی ایم ایف مشن چیف کو پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ منی بجٹ نہیں آئے گا۔ آئی ایم ایف 9415 ارب کا سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ دوسری طرف معاون خصوصی برائے ایس آئی ایف سی ڈاکٹر جہانزیب خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی سے متعلق سوالات اٹھائے۔ سرمایہ کاری میں شفافیت اور احتساب کا پہلو مدنظر رکھنے پر زور دیا ہے اور آئی ایم ایف نے سرمایہ کاری میں ترجیحی رعایت یا سلوک نہ برتنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔ ریکوڈیک میں سعودی انویسٹمنٹ کیلئے ریکوڈیک کے شیئرز کی ویلیو ایشن مکمل کرلی ہے۔ سعودی سرمایہ کاروں کے ساتھ ریکوڈیک میں سرمایہ کاری بارے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ سی پیک کے تحت اگلے مرحلے میں نجی سطع پر سرمایہ کاری ہونا ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ایس آئی ایف سی ڈاکٹر جہانزیب خان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایس آئی ایف سی بارے پی ڈی ایم کی حکومت نے قانون سازی کی تھی، نئی حکومت کے قیام کے بعد بھی یہ قانون برقرار رہے گا۔