• news

کویت سے 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کی منظوری،اگلے ہفتے اچھی خبریں ملیں گی۔وزیراعظم،اپیکس کمیٹی اجلاس،آرمی چیف کی معاشی بحالی کیلئےمکمل تعاون کی پھر یقین دہانی

 اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی کابینہ نے پاکستان اور کویت کے مابین سرمایہ کاری کیلئے 7 مفاہمتی یادداشتوں کی منظوری دے دی جن پر وزیر اعظم کے دورہ کویت کے دوران دستخط کئے جائیں گے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کوششوں کے نتیجہ میں کویت پاکستان میں مختلف شعبوں کے ان 7 منصوبوں پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نگران وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ مفاہمتی یادداشتوں پر وزیراعظم کے دورہ کویت کے دوران دستخط کئے جائیں گے۔ ان منصوبوں میں آبی ذخائر کی توسیع، کان کنی کی سہولیات، ساحلی علاقوں کیلئے تمر کے جنگلات کی حفاظت اور توسیع، آئی ٹی کے شعبے اور تحفظ خوراک کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے منصوبے شامل ہیں۔ وزیرِاعظم اور وفاقی کابینہ نے خصوصی سرمایہ کاری کونسل اور متعلقہ وزارتوں کی اس حوالے سے کوششوں کی تعریف کی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی سطح پر دستخط ہونے والی ان مفاہمتی یادداشتوں میں صوبوں کے ساتھ تعاون یقینی بنایا جائے تاکہ ان منصوبوں کی تکمیل جلد اور شفاف طریقے سے ہو سکے۔ وفاقی کابینہ نے 14 نومبر 2023 کو منعقد ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی امور (سی سی ایل سی) کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے 15 نومبر 2023 کو منعقد ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ دریں اثناءایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستان کی پائیدار معاشی بحالی میں پاک فوج کے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کے عزم کو دہرایا ہے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کونسل کے تحت ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف، نگران کابینہ کے ارکان، نگران صوبائی وزراء اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ حکومتی اہلکاروں نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاءکو مختلف وزارتوں نے متعین شدہ اہداف کے بر وقت حصول میں سہولت کیلئے اقدامات پر بریفنگ دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اٹھائے گئے اب تک کے اقدامات پر پیشرفت کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ اجلاس میں ملک میں تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کے منصوبوں اور خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ دریں اثناءنگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی اور دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ عقیدے، اقدار اور ثقافت کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے۔ سعودی عرب میں کام کرنے والی پاکستان کی افرادی قوت کی سعودی حکومت کی جانب سے دیکھ بھال مثالی ہے۔ انوار الحق کاکڑ سے امام کعبہ پروفیسر ڈاکٹر شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید نے ملاقات کی۔ ملاقات میں نگران وزراء انیق احمد، مدد علی سندھی، وزیرِ اعظم کے نمائندہ خصوصی مولانا طاہر اشرفی، متعلقہ اعلیٰ حکام اور سعودی عرب کے پاکستان میں سفیر نواف بن سعید المالکی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں وزیرِاعظم نے غزہ میں جاری نہتے فلسطینیوں پر ظلم اور بچوں کے قتل عام کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی۔ وزیر اعظم نے فلسطینیوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی اور دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ عقیدے، اقدار اور ثقافت کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے۔ وزیر اعظم نے پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں ترقی کیلئے سعودی تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں کام کرنے والی پاکستان کی افرادی قوت کی سعودی حکومت کی جانب سے دیکھ بھال مثالی ہے۔ امامِ کعبہ نے پاکستانی افرادی قوت کے سعودی عرب کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار کی تعریف کی۔ امام کعبہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مثالی قرار دیا۔ انہوں نے نسل نو کی اسلامی اقدار کے مطابق تربیت پر زور دیا۔ امام کعبہ نے ان کے دورہ کے دوران پاکستان کی جانب سے شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق نے عبوری حکومت کے اہم اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت بہتر اسلوب حکمرانی اور اصلاحاتی نقطہ نظر کی حامل میراث چھوڑکر جائے گی۔ نگران حکومت معیشت، نجکاری اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں کٹھن چیلنجوں سے نبرد آزما ہو رہی ہے۔ ٹارگٹڈ ٹریننگ پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو ہنرمند بنانا انتہائی ضروری ہے۔ تاہم ان کی توانائیوں کو مناسب طور پر بروئے کار نہ لانا نقصان دہ نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ نگران حکومت کی ترجیحات میں سے ایک ترجیح ایسے پروگرام پر توجہ مرکوز کرنا ہے جس میں ایک دہائی میں 10 لاکھ نرسوں کو تربیت دی جائے گی۔ حکومت خسارے میں چلنے والے ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔ اس فہرست میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری اولین ترجیح ہے۔ جنوری کے وسط تک کچھ ٹھوس نتائج حاصل ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے ملک چھوڑ کر جانے والے باصلاحیت افراد کو کسی ناکامی کی علامت سمجھے جانے والے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان متنوع تخلیقی صلاحیتوں کی حامل تہذیب ہے۔ اس طرح کے باصلاحیت افراد مستقبل میں ملک کا اثاثہ بن سکتے ہیں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کاروبار میں آسانی کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔ ملک کو زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کان کنی کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے بارے میں ہفتوں میں اچھی خبر کی توقع ہے۔ انہوں نے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے کاروباری برادری کے اراکین کو شامل کرنے کے خیال کی بھی توثیق کی۔ ایگزم (ایکسپورٹ امپورٹ) بینک پاکستان کو مالیاتی خدمات فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے۔ ٹرانس افغان ریلوے ازبکستان کو پاکستان سے جوڑے گی۔ کوئٹہ تفتان ریل نیٹ ورک کی بہتری پر بھی کام جاری ہے۔ آذربائیجان کے ساتھ حال ہی میں شروع کی گئی براہ راست پروازوں سے سفر کے دورانیہ میں کمی آئے گی اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ نگران حکومت اخراجات میں کمی پر یقین رکھتی ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اصلاحات پر بھی کام کر رہی ہے۔ ملک میں میڈیا آزادی سے کام کر رہا ہے جبکہ بالخصوص سوشل میڈیا کسی بھی قسم کے کنٹرول سے باہر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن