ریاض میں برکس اجلاس
ناجائز صہیونی ریاست کی دہشت گردی کی وجہ سے غزہ میں شہداءکی تعداد 14 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 5840بچے اور 3920خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 33 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ غاصب اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائی سے غزہ کے علاقے نصیرات کیمپ میں گھر پر بمباری کے نتیجے میں حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے پوتے سمیت21 افراد شہید ہوگئے۔ جنگ بندی کے سلسلے میں جو مذاکرات مختلف سطحوں پر جاری ہیں ان کے بارے میں اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا موقف قطری بھائیوں اور ثالثوں کو پہنچا دیا ہے، اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں۔ مجوزہ معاہدے کے تحت 300 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاو¿س جان کربی کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں۔ معاہدے کے لیے پرامید ہیں۔ ادھر، سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے برکس اجلاس کے دوران چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ غزہ تنازعے میں شریک دونوں فریق تنازع کا حل بات چیت سے کریں۔ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے۔ اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ فلسطین اسرائیل تنازع جنگ سے نہیں بلکہ بات چیت سے حل کیا جائے۔ تنازعے کو حل کرنے میں سیاسی کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ تنازعے کا دو ریاستی حل کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور سنجیدہ امن مذاکرات پر عمل درآمد کیا جائے۔ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں انتہا پسندی بڑھا رہی ہیں، دو ریاستی حل کے سوا کوئی آپشن قابل قبول نہیں۔ عالمی قیادت کو محض رسمی قراردادوں پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ اسرائیل کے ہاتھوں انسانی قتل عام کی اب کوئی انتہا نہیں رہی، لہٰذا اس سلسلے کو فوری طور پر روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانے چاہئیں۔