سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل بحال کرے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وزارت دفاع‘ نگران وفاقی‘ خیبر اور بلوچستان حکومت نے بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل عثمان منصور نے انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کا سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل پر فیصلے تک 5 رکنی بینچ کے فیصلے پر حکم امتناعی دیا جائے۔ ملٹری کورٹس کیس میں بنایا گیا بینچ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے تحت نہیں تھا، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا قیام قانون کے مطابق نہ ہونے سے فیصلہ بھی غیر موثر ہے۔ حکومت واضح کرتی ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں قید تمام افراد کا ملٹری ٹرائل نہیں چاہتے، ملٹری ٹرائل صرف ان افراد کا ہوگا جن پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات لگائی ہیں، فوجی عدالتیں 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیلئے خصوصی طور پر قائم نہیں کی گئیں، فوجی عدالتیں ان افراد کا ٹرائل کریں گی جو فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے میں ملوث تھے۔ وزارت دفاع کی انٹرا کورٹ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ وزارت دفاع کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ 23 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کی جائیں۔ آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن 59(4) بھی بحال کی جائے اور اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ بلوچستان اور خیبر پی کے حکومتوں نے بھی فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ درخواست میں آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزموں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔وفاقی حکومت کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالت کے ٹرائل کے دوران فوجداری اور سول قانون کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ کورٹ مارشل کا ٹرائل بالکل اسی طرح ہوتا ہے جس طرح ایک سیشن جج ٹرائل کرتا ہے۔ 9 مئی کے واقعات کی روشنی میں 139 گاڑیاں بشمول 98 سرکاری گاڑیاں جزوی یا مکمل تباہ ہوئیں۔ 9مئی کے واقعات کے سبب 2539.19ملین کا نقصان ہوا، جس میں 1982.95 ملین کا نقصان فوجی تنصیبات اور گاڑیوں کو پہنچا ہے۔ جبکہ کورٹ مارشل سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔