مطلوبہ نشستوں پر کامیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور!
رانا فرحان اسلم
ملک میں ہر گزرتے دن کیساتھ سیاسی درجہ حرات میں اضافہ ہورہا ہے تمام سیاسی جماعتیں کھل کر اپنے سیاسی بیانیے کو لیکر عوام سے رجوع کر چکی ہیں مسلم لیگ ن پاکستان پیپلزپارٹی جمعیت علماء اسلام ف جماعت اسلامی متحدہ قومی موومنٹ استحکام پاکستان پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس میدان عمل میں کود چکی ہیں انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد ملکی سیاست پہ چھائے بے یقینی کے بادل چھٹنے لگے ہیں اور تمام سیاسی جماعتیں انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں ماضی قریب میں حکومت میں اتحادی اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہبا زشریف کی وزارت عظمٰی کے دورمیں وفاقی وزیر خارجہ کے منصب پر فائزرہنے والے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنے جلسوں میں مسلم لیگ ن اور اسکی قیادت پرطنز کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ میاں شہباز شریف بلاول بھٹو زرادری کو چھوٹا بھائی اور انکے ساتھ مل کر کام کرنے کی بات کر چکے ہیں۔ملکی سیاست میں قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف اس وقت کلیدی اہمیت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ملک بھر میں انکے دورے اورلوگوں کی پارٹی میں شمولیت اور دیگر سیاسی جماعتوں کیساتھ آئندہ عام انتخابات کیلئے مشاورت اورسیٹ ایڈجسٹمنٹ سیاسی مخالفین کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے مسلم لیگ ن کیجانب سے میاں نواز شریف کی سربراہی میں ملک بھر میں سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہونے پر پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگرسیاسی جماعتوں کو خدشات لاحق ہیں اور اسی لئے انکی جانب سے لیول پلئینگ فیلڈ کی باتیں بھی کیجا رہی ہیں۔ کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کی قیادت کیساتھ ن لیگی قیادت کی ملاقاتوں اورعام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں سے بھی پیپلزپارٹی کی قیادت ناخوش ہے اور شاید اسی لئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری مسلم لیگ ن کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف کی جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے گھرمیاں شہبازشریف مریم نواز سمیت دیگر رہنماو¿ں کے ہمراہ آمد کا مقصد بظاہر تو تعزیت تھا لیکن اس ملاقات میں آئندہ عام انتخابات کیلئے حکمت عملی اور جے یو آئی کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے بھی گفتگو بھی ہوئی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ آمد خوشدامن کی وفات پر تعزیت کی بعدازاں ملاقات میں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے مل کر چلنے پر اتفاق کیا گیا مولانا فضل الرحمان نے اس ضمن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملاقات میں طے پایا کہ ماضی کی طرح آئندہ بھی مل کر چلیں گے انتخابی معاملات میں ایڈجسٹمنٹ بھی ہوگی اس موقع پر، شہباز شریف، مریم نواز، اسحاق ڈار، احسن اقبال اور مریم اورنگزیب بھی ہمراہ تھے لیگی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی خوشدامن کی وفات پر تعزیت کی لیگی وفد روانگی کے بعد مولانا فضل الرحمان نے کہا ملاقات میں طے کیا کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی مل کر چلنے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ انتخابی معاملات میں بھی ایڈجسٹمنٹ کریں گے سربراہ جے یو آئی نے بلاول بھٹو کے حوالے سے کہاہے کہ بچے اور بڑے کی بات میں فرق ہوتا ہے تاہم ہم نے پیپلز پارٹی کے خلاف انتہا پسندانہ رویہ اختیار نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔
دوسری جانب سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے چیئرمین آصف علی زرداری بھی اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیںدو روز قبل ان کا ایک بیان جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان پر انتخابات کے غیر جانبدارانہ انعقاد کے حوالے سے اظہار اعتماد کیا گیا تاہم اس کے برعکس بلاول بھٹو زرداری جو آجکل ملک بھر ہر روز کہیں نہ کہیںورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے ہیں کم و بیش ہر تقریر میں الیکشن کے لیے لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ کرتے نظر آ رہے ہیں ۔پاکستان پیپلزپارٹی بھی اسوقت ملک بھر میںسیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر چکی ہے اور آئندہ عام انتخابات کیلئے پیش بندی کیلئے سرگرم عمل ہے آصف علی زرداری کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ وہ آئندہ چند دن میں جنوی پنجاب میں ڈیرہ لگائیں گے اور اس دوران پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیتی پروگرامز بھی ترتیب دیئے جائینگے پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف مری اور جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن اسلام آباد میں موجود ہیں آصف علی زرداری کی اسلام آباد میں مصروفیات کے بارے میں ان کی پارٹی کی جانب سے کچھ نہیں بتایا جا رہا لیکن شنید ہے کہ وہ اہم ٹاسک کو لیکر شہر اقتدار میں سرگرم عمل ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری جو اس وقت کے پی کے میں مصروف ہیںان کا یہ دورہ آخری مرحلے میں ہے وہ بھی اسلام آباد آئیں گے پیپلز پارٹی کی پنجاب کی جنوبی اور وسطی تنظیموں سے بلاول بھٹو زرداری کے دورے کے حوالے سے شیڈول طلب کر لیا گیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کو پارٹی رہنماو¿ں نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ وہ 30 نومبر سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں جس میں تمام ایشوز جن میں انتخابات کا انعقاد لیول پلیئنگ فیلڈ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعاون کی حدوداور دوسرے ایشوز پر مشاورت کے بعد حتمی فیصلے کیے جائیں۔
استحکام پاکستان پارٹی میں بھی شمولیت کا سلسلہ جاری ہے پاکستان تحریک انصاف کے روز رہنماو¿ں کی ڈرامائی انداز میں روپوشی کے بعد منظر عام پر آنے اور اسکے بعد استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پنجاب بالخصوص شمالی اور وسطی پنجاب میں الیکٹیبلزکی آئی پی پی میں شمولیت سے پارٹی کی سیاسی پوزیشن بہتر ہو رہی ہے ۔ ساتھ ہی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں میں تیزی اس بات کی مکمل غمازی کرتی ہے کہ ہر سیاسی جماعت عام انتخابات کیلئے تیار ہے اور الیکشنز کی تعطل کی باتیں محض قیاس آرائی ہی تھی۔اب اس ابہام کا حقیقت کی طرف سفر جاری ہے تاہم ماضی قریب میں حکومت میں ایک دوسرے کی اتحادی جماعتوں کے مابین اب اختلاف رائے بڑھ رہا ہے جو جمہوری روایات کیلئے نیک شگون ہے تاہم آئندہ حکومت بنانے کیلئے ہر سیاسی جماعت کو مقررہ اور مطلوبہ نشستوں پرکامیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑیگا۔