• news

نواز شریف اسلام آباد ہوئیکورٹ پیش، سزا کیخلاف اپیل پر سماعت پیر تک ملتوی

اسلام آباد (وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی العزیزیہ، ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔ سابق وزیر اعظم اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔ اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ آج ہم ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر دلائل دینا چاہیں گے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کو دلائل کے لیے کتنا وقت، کتنے گھنٹے درکار ہوں گے؟۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ ہمیں کیس کے حقائق سے متعلق کچھ چیزیں یاد ہیں، لیکن آپ ہمیں شروع سے لے کر چلیں گے۔ اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ 4 سے 6 گھنٹے درکار ہوں گے۔ امجد پرویز نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ کم سے کم وقت میں اپنے دلائل مکمل کرلوں، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ آپ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کے بھی دلائل دینے ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں دلائل بالکل نہیں ہوئے، وہ الگ ہے، العزیزیہ میں ان کی اپیل غیر موجودگی پر خارج ہوئی تھی، آپ فی الوقت العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کو بھول جائیں۔ چیف جسٹس نے امجد پرویز سے مکالمہ کیا کہ آپ صرف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی حد تک رہیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی حد تک بتائیں، کتنا وقت دلائل کے لیے چاہیے ہوگا۔ چیف جسٹس نے نیب سے استفسار کیا کہ نیب کو دلائل کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہمیں دلائل کے لیے تقریباً آدھا گھنٹہ چاہیے ہوگا۔ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم اس کا یہ مطلب لیں کہ نیب نے کچھ نہیں کہنا؟۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم آئندہ پیر سے ساڑھے 12 بجے دلائل شروع کرتے ہیں اور دو ڈھائی گھنٹے آپ کو سنتے ہیں۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر میاں نواز شریف نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔ اس موقع پر ایک صحافی نے پوچھا کہ میاں صاحب کیا آپ نے خاور مانیکا کا انٹرویو دیکھا ہے؟۔ اس کے جواب میں نواز شریف نے کہا ”جی دیکھا ہے جی، وہ۔ قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ جو باتیں انہوں (خاور مانیکا) کی ہیں میرا نہیں خیال کہ اس کے بعد (عمران خان کو) ریاست مدینہ کا نام لینا چاہئے۔ ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ ریاست مدینہ کا تو وہ نام لیتے تھے لیکن کیا اب اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے، عمران خان کیا گل کھلاتے رہے؟۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ میں نے تو کہا ہے کہ جو باتیں انہوں نے کی ہیں پھر اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہئے۔ میاں نواز شریف کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر سینئر پارٹی رہنما اور کارکن بڑی تعداد میں شاہراہ دستور پر پہنچے۔ میاں شہباز شریف، اسحق ڈار، راجہ محمد ظفر الحق، خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، چوہدری تنویر خان، اعظم نذیر تارڑ، چوہدری جعفر اقبال، برجیس طاہر، مصدق ملک، محمد حنیف عباسی، ملک ابرار احمد، شیخ انصر عزیز، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، انجم عقیل خان، سجاد خان، طاہرہ اورنگزیب، راجہ محمد حنیف ایڈووکیٹ، سید ذیشان نقوی، شیخ ارسلان حفیظ، چوہدری رفعت، زیب النساءاعوان، بیگم تحسین فواد، ثمینہ شعیب، ایم اے ہارون شیخ، فرح ناز اکبر، ایم اے ہارون شیخ، مرزا منصور بیگ، ابراہیم خان سمیت بڑی تعداد میں کارکنانِ پہنچے۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی گاڑیاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے مرکزی گیٹ کے سامنے کھڑی کی گئی تھیں جبکہ دیگر قائدین کی گاڑیاں شاہراہ دستور، شاہراہ جمہوریت پر پارک کی گئی تھیں۔ ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر، ایس ایس پی فاروق عمر بٹر، چیف ٹریفک آفیسر اسلام آباد سرفراز ورک شاہراہ دستور پر موجود تھے۔ پولیس، ایف سی اور رینجرز کی نفری تعینات تھی۔

ای پیپر-دی نیشن