مشرف پھانسی کیس: خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار، عدم پیروی پر اپیل خارج ہونے کے منفی اثرات ہونگے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) مرحوم پرویز مشرف کے وکیل کی مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے پرویز مشرف کے اہلخانہ کے رہائشی پتے دینے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ یہ کرمنل اپیل ہے جس کے عدم پیروی پر خارج ہونے سے منفی تاثر جائے گا۔ جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں مشرف کی سزا والا فیصلہ برقرار ہے۔ معطل نہیں ہوا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے پرویزمشرف سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ پرویزمشرف کے اہلخانہ سے 8 سے 10 بار رابطے کی کوششیں کی لیکن اب تک کوئی ہدایات نہیں ملی، میں ان اپیلوں کی پیروی نہیں کرنا چاہتا۔ پرویز مشرف کی اہلخانہ مایوس ہوچکے ہیں، اپیلوں میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پرویزمشرف نے خود وکیل مقرر کیا تھا چاہیں تو اپیل کی پیروی کر سکتے ہیں۔ سلمان صفدر نے ایک ہفتے مزید مہلت کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت نے اب وقت دینا چھوڑ دیا ہے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں درخواست غیر مو¿ثر ہوگئی تھی، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سزا کو ختم نہیں کرتا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سلمان صفدر کو عدالتی سزا ختم ہونے والے معاملے پر معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر پرویزمشرف کے ورثا خود پیش ہوں یا بیان حلفی جمع کروائیں۔ سپریم کورٹ نے سلمان صفدر کو پرویزمشرف کے ورثا کے ایڈریس اور فون نمبر فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ وکیل حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت لاہور ہائیکورٹ فیصلے کی حمایت نہیں کرتی تاہم عدالت کا فیصلہ قبول ہوگا۔ ادھر وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کالعدم قرار دینے کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتے۔ جسٹس اطہر من اﷲ نے کہا کہ سلمان صفدر اس فیصلے کے مستقبل کی نسلوں پر اثرات ہوں گے‘ پرویز مشرف کی پنشن اور دیگر مراعات بھی متاثر ہوں گی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سوالات اٹھائے کہ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر اور مقرر ہونے پر کوئی سوالات ہیں؟۔ رجسٹرار کے اعتراضات کے بعد درخواست پہلے سنگل بینچ اور پھر تین رکنی بینچ میں کیسے لگی؟۔ حامد خان اس معاملے کو بھی دیکھیں اور اس پر معاونت کریں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت بدھ ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔