نگران وزیراعظم کا افغان طالبان کو پیغام
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان طالبان جانتے ہیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستان کے خلاف کہاں سے کارروائیاں کرتی ہے۔ فیصلہ افغان طالبان کریں کہ ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں یا ہمارے حوالے کرتے ہیں؟ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے نگران وزیراعظم نے مزید کہا کہ برداشت نہیں پاکستان کے خلاف کارروائیاں ہوں اور افغان طالبان تماشا دیکھتے ہیں۔ ٹی ٹی پی وسطی ایشیائی ریاستوں میں نہیں افغان سرزمین پر موجود ہے۔ دو سال قبل مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا۔ ٹی ٹی پی والے کابل میں عملی طور پر ان مذاکرات میں شریک تھے۔ انوارالحق کاکڑ نے اپنے اس انٹرویو میں پاکستان کے موقف کو بھرپور اور واضح انداز میں پیش کیا ہے۔ کابل انتظامیہ کی جانب سے طالبان دہشت گردوں کی سرپرستی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ ہمیں بہرحال اپنی سلامتی کے تحفظ کے تمام تقاضے پورے کرنے ہیں۔ افغان طالبان کو بھی اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے ابھی تک ان کی عبوری حکومت کو تسلیم نہیں کیا جس کی وجہ سے افغانستان کو مسائل کا سامنا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کو اپنا برادر مسلم ملک سمجھ کر اس کی ہر طرح سے امداد و اعانت کی ہے اور ہمارے ہر نمائندے کی طرف سے بار بار یہی موقف اختیار کیا گیا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہے۔ اب یہ افغان طالبان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی اور اس جیسے دیگر دہشت گرد گروہوں پر قابو پا کر پاکستان سمیت اپنے تمام ہمسایوں کو محفوظ بنائیں اور یوں اپنے لیے بھی ایسا راستہ کھولیں جس سے انھیں اپنے قومی و بین الاقوامی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ موقع افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات کو سلجھانے کا ہے، اگر افغان طالبان نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو انھیں مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔