• news

جمعیت اہلحدیث کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ انتخابی اتحاد برقرار رکھنے کا اعلان

لاہور (خصوصی نامہ نگار) سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مجلس شوری کے اجلاس میں عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ساتھ انتخابی اتحاد برقرار رکھنے کی منظوری دے دی۔ تمام سیاسی جماعتوں کو قومی سلامتی، ملکی استحکام اور معاشی چیلنج سے نمٹنے کے لیے قومی ایجنڈے پر متفق ہونا ہوگا۔ سیاسی استحکام نہ ہوا تو بقا اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ جماعت کے نائب امیر میاں منظور احمد کے فارم ہاﺅس میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر حافظ عبدالکریم کے علاوہ ملک بھر سے 600 ارکان شوری شریک ہوئے۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے قومی وصوبائی انتخابات ہماری جماعت بھرپور حصہ لے گی۔ سیاسی قیادت ایک چھت تلے سر جوڑ کر بیٹھے اور ملکی مسائل کا حل نکالے یہ سب کی قومی ذمہ داری ہے۔ عام انتخابات میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ ان کاکہنا تھا کہ معاشی بدحالی‘ توانائی بحران‘ بلوچستان‘ انتہا پسندی کے مسائل کا حل ایک مضبوط جمہوری حکومت ہے۔ سعودی سلامتی کو درپیش خطرات میں انہیں تنہا نہیں چھوڑا جاسکتا۔ سعودی عرب کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق دشمن کے خلاف جوابی کارروائی کا بھرپور حق حاصل ہے۔ پاکستان کی عوام حرمین شریفین کے تحفظ کے ہر قسم کی قربانی دیں گے۔ حرمین کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ اجلاس میں منظورکی گئی قراردادوں میں غزہ پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا کہ فلسطینی عوام کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔ شوری کے اجلاس میں 9 مئی کے واقعات کی بھی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان میں 9 مئی کا واقعہ کوئی اتفاقی عمل نہیں بلکہ پاکستان کو اندرونی طورپر کمزور کرنے کی منصوبہ بندی تھی۔ یہ شرپسندی ایک منظم سازش تھی۔ اجلاس میں قومی وصوبائی انتخابات میں حصہ لینے کی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ اجلاس میں مینار پاکستان پر آل پاکستان اہل حدیث کانفرنس کرانے کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں مہنگائی‘ غربت‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ‘ توانائی بحران پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور پارٹی کے مرکزی، صوبائی اورضلعی انتخابات 2024 میں منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ا جلاس میں علمائے اہل حدیث علامہ عبدالحمید رحمتی اور مولانا ضیاءالرحمن کے قتل کی پرزور مذمت کی گئی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں مدارس اسلامیہ کے تحفظ اور مضبوطی کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔ ان کے خلاف سازشوں کو ناکام بنا ئیں گے۔ ختم نبوت ، دفاع صحابہ اور تحفظ شعائر اسلام کے لیے بھرپور مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جمہوری جدوجہد اور دعوت وتبلیغ کے ذریعے قرآن وسنت کی بالادستی کا مشن جاری رہے گا۔ اسلام تمام کتب اور انبیاءکے احترام کا حکم دیتا ہے۔ مغربی ممالک میں اہانت قرآن اور اہانت رسول کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رحجانات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان میں غیر قانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں کے انخلا کی حمایت کی گئی اور کہا گیا کہ ریاست کو اس حوالے سے اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے۔پاکستان کو آئی ایم ایف کی غلامی اور قرضوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے ربا فری معاشی پالیسی بنانی چاہیے تاکہ ملک اقتصادی خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ اجلاس میں سینئر نائب امیر مولاناابوتراب نے فلسطین میں جماعت کی طرف سے امدادی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ اب تک 2 کروڑ مالیت کا سامان غزہ میں پہنچایا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن