• news

ڈالر اور سونا سستا، سٹاک مارکیٹ پہلی پرتبہ 57ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر

کراچی (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کامیاب سٹاف لیول معاہدے کے بعد پاکستان سٹاک مارکیٹ نے ملکی تاریخ کا ایک اور نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ پہلی مرتبہ مارکیٹ 57ہزار پوانٹس کی بلند ترین سطح عبور کر گئی جبکہ ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس 57549 پوائنٹس کی ریکارڈ سطح کو بھی چھو گیا تھا۔ کاروباری تیزی سے مارکیٹ کے سرمائے میں 1کھرب 54ارب روپے سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم نہ صرف 82کھرب روپے سے تجاوز کر گیا بلکہ 83کھرب روپے سے صرف 3ارب روپے کی دوری پر ہے۔ زبردست تیزی کے رجحان سے 62.83 فیصد حصص کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔ ماہرین کے مطابق سٹاک مارکیٹ میں کاروبار حصص تیزی ہونے کی بنیادی وجہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے پہلے سہ ماہی جائزے کی کامیاب تکمیل کے بعد سٹاف لیول معاہدہ ہے اور ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے 70 کروڑ ڈالر جاری ہونے کی امید پر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار ایک بار پھر متحرک ہو گئے جنہوں نے مارکیٹ میں کھل کر سرمایہ کاری کی۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو کاروبار کا آغاز مثبت ہوا۔ سرمایہ کاروں کی ٹیلی کام، ریفائنری، آئل اینڈ گیس، فوڈز، بینکنگ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی بدولت ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس 57500 پوائنٹس کی حد بھی عبور کر گیا تھا تاہم تکنیکی کریکشن کے سبب انڈیکس 57300پوائنٹس کی ریکارڈ سطح پر بند ہوا۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو کے ایس ای 100انڈیکس میں 716.96پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے انڈیکس 56680.07 پوائنٹس سے بڑھ کر 57397.03 پوائنٹس ہو گیا۔ اسی طرح 218.51پوائنٹس کے اضافے سے کے ایس ای 30انڈیکس 19000.77 سے بڑھ کر 19219.28 پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 37669.26 پوائنٹس سے بڑھ کر 38382.84 پوائنٹس پر جا پہنچا۔ دریں اثنا بینک دولت پاکستان نے کہا ہے کہ تازہ ترین معاشی ڈیٹا صنعتی اور زرعی پیداوار میں مثبت رجحانات کا عکاس ہے، جس سے مالی سال 24 میں پاکستان کے لیے خوش آئند معاشی بحالی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے جی ڈی پی کی 2 تا 3 فیصد نمو کی توقع کرتے ہوئے اس مالی سال 24ءکے سال کو معاشی بحالی کا سال قرار دیا البتہ اس جانب بھی اشارہ کیا کہ مجموعی طلب میں متوقع اضافے کے پیش نظر جاری کھاتے کے خسارے کا انتظام کرنے کے لیے محتاط طرز فکر اختیار کرنا ہو گا۔ پوڈکاسٹ میں بینک دولت پاکستان کے ڈائریکٹر شعبہ اقتصادی پالیسی جائزہ فدا حسین نے 2022-2023ءکے دوران عالمی معاشی حرکیات کے اثرات، داخلی پالیسی اقدامات اور پائیدار ترقی کے لیے درکار ساختی اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ علاوہ ازیں ملکی صرافہ مارکیٹوں میں جمعرات کو سونے کی قیمت میں کمی ہوگئی۔ آل پاکستان سپریم کونسل جیولرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ملکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک تولہ سونا 500روپے سستا ہوگیا جس کے بعد ایک تولہ سونے کی قیمت 2لاکھ 14ہزار 300روپے رہ گئی۔ اسی طرح 428روپے کی کمی سے دس گرام سونے کی قیمت1لاکھ 83ہزار 728روپے رہ گئی۔ جبکہ عالمی مارکیٹ میں 2 ڈالر کی کمی سے فی اونس سونا 1986 ڈالر ہو گیا۔ اس کے علاوہ فی تولہ چاندی کے بھاﺅ 30روپے گھٹ کر 2550 روپے رہے۔ دریں اثنا نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ڈالر کے انٹربنک ریٹ 288 روپے سے نیچے آگئے جبکہ اوپن مارکیٹ ریٹ بھی289 روپے سے کم ہوگئے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ساڑھے گیارہ کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی ہے۔ ساڑھے گیارہ کروڑ ڈالرز کمی کے بعد زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 7 ارب 39کروڑ 67 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے جبکہ مجموعی ذخائر کی مالیت 12 ارب 53 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن