غزہ: 4روزہ جنگ بندی معاہدہ، عملدرآمد آج
غزہ‘ دوحہ‘ بیروت (نوائے وقت رپورٹ‘ اے پی پی‘ این این آئی) اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہو گیا۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی کابینہ اور نیشنل سکیورٹی کابینہ سے مشاورت کی۔ معاہدہ کی کابینہ اجلاس میں منظوری دی گئی۔ حماس رہنما نے کہا جنگ بندی پر عملدرآمد مقامی وقت کے مطابق آج 10 بجے سے ہوگا اور پاکستانی وقت کے مطابق ایک بجے ہوگا۔ قطر کی وزارت خارجہ نے اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا یہ وقفہ 4 دن تک برقرار رہے گا۔ اس وقفے کے دوران حماس کی جانب سے مرحلہ وار 50 خواتین اور بچوں (19 سال سے کم عمر) کو رہا کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے 15 فلسطینی بچوں (19 سال سے کم عمر) اور خواتین کو رہا کیا جائے گا۔ قیدیوں کا تبادلہ ہلال احمر‘ اسرائیل‘ قطر اور حماس کی معاونت سے عمل میں آئے گا۔ قیدیوںکے تبادلے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کو بڑھایا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے اختتام پر غزہ میں پھر سے فوجی کارروائیوں کا آغاز ہوگا۔ البتہ معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے ہر بار 10 یرغمالیوںکو رہا کرنے پر جنگ بندی کے دورانیے میں ایک دن کا اضافہ ہوگا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ وقفہ غزہ جنگ کا اختتام نہیں۔ اسرائیل اپنا جاری رکھے گا۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ قطری وزارت خارجہ نے کہا اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ انسانی بنیادوں پر ہوا جس کے تحت امدادی سامان لے جانے کی اجازت ہوگی جبکہ امدادی سامان میں ایندھن کی ترسیل بھی شامل ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے میںقید خواتین اور بچوں کی رہائی کا تبادلہ شامل ہے۔ قطر کے وزیرخارجہ نے کہاکہ حماس مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عہد کرے تو جنگ بندی میںتوسیع ہوسکتی ہے۔ ادھر مصر کے صدر نے جنگ بندی معاہدے میں کردار ادا کرنے پر امریکی صدر جو بائیڈن اورامیر قطر کا شکریہ ادا کیا جبکہ امریکی صدر نے کہا کہ معاہدے کے تمام پہلوﺅں پر مکمل طورپر عمل کیا جانا ضروری ہے۔ غزہ جنگ میں وقفے کیلئے اسرائیلی صدر اور ان کی حکومت کے عزم کو سراہتا ہوں۔ دوسر جانب امریکہ نے کہا تنازع کا نتیجہ کیا نکلے گا کہنا مشکل ہے۔ تاہم جنگ کے اختتام پر فلسطینی ریاست کا قیام دیکھنا چاہتے ہیں۔ وضع اصول کے تحت غزہ علاقے میںکمی نہیں ہونی چاہئے۔ کسی فلسطینی کو غزہ سے بے خل نہ کیا جائے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ایسی فلسطینی ریاست کا قیام جو مغربی کنارے اور غزہ کو متحد کرے‘ یہ وہ پالیسی ہے جسے امریکہ سپورٹ کرتا اور حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ کوشش ہے کہ غزہ میںکم سے کم جانی نقصان ہو۔ زیادہ انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔ اسرائیل کے غزہ میں حملے جاری ہیں۔ روسی اخبار رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے اس معاہدے کی منظوری دے دی ہے اور اسرائیلی مسلح افواج، خفیہ اداروں موساد اور شین بیت نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔ معاہدے کے مطابق حماس کی طرف سے ہر دس اسرائیلیو ں کی رہائی کی صورت میں جنگ میں ایک دن کی توسیع ہو سکے گی۔ روسی اخبار نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی حکومت فوری طور پر حماس کے ساتھ تبادلے کے تحت رہا کئے جانے والے تقریباً ڈیڑھ سو فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کرے گی جن کی رہائی کے خلاف اسرائیلی شہریوں کو اپیل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ ان فلسطینی قیدیوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جن میں سے کسی پر بھی اسرائیلیوں کے قتل کا الزام نہیں ہے۔ اسرائیلی سپریم کورٹ ان اپیلوں پر 24 گھنٹے کے اندر فیصلہ کرے گی اور اس کی طرف سے ان فلسطینی قیدیوں کی رہائی نہ روکنے کی صورت میں اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حماس کی طرف سے مزید خواتین اور بچوں کو رہا کرنے یا 10 مزید اسرائیلی یرغمالیوں کے ہر گروپ کے لیے ایک دن کے لیے عارضی جنگ بندی میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ اسرائیلی کابینہ میں معاہدے پر ووٹنگ سے قبل وزیر اعظن بنجمن نیتن یاہو نے وزراءکو بتایا کہ معاہدے کو قبول کرنا ایک مشکل تاہم درست فیصلہ ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسرائیل عارضی جنگ بندی کے بعد حماس کے ساتھ اپنی جنگ جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور اپنے تمام اہداف حاصل کرنے تک جنگ جاری رکھیں گے۔ قبل ازیں اسرائیلی فورسز کی خان یونس میں اپارٹمنٹ پر بمباری میں مزید 10 فلسطینی شہید اور 22 زخمی ہوگئے۔ مصر نے ایک بار پھر اسرائیل کے بارے میں اپنے اس خدشے کا بالواسطہ اظہار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے مکمل بے دخل کر کے بے وطن کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصری وزارت خارجہ کے ترجمان نے جنوبی غزہ میں مسلسل کی جانے والی اسرائیلی بمباری کو موضوع بناتے ہوئے کہاکہ اس بمباری کا واضح اور صاف مطلب بے گھر ہو چکے فلسطینیوں کو نشانہ بنا کر غزہ کی پٹی سے ہی نکالنا ہے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ مصر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی ہر کوشش کو مسترد کرتا ہے۔ حماس کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی بمباری میں 14,128 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اب تک شہید ہونے والوں میں 5,840 بچے اور 3,920 خواتین شامل ہیں۔ بمباری کے نتیجے میں مزید 33000 افراد زخمی بھی ہوئے۔ یورپی کمشن نے غزہ میں جاری امدادی کارروائیوں سے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے کہ امدادی سامان حماس کے لوگوں کو مل رہا ہو۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیرلیین کی طرف سے اظہار اطمینان کیا گیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کر رہا ہے جس کے شواہد کا جائزہ لیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ہم نے جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کے جائزے کے دوران 19 اور 20 اکتوبر کو ہونے والے دو حملوں کو دستاویزی شکل دی ہے جس میں اسرائیلی بمباری سے 20 بچوں اور 80 سالہ خاتون سمیت 46 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ایک مقام پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جس میں 46 بے گناہ شہری مارے گئے جس کی اعلی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ اسرائیل نے ایک چرچ کی عمارت پر بھی بمباری کی جس میں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ اس کے علاوہ مساجد، سکولوں اور ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیدار سامی عبدالمنعم نے بتایا کہ اسرائیل سکولوں اور ہسپتالوں پر شہریوں کو بغیر وارننگ کے بمباری میں نشانہ بنا رہا ہے جو کہ سنگین جنگی جرم ہے لیکن عالمی فوجداری عدالت میں اسرائیل کخلاف مقدمہ چلانا مشکل ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اپنے ادارے کی ایک رکن کی اپنے بچے، شوہر اور خاندان کے دیگر افراد سمیت اسرائیلی بمباری سے کی گئی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے آج اپنی ایک ساتھی کھو دی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم غبریئیسس نے اس بیان کے ساتھ اپنی ٹیم ممبر دیما الحاج کی تصویر بھی پوسٹ کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے محصور غزہ کی پٹی کے تین ہسپتالوں نے مریضوں کو نکالنے میں مدد کی درخواست کی ہے۔ اس درخواست کو پورا کرنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے۔ جنوبی افریقا کی پارلیمنٹ نے غزہ میں اسرائیل کی وحشت ناکیوں کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے دارالحکومت پریٹوریا میں اسرائیلی سفارت خانہ بند کرنے کی قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد میں کہا کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات اس وقت تک معطل رکھے جائیں جب تک اسرائیل حملے بند نہیں کرتا۔ اس سے قبل جنوبی افریقی صدر سرل راما فوسا نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ نے کہا غزہ میں جرا¿ت مند مزاحمت نے ثابت کر دیا وقت اسرائیلی وجودکے حق میں نہیں۔ غزہ اور فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام کریںگے۔ خطے میں سلامتی کے حصول کیلئے لبنانی حکام سے مشاورت کیلئے لبنان میں ہوں۔